اسلام آباد(آئی این پی)قومی اسمبلی میں اپوزیشن جماعتوں تحریک انصاف اور پیپلز پارٹی کی طرف سے پانامہ لیکس کے معاملہ پر وزیر اعظم نواز شریف کے خطاب میں مبینہ غلط بیانی پر پیش کی گئی الگ الگ تحاریک استحقاق کا معاملہ ٹی وی چینلز پر براہ راست دکھانے کا فیصلہ اعلیٰ سطح پر مشاورت کے بعد کیا گیا او راس ضمن میں حکومتی فیصلے سے سپیکر ایاز صادق اور قائد حزب اختلاف خورشید شاہ کو آگاہ کر دیا گیا تھا۔ جس کے بعد سپیکر کی اجازت سے وقفہ سوالات کے بعد ایوان کی کارروائی کو سرکاری ٹی وی کے ذریعے تمام ٹی وی چینلز پر براہ راست دکھایا گیا۔
تفصیلات کے مطابق وزارت اطلاعات و نشریات اور سپیکر سردار ایاز صادق کے حکام کے درمیان اس بات پر تفصیلی مشاورت ہوتی رہی کہ قومی اسمبلی کی آج کی کارر وائی ٹی وی چینلز پر براہ راست دکھائی جائے ۔ ذرائع کے مطابق ایک اہم حکومتی شخصیت جو میڈیا کے معاملات کو ہینڈل کرتی ہے اس نے بھی بعض اہم شخصیات سے مشاورت کی جس کے بعد یہ فیصلہ کیا گیا کہ سرکاری ٹی وی کے ذریعے پانامہ لیکس پر حکومت اور اپوزیشن کی تقاریر براہ راست دکھائی جائیں جس پر اس فیصلے سے سپیکر ایاز صادق کو بھی آگاہ کیا گیا جس پر سپیکر نے پی ٹی وی کو ایوان کی کارروائی براہ راست دکھانے کی باضابطہ اجازت دی۔ تاہم ایوان میں اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ کی تقریر کے بعد جب وفاقی وزیر خواجہ سعد رفیق نے جواب دینا چاہا تو تحریک انصاف کے ارکان نے سپیکر کے ڈائس کے آگے شدید احتجاج کیا اور یہ کارروائی بھی احتجاج بھی ٹی وی چینلز پر براہ راست دکھایا گیا۔سینئر وفاقی وزراء کی دانش مندی اور صبر و تحمل کے نتیجے میں قومی اسمبلی میں تحریک انصاف اور (ن) لیگی ارکان کے درمیان براہ راست تصادم ہوتے ہوتے رہ گیا۔
تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف خورشید شاہ کی تقریر کے بعد جب سپیکر نے وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق کو حکومتی موقف بیان کرنے کیلئے مائیک دیا تو تحریک انصاف کے ارکان سپیکر ڈائس کے سامنے جمع ہو گئے اور شدید احتجاج کیا۔ اس موقع پر مسلم لیگ(ن) کے عابد شیر علی ‘ میاں عبدالمنان ‘ طلال چوہدری سمیت دیگر نوجوان او ر جذباتی ارکان نے وزیر اعظم کے حق میں شدید نعرے بازی شروع کر دی اور اپنی نشستوں سے آگے بڑھنے کا رادہ ظاہر کیا تو وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان ‘ و زیر خزانہ اسحاق ڈار ‘و زیر قانون زاہد حامد اور وزیر پارلیمانی امور شیخ آفتاب کو ہدایت کی کہ حکومتی ارکان کو ان کی نشستوں تک محدود رکھا جائے تاکہ ایوان میں تحریک انصاف کی کوئی ایسی چال کامیاب نہ ہو سکے جس کے نتیجے میں حکومتی اور اپوزیشن ارکان میں تصادم کا خطرہ ہو۔ جس پر دونوں وفاقی وزراء نے حکومت کے جذباتی ارکان کو اپنی نشستوں تک محدود رکھا ا ور اس طرح حکومتی اور تحریک انصاف کے ارکان کے درمیان قومی اسمبلی میں تصادم ہوتے ہوتے رہ گیا۔ ۔۔۔(رانا228ط س)