اسلام آباد (این این آئی) قومی اسمبلی کو بتایاگیا ہے کہ بجلی چوروں کے خلاف ملک بھر میں بلا امتیاز آپریشن ہو رہا ہے ٗدیامر بھاشا ڈیم کی تعمیر کے منصوبے پر 2017ء میں کام شروع کیا جائے گا، حکومت سستی بجلی پیدا کرنے کے تمام غیر متنازعہ پن بجلی منصوبوں پر کام مکمل کرے گی ٗحکومت ملک بھر میں ٹی بی کے سدباب کے لئے گلوبل فنڈ گرانٹ کے ذریعے اقدامات کر رہی ہے ٗ موجودہ دور حکومت میں وزارت ہاؤسنگ و تعمیرات سے متعلقہ کرپشن کا کوئی سکینڈل سامنے نہیں آیا ٗ مردم شماری ہونے کے بعد آبادی کا صحیح تعین ہو سکے گا۔ جمعہ کو قومی اسمبلی میں وقفہ سوالات کے دور ان پارلیمانی سیکرٹری برائے صحت ڈاکٹر درشن نے کہا کہ ملک بھر میں 2015ء میں مجموعی طور پر تین لاکھ 23 ہزار 267 اور جون 2016ء تک ایک لاکھ 87 ہزار 741 مریض سامنے آئے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت گلوبل فنڈ گرانٹ کے ذریعے صوبوں کو ٹی بی کے مرض کے سدباب کے لئے امداد دے رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ صحت کی سہولیات کے لئے بارہ نئے ہسپتال تعمیر کئے جارہے ہیں۔ڈاکٹر درشن نے کہا کہ اٹھارہویں ترمیم کے بعد صحت کا شعبہ صوبوں کے پاس چلا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جہاں جہاں پہلے ہسپتال موجود ہیں ان کی صورتحال کی بہتری کے لئے صوبوں کو اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔پارلیمانی سیکرٹری ڈاکٹر درشن نے کہا کہ وزیراعظم نے صوبوں کو اعتماد میں لے کر ہسپتال بنانے کا فیصلہ کیا ہے جہاں جہاں صوبے کہیں گے وہاں ہسپتال قائم کئے جائیں گے۔وفاقی وزیر ہاؤسنگ و تعمیرات اکرم خان درانی نے کہا کہ ریکوری کے حوالے سے جن جن کیسز کی تحقیقات محکمہ کے پاس ہیں وہ چار ماہ کے اندر مکمل کی جائیں گی۔ بعض محکموں سے ریکوری بھی کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ دور میں ہماری وزارت سے متعلق کرپشن کا کوئی کیس سامنے نہیں آیا۔ عدالت کے حکم کے مطابق الاٹمنٹ کی جارہی ہے اس میں ہماری اپنی مرضی کا کوئی عمل دخل نہیں ہے۔ انہوں نے بتایا کہ پاک پی ڈبلیو ڈی میں کل 67 تحقیقات ہیں جن میں سے 32 مقدمات نیب کے پاس‘ 22 ایف آئی اے میں اور ای اینڈ ڈی قواعد 1973ء کے تحت 13 مقدمات ہیں۔ سٹیٹ آفس انتظامیہ میں بدعنوانی کی تین انکوائریاں ہیں۔وزیر مملکت برائے پانی و بجلی عابد شیر علی نے بتایا کہ ہماری کوشش ہے کہ بجلی کی پیداواری لاگت کم کرکے سستی بجلی فراہم کریں۔
سستی بجلی پیدا کرنے کے جن منصوبوں پر کام جاری ہے ان کی تکمیل کے بعد بجلی کی قیمتیں مزید کم ہونگی۔ عائشہ سید کے سوال کے جواب میں عابد شیر علی نے کہا کہ 2017ء میں دیامر بھاشا ڈیم پر کام شروع کیا جائے گا۔ پرویز مشرف سمیت ماضی میں حکومتوں نے صرف نام کی تختیاں لگانے پر اکتفا کیا۔ ہم نے عملی طور پر اس منصوبے پر پیشرفت کی ہے۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ دریا کے بہاؤ پر 50 میگاواٹ واٹ تک بجلی صوبے خود بھی بنا سکتے ہیں۔ حکومت بڑے منصوبوں پر کام کر رہی ہے۔ غیر متنازعہ منصوبوں پر کام جاری ہے ٗ دیامر بھاشا ڈیم ملک کی کافی حد تک ضروریات پوری کرے گا۔وفاقی پارلیمانی سیکرٹری ڈاکٹر درشن نے بتایا کہ یو این ریجنز اور صوبائی حکومتوں کے ساتھ مل کر صحت کے شعبے میں کام کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی وزارت‘ معاونت‘ پالیسی اور ضوابط وضع کرنے اور نگرانی کے اپنے کردار کے مطابق اپنا موثر طور پر ادا کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وفاق کے زیر انتظام علاقوں میں غذائیت کے حوالے سے اقدامات کے لئے وفاقی حکومت براہ راست فنڈز فراہم نہیں کر رہی تاہم منصوبہ بندی کمیشن میں وفاقی علاقوں کے لئے غذائیت پی سی ون زیر غور ہے۔
