اسلام آباد(آن لائن) پاکستان مسلم لیگ کے صدر و سابق وزیراعظم چودھری شجاعت حسین نے سرائے عالمگیر میں پاکستان تحریک انصاف کی طرف سے دئیے گئے ظہرانے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ تمام اپوزیشن جماعتوں کے درمیان اتحاد ہو سکتا ہے لیکن پہلے وہ اپنے نامزد وزیراعظم کے ناموں کو دینا بند کریں اور ایسی لسٹیں نہ بنائیں جس کا کوئی فائدہ نہیں کیونکہ اپوزیشن اتحاد میں سب سے بڑی رکاوٹ ہی وزیراعظم کے امیدواروں کی لسٹ ہے، ابھی جن کی عمر پوری نہیں ہوئی وہ بھی امیدوار ہیں، بعض جماعتوں نے تو سوچے سمجھے بغیر ہی وزیراعظم کے نام دے رکھے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کا اتحاد ہو سکتا ہے پہلے قومی مفاد کے ایجنڈے کو فوکس کرنا ہو گا اور سب کو ذاتی انا کی قربانی دینا ہو گی۔ چودھری شجاعت حسین نے کہا کہ میں نے پہلے بھی کہا تھا کہ جس نے سیاست کرنی ہے وہ پاکستان آ کر کرے، سابق صدر آصف علی زرداری کا پاکستان آنا خوش آئند اقدام ہے، مجھے بڑے افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ نیشنل ایکشن پلان پر موجودہ حکومت عملدرآمد نہیں کروا سکی، وزیراعظم نوازشریف، آصف علی زرداری، مولانا فضل الرحمن اور میرے دستخط نیشنل ایکشن پلان کی دستاویزات پر موجود ہیں، سابق آرمی چیف کی موجودگی میں نیشنل ایکشن پلان تیار کیا گیا تھا لیکن اس پر کوئی پیش رفت نہ ہو سکی، عوام میں موجودہ حکومت کے خلاف نفرت پائی جاتی ہے، مہنگائی، بے روزگاری، لاء4 اینڈ آرڈر کا مسئلہ روز بروز خراب سے خراب تر ہوتا جا رہا ہے لیکن حکمرانوں نے آنکھیں بند کر رکھی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان سے ملاقات کے دوران میں نے ان سے کہا تھا کہ آپ ون پوائنٹ ایجنڈے پر آل پارٹیز کانفرنس بلائیں جس کا موضوع بحث صرف اور صرف الیکٹرانک ووٹ ہو لیکن بعض وجوہات کی بنا پر یہ معاملہ آگے نہ بڑھ سکا۔ اس موقع پر یو سی چکیاں کے چیئرمین محمد افضال اکبر اور ان کی بھتیجی صنم رحمن نے پاکستان مسلم لیگ میں شمولیت کا اعلان کیا۔ اس موقع پر سابق وفاقی وزیر چودھری وجاہت حسین، چودھری شان ظفر، حاجی عاشق علی، غلام بہادر حق نمبردار، چودھری شوکت، رحمن نصیر سابق ایم این اے، چودھری محمد ارشد سابق ایم پی اے، چیئرمین محمد حنیف، چیئرمین سید فیض الحسن، راجہ نعیم نواز، ساجد یوسف، ارشد چودھری، سعادت نواز اجنالہ اور دیگر موجود تھے۔