منگل‬‮ ، 24 دسمبر‬‮ 2024 

پاکستان استحکام کی راہ پر چل نکلا ہے ،محمد نواز شریف

datetime 17  دسمبر‬‮  2016
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لاہور( این این آئی) وزیر اعظم محمد نواز شریف نے کہا ہے کہ آج پاکستان استحکام کی راہ پر چل نکلا ہے اور یہ سفر زور و شور سے جاری رہے گا ،توانائی اور دہشتگردی کے چیلنجز سے بھرپور انداز میں نمٹ رہے ہیں اور آج سے تین سال پہلے جو حالات تھے وہ آج نہیں ہیں ،پاکستان کی جو روشنیاں ختم ہو گئیں تھی وہ بحال ہو رہی ہیں،بلوچستان میں بھرپورترقی ہورہی ہے اورجو عناصر وہاں کھلبلی مچانا اور امن کو درہم برہم کرنا چاہتے ہیں انہیں سمجھ نہیں آرہی کہ وہ عوام کو کیا جواز پیش کریں ،عوام ملک کو روشنیوں کی بجائے اندھیروں میں دھکیلنے والوں سے نہ صرف سوال کریں بلکہ ان کا محاسبہ بھی کریں ۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز گریٹر اقبال پارک کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کی ۔ا س موقع پر وزیر اعلیٰ پنجاب محمد شہباز شریف ، رکن قومی اسمبلی حمزہ شہباز شریف ،صوبائی وزراء ملک ندیم کامران ، ذکیہ شاہنواز ، شیخ علاؤ الدین، جہانگیر خانزادہ،خواجہ عمران نذیر ، کمشنر لاہور ڈویژن عبد اللہ خان سنبل ،وائس چیئرمین پی ایچ اے افتخار احمد ، ڈی جی پی ایچ اے میاں شکیل سمیت اراکین اسمبلی اور دیگر بھی موجود تھے۔ وزیر اعظم محمد نواز شریف نے کہا کہ آج ہم جہاں موجود ہیںیہ زمین کا محض ایک ٹکڑا نہیں یہ وہ جگہ ہے جو تاریخ کے واقعات اور مستقبل کے امکانات اپنے دامن میں سمیٹے ہوئے ہے ۔ ایک طرف بادشاہی مسجد ہے جو ہمارے عظیم ماضی کی نشانی ہے اور دوسری طرف مینار پاکستان ہے جو اس خواب کی یادگار ہے جو ایک شاندار مستقبل کیلئے ہمارے بزرگوں نے دیکھا تھا ۔ بادشاہی مسجد ایک ایسی شخصیت کی یاد دلاتی ہے جو ہماری عظمت رفتہ کی علامت ہے اور مینار پاکستان میں اس شخص کی یادیں وابستہ ہیں جو دور جدید میں عظمتوں کی نشاندہی ہے یہی وہ جگہ ہے جہاں ماضی مستقبل سے گلے مل رہا ہے ۔

پورے بر صغیر میں کوئی ایسی دوسری جگہ نہیں جو تاریخ کی امانت اور مستقبل کے امکانات کو اس طرح اپنے دامن میں سمیٹے ہوئے ہو ۔یہ بھی عجب اتفاق ہے کہ دو علامتوں کے درمیان وہ ہستی آسودہ خاک ہے جس نے ماضی کومستقبل سے جوڑ دیا ۔میرا اشارہ مزار اقبال ؒ کی طرف ہے وہ اقبال جو ہمار ماضی بھی ہے او رہمارا مستقبل بھی ۔ آج ہم اس پارک کی توسیع ایک منصوبے کا افتتاح کر رہے ہیں جہاں قرارداد پاکستان منظور ہوئی تھی ۔ 23مارچ 1940ء کو جس منزل تک پہنچنے کا عزم کیاگیا تھا اس کی نشاندہی علامہ اقبالؒ نے اپنے خطبہ الہ آباد میں کر دی تھی اور اقبال ؒ نے صرف منزل کا سراغ نہیں دیا وہ رہنما بھی دیا جو ہمیں اس منزل تک پہنچا سکتا تھا ۔علامہ اقبال ؒ نے 1937قائد اعظم محمد علی جناح ؒ کو خط لکھا تھاجس میں اس بات کی طرف توجہ دلائی گئی تھی کہ یہ تنہا آپ کی ذات ہے جو اس نازک مرحلے میں مسلمانوں کی رہنمائی کر سکتی ہے ۔ ’’کہتے ہیں کہ ولی ولی کوپہنچانتا ہے ‘‘۔یہاں ایک دانائے راز نے میر کاررواں کو پہچان لیا تھا ۔ خواب نے تعبیر کو پہچان لیا تھا ۔آج ماشا اللہ لاہور کی خوبصورت جگہ پر علامہ اقبال ؒ کے جن کے نام سے پارک ہے اس کی توسیع کی گئی ہے اور یہ لاہور کی خوبصورتی میں ایک اور خوبصورت باب کھل رہا ہے او رمیں سمجھتا ہوں کہ اس پر شہباز شریف مبارکباد کے مستحق ہیں جنہوں نے اپنی سربراہی اورسر کردگی میں اس بہت خوبصور ت کام کو انجام تک پہنچایا ہے ۔