انہوں نے کہا کہ مردم شماری ہونے کے بعد آبادی کا صحیح تعین ہو سکے گا۔ انہوں نے کہا کہ غذائیت کے حوالے سے خطرے سے دوچار بچوں میں بعض غذائیت کو روکنے اور اس کا علاج کرنے کے غذائیت کے مسلسل عمل کے طور پر صحت کے صوبائی محکموں‘ اقوام متحدہ کے اداروں کے ساتھ مل کر نیوٹریشن کے ذریعے شیرخوار اور بچوں کی خوراک معمولات‘ ماں کا دودھ پلانے کو فروغ اور تحفظ یقینی ہو سکے گا۔ وزیر مملکت پانی و بجلی عابد شیر علی بتایا کہ حکومت کی اولین ترجیح تمام شعبوں میں کرپشن کو ختم کرنا ہے‘ موجودہ حکومت نے ریکارڈ ملزمان کو کرپشن کی بناء پر پکڑا اور انہیں سزائیں دیں۔ ہم نے اپنے مختلف شعبوں سے کرپٹ لوگوں کو نکالا لیکن وہ عدالتوں سے حکم امتناعی لے کر آجاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بجلی چوری میں واپڈا ملازمین اور بجلی چوری کرنے والے برابر شریک ہیں۔
ایک ضمنی سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ کرپٹ ترین افسران اور ملازمین کو عہدوں سے ہٹا کر محکمانہ کارروائیاں بھی کی گئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حیسکو‘ سبکو‘ سسکو‘ لیسکو‘ فیسکو سمیت تمام بجلی تقسیم کرنے والی کمپنیوں کے سو سے زائد افسران اور ملازمین کے خلاف کارروائی کی گئی اور 1500 سے زائد مقدمے درج کئے گئے۔ عابد شیر علی نے کہا کہ کے پی کے لئے کوئی انتقامی کارروائی نہیں ہے۔ ٹرانسفارمر تبدیلی‘ مرمت کی سہولیات فراہم کی جارہی ہیں لیکن جہاں بجلی چوری اور ریکوری نہیں ہوئی ہے وہاں پر یہ ہدایت ہے کہ وہاں پر سہولیات روکی جائیں۔ جمشید دستی کے ضمنی سوال پر وزیر مملکت نے کہا کہ دو ماہ قبل مظفر گڑھ کا دورہ کیا تو اپنے محکمہ کے خلاف شکایات موصول ہوئیں۔ اس ایکسین کو معطل بھی کیا وہاں پر کسی قسم کا سیاسی انتقام نہیں ہے۔ ایکشن انہی کے خلاف ہو رہا ہے جو بجلی چوری یا میٹر کو آہستہ کرنے کی کارروائیوں میں ملوث پائے گئے تھے۔
انہوں نے کہا کہ بجلی چوروں کے خلاف بلا تفریق کارروائی ہو رہی ہے۔ بجلی چوری کی کوئی سیاسی پارٹی نہیں ہے۔ ان کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی ہو رہی ہے۔ وفاقی پارلیمانی سیکرٹری صحت ڈاکٹر درشن نے بتایا کہ آج کل ڈرگ کی خرید وفروخت صوبوں کے پاس ہے‘ ڈرگ کی جعلسازی اور تن سازی کی ادویات کے حوالے سے صوبوں سے رپورٹ منگوائی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کچھ ادویات کے نرخ بڑھائے گئے تو وفاق نے وہ منسوخ کردیئے جس پر وہ عدالت میں چلے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پہلی مرتبہ موجودہ حکومت نے ہیلتھ انشورنس پروگرام متعارف کرائی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ درست نہیں کہ حمل کے دوران استعمال ہونے والی ادویات کی قیمت زیادہ ہے۔
حمل کے دوران استعمال ہونے والی زیادہ تر رجسٹرڈ ادویات اور ویکسینز جس میں فولک ایسڈ‘ اورل آئرن‘ کیلشیم کی ادویہ، ملٹی وٹامنز ‘ انا لجسٹک‘ ٹیٹنس اور تاکسائیڈ مارکیٹ میں وافر مقدار میں دستیاب ہیں۔وفاقی پارلیمانی سیکرٹری رجب علی بلوچ نے بتایا کہ گزشتہ چھ سالوں سے آموں کی ایکسپورٹ عالمی معیار کے مطابق ہو رہی ہے‘ ایک شکایت بھی موصول نہیں ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ وزارت قومی غذائی تحفظ و تحقیق پیداوار میں اضافے اور برآمدات کے لئے بین الاقوامی معیارات پر پورا اترنے کے لئے اپنے معیار میں بہتری کے لئے ریسرچ کے ذریعے ملک میں پھلوں کے کاشتکاروں کی سہولت کی خاطر طویل و قلیل مدتی اقدامات جن میں آم‘ سٹرس اور امرود کے باغات میں مکھیوں پر قابو پانے کے نظم و نسق‘ مشینی کٹائی کا آغاز‘ آموں میں ڈی سیسنگ‘ سارک ممالک میں پیداوار میں اضافہ کے لئے پھلوں کی ویلیو ایڈیشن شامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ 6.8 ملین ٹن چاول پیدا ہوئے اور 3.3 ملین ٹن برآمد کئے گئے۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن ممبر کسی مخصوص فصل کا بتائیں تو جواب بہتر انداز سے دیا جاسکتا ہے۔ گزشتہ پانچ سال کے دوران اعلیٰ معیار کے بیج متعارف کرائے گئے ہیں جس سے ریکارڈ پیداوار ہوئی ہے۔