اسلام آباد (آئی این پی)تحریک انصاف کے اعلیٰ سطحی اجلاس میں پارلیمنٹ کا بائیکاٹ ختم کرنے کے ایشو پر قائدین دو گروپوں میں بٹے رہے ، پارٹی کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی ، شفقت محمود اور پنجاب سے تعلق رکھنے والے بعض دیگر بائیکاٹ ختم کرنے کے حق میں پیش پیش رہے جب کہ جہانگیر خان ترین اور کے پی سے تعلق رکھنے والے اکثر قائدین نے پارلیمنٹ میں جانے کے فیصلے کی کھل کر مخالفت کی ، اجلاس میں شکست کے حامی قائدین نے مسلسل غیر حاضری سے نااہلی کے خطرے سمیت 24 ویں آئینی ترمیم کا راستہ روکنے کے لئے پارلیمنٹ میں موجودگی ضروری قرار دی ، ذرائع کے مطابق اجلاس میں یہ امر بھی زیر غور آیا کہ اگر مسلسل غیر حاضری سے پی ٹی آئی کے ارکان کی رکنیت ختم ہو گئی تو حکومت مرحلہ وار ضمنی انتخابات کرا کر زیادہ مضبوط پوزیشن میں آجائے گی ، شاہ محمود قریشی کا موقف تھا کہ پارٹی پارلیمنٹ میں جا کر زیادہ مضبوطی سے اپنا موقف عوام کے سامنے رکھ سکتی ہے ۔
اور آئندہ عام انتخابات تک پی ٹی آئی کے پارلیمانی حیثیت اور اس کی کارکردگی ووٹ بنک میں اضافہ کا باعث بنے گی ۔ جب کہ جہانگیر ترین اور ان کے ہمنوا قائدین کا موقف تھا کہ پارلیمنٹ میں دوبارہ جانے سے جگ ہنسائی ہو گی اور عوام ایسے پارٹی اور پارٹی لیڈر کا ایک نیا یوٹرن قرار دیں گے ۔ جس سے عوام میں پارٹی کی ساکھ مزید متاثر ہو گی ۔ ذرائع کے مطابق اجلاس میں جب بحث طول پکڑ گئی تو عمران خان نے فیصلہ کن رائے دی کہ بائیکاٹ ختم کرنے اور قومی اسمبلی اور سینٹ کے آئندہ اجلاسوں میں شرکت کا فیصلہ درست ہو گا جس کے بعد کسی رکن نے اس فیصلے بارے مزید مخالفت نہ کی ۔ ۔۔۔(م د +ع ع )