میں اپنی طرف سے اورسب کی طرف سے ان کی ٹیم کو بھی مبارکباد پیش کرتا ہوں ۔انہوں نے کہاکہ شہباز شریف نے بتایا ہے کہ اس پارک میں فوڈ کورٹ ہوگا،یہاںآزاد کشمیر ، گلگت بلتستان سمیت چاروں صوبوں کے ثقافتی رنگ ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ایک چیز جس کا شاید ہم ذکر نہیں کر پائے یہاں حفیظ جالندھری کا مزار بھی موجود ہے جنہوں نے پاکستان کا قومی ترانہ لکھا ۔ جب میں پنجاب کا وزیر اعلیٰ تھا تو اس کی سعادت بھی ہمارے حصے میں آئی کہ ہم نے ان کے مزار کی تعمیر کی اور اب وہ مزار اور خوبصورت بنا دیا گیا ہے ۔ جس طرح انہوں نے پاکستان کے لئے خدمات سر انجام دی ہیں ہم نے کسی حد تک انہیں پے بیک کیا ہے ۔ میں نے یہاں شہباز شریف سے کہا ہے کہ تاریخی قلعے ، بادشاہی مسجد ،مینار پاکستان اور جتنی بھی تاریخی عمارتیں ہیں ان کو اور وشن کیا جائے ۔ قلعے کی تزئین وآرائش شروع ہونے والی ہے او ربہت اچھا بننے والا ہے جس سے لاہور کی خوبصورتی میں او ربھی اضافہ ہوگا ۔انہوں نے کہا کہ ماضی کی حکومتوں نے اپنی ذمہ داریوں کو پورا نہیں کیا ۔

انہوں نے اقتصادی ، معاشی اور معاشرتی لحاظ سے ہی نہیں تہذیبی اور ثقافتی لحاظ سے بھی اپنی ذمہ داریوں کو پورا نہیں کیا لیکن ہم ان پر توجہ دے رہے ہیں ، ہم ان چیزوں کو ٹھیک کر رہے ہیں اورنہ صرف ملک بلکہ بیرون ممالک سے بھی سیاح یہاں آئیں گے اور یہ مرکزی نقطہ بن جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ مجھے امید ہے بلکہ لکھ کر لگا دینا چاہیے کہ یہ کسی بھی دھرنے کی جگہ نہیں ہے کیونکہ دھرنے والے اس طرح کی جگہوں کو تلاش کرتے رہتے ہیں او رپہنچنے کی کوشش کرتے ہیں۔ الحمد اللہ ہم جو کام کر رہے ہیں یہ پاکستان کی ترقی میں سنگ میل ثابت ہو رہے ہیں ۔ دیکھنے والوں کو نظر آرہا ہے کہ ہماری حکومت کیا کچھ کر رہی ہے اور یہاں جو روشنیاں دیکھ رہے ہیں یہ آنے والے عرصے میں اور بھی زیادہ پھیل جائیں گی اور بڑھ جائیں گی ۔ملک میں بجلی نا پیدکر دی گئی لیکن آج بجلی آرہی ہے ، بجلی آئے گی بلکہ سستی آئے گی، اسی طرح پاکستان کے اندر دہشتگردی ختم ہو رہی ہے اور الحمد اللہ ہم یہاں بیٹھے ہوئے ہیں ۔

