کوہاٹ (این این آئی) (ن) لیگ کے اتحادی ہیں ،اگر نظریئے سے اختلاف ہوا تو ان کیخلاف بھی میدان میں نکلیں گے،جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ عمران خان تضادات کا مجموعہ ہیں ،وہ ایک دن کچھ اوراگلے دن کچھ کہتے ہیں، کبھی اسمبلی سے مایوس ہو کر سپریم کورٹ جاتے ہیں اورکبھی سپریم کورٹ سے مایوس ہو کر اسمبلی آتے ہیں،آئندہ انتخابات میں تحریک انصاف کو خیبرپختونخوا میں ذلت اور رسوائی کیساتھ شکست دینگے،
عالمی سروے کے مطابق خیبر پختونخوا کرپشن میں ملک بھر میں سب سے آگے ہے، وہ چاہتے ہیں خیبر بینک کا مسئلہ ہائیکورٹ جبکہ پاناما کا مسئلہ سپریم کورٹ میں چلایا جائے،ملک کے مقتدر حلقوں نے میرے تحریک انصاف سے اختلافات ختم کرانے کی کوشش کی،مسلم لیگ (ن) کے اتحادی ہیں اگر نظریئے سے اختلاف ہوا تو ان کیخلاف بھی میدان میں نکلیں گے، مسلمان انتہاء پسند نہیں ہیں ،مدرسہ اسلامی تہذیب اور چادر کی حفاظت کرتاہے، سازشوں سے مدرسوں کا خاتمہ نہیں کیا جاسکتا ۔کوہاٹ میں جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ آئندہ انتخابات میں تحریک انصاف کو خیبرپختونخوا میں ذلت اور رسوائی کیساتھ شکست دینگے۔عالمی سروے کے مطابق خیبر پختونخوا کرپشن میں ملک بھر میں سب سے آگے ہے ،وہاں کے احتساب بیوروکے چیئرمین نے پی ٹی آئی سے تنگ آکراستعفیٰ دیا ، انہوں نے کہا کہ عمران خان تضادات کا مجموعہ ہیں وہ ایک دن کچھ اوراگلے دن کچھ کہتے ہیں، وہ کبھی سپریم کورٹ سے مایوس ہوکراسمبلی جاتے ہیں تو کبھی اسمبلی سے مایوس ہو کر سپریم کورٹ جاتے ہیں، انہوں نے کہا کہ وہ کہتے ہیں کہ خیبر بینک کے مسئلے کو ہائی کورٹ جب کہ پاناما کا مسئلہ سپریم کورٹ میں چلایا جائے،
انہوں نے کہا کہ عمران خان نے پہلے انتخابی دھاندلی کا واویلا کرکے 35 پنکچر کا شور مچایا اور پھر کہا کہ 35 پنکچر والا بیان سیاسی تھا، انہوں نے پہلے کہا تھا کہ شیخ رشید کوچپڑاسی نہ رکھوں اب کہتے ہیں وہ میری سوچ کے ساتھ ہیں۔مولانا فضل الرحمن نے کہاکہ ملک کے مقتدر حلقوں نے میرے تحریک انصاف سے اختلافات ختم کرانے کی کوشش کی، پی ٹی آئی کے رہنماؤں نے مجھ سے 3 ملاقاتیں بھی کیں۔ انہوں نے مجھے کہا کہ دو تین سال سے میری تقریریں نوٹ کی جارہی ہیں جس پر میں نے تسلیم کیا کہ میں عمران خان کو یہودی لابی کا ایجنڈا کہتا ہوں میں نے کہا یہ جنگ ذاتی نہیں تہذیبوں کی جنگ ہے، انہوں نے کہا کہ ان کی طرف سے آنیوالوں نے تسلیم کیا کہ میری باتیں ٹھیک ہیں،انہوں نے تیسری ملاقات میں مجھ سے کہا کہ میں عمران خان کو یہودیوں کا ایجنٹ نہ کہوں ، جس پر میں نے ان سے کہا کہ یہ آپ کی مجھ سے آخری ملاقات ہے ، مجھے تحریک انصاف سے جن باتوں پر اختلاف ہے اس پر اب بھی قائم ہوں۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان کی جماعت کو خیبر پختونخوا میں مسلط کیا گیا اور کہا گیا کہ پشتون علاقوں میں مذہبی جڑیں ختم کرنے کیلئے تحریک انصاف سے بڑی کوئی جماعت نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ مسلمان انتہاء پسند نہیں ہیں جبکہ امریکہ لاکھوں انسانوں کا قاتل ہے، آج بھی انسانیت کیخلاف جنگ جاری ہے، انہوں نے کہا کہ برما میں مسلمانوں کی نسل کشی ہورہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مدرسہ اسلامی تہذیب اور چادر کی حفاظت کرتاہے، سازشوں سے مدرسوں کا خاتمہ نہیں کیا جاسکتا، انہوں نے کہا کہ پشتون علاقوں میں مذہب کی جڑیں گہری ہیں، انہوں نے کہا کہ پشتون علاقوں میں مذہب کی جڑیں گہری ہیں، انہوں نے کہا کہ ہم مسلم لیگ (ن) کے اتحادی ہیں لیکن اگر نظریئے سے اختلاف ہوا تو ان کیخلاف بھی میدان میں نکلیں گے، انہوں نے کہا کہ ہمیں فاٹااصلاحات پروفاقی حکومت سے بھی اختلاف ہے۔