آج سے تین سال پہلے جو حالات تھے وہ آج نہیں ہیں ، آج ملک میں بہت بہتری آ ئی ہے خوشحالی آر ہی ہے ، بجلی آئے گی تو ہمار ے شہر روشن ہوں گے پاکستان روشن ہوگا ،جہاں روشنیاں ختم ہو گئیں تھی وہاں آج بحال ہو رہی ہیں۔جب بجلی آئے گی تو روزگار بھی آئے گا، انڈسٹری بھی لگے گی ،پاکستان کی زراعت بھی ترقی کرے گا اورجب یہ شعبے ترقی کریں گے تو بیروزگاری او رجہالت کا خاتمہ ہوگا ، ترقی کا پہیہ تیز سی سے چلے گا ،ایکسپورٹ بڑھیں گی،ہماری آمدن بڑھے گی ،زر مبادلہ کے ذخائر بڑھ جائیں گے اور اس سے ترقیاتی کاموں کے لئے وسائل مہیا ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں سڑکوں کا جال بچھ رہا ہے ۔جو عناصر وہاں پر کھلبلی مچانا چاہتے ہیں امن کو درہم برہم کرنا چاہتے ہیں انہیں سمجھ نہیں آرہی کہ وہ عوام کو کیا جواز پیش کریں ، بلوچستان میں بڑی تیزی کے ساتھ حالات بدل رہے ہیں او روہ واقعتاپاکستان کا اہم جزو بن رہا ہے ،ایک طر ف بلوچستان خیبرپختوانخواہ سے مل رہاہے ۔میں نے چند روز قبل کئی سو کلو میٹر لمبی شاہراہ کا افتتاح کیا ہے جو گوادر سے شروع ہوتی ہے اورکوئٹہ تک جاتی ہے ، پہلے کوئٹہ سے گوادر جانے میں دو دن لگتے تھے اب آٹھ گھنٹوں میں کوئٹہ سے گوادر پہنچ سکتے ہیں۔

بلوچستان کے عوام سمجھ رہے ہیں کہ وہاں پر انقلاب برپا ہو رہا ہے ۔ ایک طرف گوادر سنٹر ل ایشیاء، ویسٹرن کوریڈر ، چین ،گلگت بلتستان تک جائیگا ۔دوسری طرف یہی شاہراہیں شہزاد کوٹ سے سندھ میں ملیں گی اور سندھ سے پنجاب کے اندر آئیں گی اورپورا ملک آپس میں مل رہا ہے ۔ اگر ملک میں موٹر وے اور شاہراہیں نہیں بنیں گی تو ترقی کیسے پھیلے گی ۔ جہاز کے ذریعے ترقی نہیں پہنچ سکتی ، اگر شاہراہیں نہیں ہوں گی تو سکول کالجز اور انڈسٹری کیسے لگے گی ،موٹر وے اور شاہراہیں نہیں ہو گی تو ترقی کو پسماندہ علاقوں میں کیسے لے کر جائیں گے ،اجناس کو منڈیوں تک کیسے پہنچائیں گے ، یہی شاہراہیں دلوں کو بھی قریب کریں گی ۔یہ سنٹرل ایشیا ء، چین، ساؤتھ ایشیاء سے ملیں گی اور اس سے خود بخود پاکستان میں ترقی ہو گی ۔نواز شریف نے کہا کہ آپ کو معلوم ہونا چاہیے کہ یہا ں بجلی کا چیلنج تھا جس کو کامیابی سے پورا کر رہے ہیں، دہشتگردی کا چیلنج درپیش تھا جسے ختم کر رہے ہیں،پاکستان کی معیشت کو بحال کر رہے ہیں،گوادر خوبصورت پورٹ بننے جارہااور یہ خوبصورت ترین شہر ہو گا ،یہ دنیا کی کسی بھی فری پورٹ کا مقابلہ کر پائے گا ۔انہوں نے کہا کہ 1998ء کے بعد موٹر وے بننا بند ہو گئی تھی اور یہ اس کے بعد لاہور سے آگے نہیں گئی۔

اب لاہور سے آگے ملتان جارہی ہے، ملتان سے آگے سکھر جارہی ہے،لاہور سے ملتان موٹر وے 2018ء میں مکمل ہو جائے گی ، ملتان سے سکھر 2019ء میں مکمل ہو جائے گی ،سکھر سے حیدر آباد کیلئے ٹینڈر ہونے والے ہیں ں حیدر آبار سے کراچی زیر تعمیر ہے جو اگلے سال مکمل ہو جائے گی اوریہ چھ رویہ سڑک ہے جو کہ کراچی تک جائے گی ۔ اسی طرح کی بلوچستان میں اسی معیار کی ہائی ویز بن رہی ہیں اس کے لئے بہت بڑا بجٹ خرچ کر رہے ہیں ۔ریلوے کی حالت میں بہتری لانے کے لئے اقدامات کر رہے ہیں اور اس کی رفتار دو گنا ہو جائے گی اس کے لئے چھ سے سات بلین ڈالر خرچ کئے جارہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ بجلی کے منصوبے بڑی تیزی سے مکمل ہو رہے ہیں۔ آج چین بھی پنجاب سپیڈ کی بات کر رہا ہے اور یہ پاکستان کے لئے خوشی کی بات ہے ۔جو چین منصوبوں کی انقلابی تعمیر کے حوالے سے مشہور ہے وہ آج پاکستان کی تعریف کرتا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ تمام منصوبوں میں شفافیت بھی اپنی مثال آپ ہے ،ہم کم سے کم اخراجات میں منصوبے کر رہے ہیں اور ان میں سے بیشتر اگلے سال مکمل ہو جائیں گے اور جس کی بناء پر وسوخ سے کہہ سکتا ہوں کہ بجلی کا بحران ہے ختم ہو جائے گا ۔معلوم نہیںیہ کس نے پیدا کیا ،عوام کو حکمرانوں سے پوچھنا چاہیے بلکہ ان کا محاسبہ کرنا چاہیے کہ انہوں نے اتنی مجرمانہ غفلت کیوں برتی ۔اتنے بڑے سیکٹر کی طرف توجہ کیوں نہیں دی اور پاکستان کو اجالوں کی بجائے اندھیروں کی طرف لے کر گئے ، پاکستانی قوم کو یہ سوالات کرنے چاہئیں ۔انہوں نے کہا کہ ہم ان معاملات کی طرف توجہ دے رہے ہیں، وفاقی حکومت اور مسلم لیگ (ن) کی صوبائی نئے ہسپتال بنا رہی ہے ،ہم چاہتے ہیں کہ چھوٹے چھوٹے قصبوں میں ہسپتال بنیں۔ آج پاکستان استحکام کی راہ پر چل نکلا ہے اور یہ سفر بڑے زور و شور سے جاری ہے گا اور یہ اس وقت تک جاری رہے گا جب تک ہم اچھے انداز میں او رخوش اسلوبی سے اسے مکمل نہیں کر لیتے ۔

موضوعات:



کالم



طفیلی پودے‘ یتیم کیڑے


وہ 965ء میں پیدا ہوا‘ بصرہ علم اور ادب کا گہوارہ…

پاور آف ٹنگ

نیو یارک کی 33 ویں سٹریٹ پر چلتے چلتے مجھے ایک…

فری کوچنگ سنٹر

وہ مجھے باہر تک چھوڑنے آیا اور رخصت کرنے سے پہلے…

ہندوستان کا ایک پھیرا لگوا دیں

شاہ جہاں چوتھا مغل بادشاہ تھا‘ ہندوستان کی تاریخ…

شام میں کیا ہو رہا ہے؟

شام میں بشار الاسد کی حکومت کیوں ختم ہوئی؟ اس…

چھوٹی چھوٹی باتیں

اسلام آباد کے سیکٹر ایف ٹین میں فلیٹس کا ایک ٹاور…

26نومبر کی رات کیا ہوا؟

جنڈولہ ضلع ٹانک کی تحصیل ہے‘ 2007ء میں طالبان نے…

بے چارہ گنڈا پور

علی امین گنڈا پور کے ساتھ وہی سلوک ہو رہا ہے جو…

پیلا رنگ

ہم کمرے میں بیس لوگ تھے اور ہم سب حالات کا رونا…

ایک ہی بار

میں اسلام آباد میں ڈی چوک سے تین کلومیٹر کے فاصلے…

شیطان کے ایجنٹ

’’شادی کے 32 سال بعد ہم میاں بیوی کا پہلا جھگڑا…