کراچی (این این آئی) مختلف مذہبی و سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں نے کہا ہے کہ سندھ اسمبلی کا منظور کردہ اقلیتی تحفظ بل اسلام ، شرعی احکام ،آئین پاکستان اور اقوام متحدہ کے منشور کے خلاف ہے ‘بل پاس کرنے والے ممبران اسمبلی اپنے ایمان کی تجدید کریں ‘15دن میں بل واپس نہ لیا گیا تو سندھ اسمبلی کا گھیراؤ کیا جائے گا ، جمعہ کو یوم احتجاج منایا جائے گا ،سندھ بھر میں اضلاع کی سطح پر ریلیاں نکالی جائیں گی ،نماز جمعہ کے خطابات میں آئمہ و خطبا ء بل کے حوالے سے عوام کو آگاہ کریں گے ۔بل پاس کرنے والے تمام ممبران اسمبلی نااہل ہو چکے ہیں وہ اپنے ایمان کی تجدید کریں ۔الیکشن کمیشن ان ارکان کی نشستوں کو خالی قرار دیکر نئے انتخابات کا اعلان کرے ۔بل کے خلاف اے پی سی میں شامل جماعتوں پر مشتمل کمیٹی تشکیل دے دی جائے گی جو آئندہ کے لائحہ عمل کا علان کرے گی ۔
ان خیالات کا اظہار جمعیت علمائے اسلام سندھ کے تحت منگل کوکراچی پریس کلب میں منعقدہ آل پارٹیزکانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کیا۔آل پارٹیز کانفرنس سے وفاق المدارس العربیہ کے جنرل سیکرٹری مولانا حنیف جالندھری ،جمعیت علمائے پاکستان( نورانی) کے سربراہ صاحبزادہ ابولخیر محمد زبیر،جمعیت علمائے اسلام سندھ کے جنرل سیکرٹری مولانا رشاد محمود سومرو،جماعت اسلامی سندھ کے امیر ڈاکٹر معراج الہدی صدیقی ،جے یو آئی کے صوبائی نائب امیر قاری محمد عثمان ، مولانا عبدالکریم عابد،محمد اسلم غوری ،مسلم لیگ (ن) کے رہنما علی اکبر گجر، خواجہ طارق نزیر،عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کے مولانا اعجاز مصطفی ،وفاق المدارس الشعیہ کے علامہ جعفرسبحانی ،جے یو آئی ( س )کے مولانا عبدالمنان انور نقشبندی ،تنظیم الاخوان کے لیئق احمد خان،تنظیم اسلامی کے شجاع الدین شیخ ‘جے یو پی کے مستقیم نورانی ‘مرکزی جمعیت اہلحدیث سندھ کے امیر مولانایوسف قصوری ،مجلس وحدت المسلمین کے مولانا مقصودڈومکی ،پاکستان ڈیموکریٹ پارٹی کے بشارت مرزا اوردیگر نے شرکت کی ۔
مولانا قاری محمد حنیف جالندھری نے کہا کہ منیارٹی بل قرآن و سنت ،شریعت ،آئین پاکستان اورعقل و دانش کے بھی خلاف ہے ‘جبکہ یہ بل اپنے عنوان کے بھی خلاف ہے ا‘سلام جبر کا قائل نہیں لیکن جہاں اسلام جبراً قبول کرنا شریعت کے خلاف ہے وہاں کسی کو اسلام قبول کرنے سے جبراً روکنا بھی یہ بھی خلاف آئین و شریعت ہے ۔بل میں شامل 21روز تک سیف ہاؤس میں رکھنے کی شق کا مطلب یہ کے کہ نو مسلم کو این جی اوز کے حوالے کیا جائے گا اور اسے اسلام کے خلاف لٹریچر دیا جائے گا تاکہ وہ کسی بھی صورت میں مسلمان نہ ہوسکے ۔بل پاس کرنے والے تمام ممبران اسمبلی نااہل ہو چکے ہیں وہ اپنے ایمان کی تجدید کریں ۔الیکشن کمیشن ان ارکان کی نشستوں کو خالی قرار دیکر نئے انتخابات کا اعلان کرے اور ممبران اسمبلی کے لئے دین اسلام کا علم لازمی قرار دے تاکہ ایسی کوئی بھی قانون سازی کرنے سے پہلے انہیں دین کا بنیادی علم ہو ۔اس موقع پر ابولخیر محمد زبیر نے کہا کہ اقلیتوں کے حقوق کے نام پر اسلام اور آئین کے خلاف بل منظور کیا گیا اسلام کے نام پر بننے والے ملک میں اسلام قبول کرنے پر پابندی عائد کی جارہی ہے اس بل کے خلاف جہدو جہد میں جو بھی شریک ہو گا وہ سرخروہو گا۔
انہوں نے کہا بلاول بھٹو زرداری نے صدر اور وزیر اعظم کے لئے مسلمان ہونے کی شرط کو ختم کرنے کا مطالبہ کیا تھا، ہمیں اسی وقت ان کی راہ روکنی چاہئے تھی تو آج اس بل پر احتجاج کی نوبت نہ آتی ۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ مسلم لیگ( ن) کے اراکین اسمبلی جنہوں نے اس بل کے حق میں ووٹ دیا ہے وہ اپنی براۃ کا اعلان کریں ۔ڈاکٹر معراج الہدی صدیقی نے کہا کہ بل حقوق انسانی شریعت آئین و بنیادی انسانی حقوق کے خلاف ہے سندھ اسمبلی نے یہ بل منظور کرکے آئین کی چھ شقوں کی خلاف ورزی کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اٹھارہ برس سے کم عمر پیپلز پارٹی کا سربراہ تو بن سکتا ہے مگر مسلمان نہیں بن سکتا ۔مولانا راشد محمود سومرو نے کہا کہ جمعیت علمائے اسلام سندھ میں ہونے والی کرپشن اور دین اسلام کے خلاف ہونے والی قانون سازی پر احتجاج کا اعلان کرتی ہے سندھ میں چودہ وزارتوں میں گیارہ کھرب کی کرپشن کی گئی ہے پہلے وزیر اعلی نے عوام سے روٹی کپڑا اور مکان چھینا اور نئے وزیر اعلی نے عوام نے ان کا ایمان چھین رہا ہے ۔
انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت کے کالے کارتوں کو جمعیت علمائے اسلام مسترد کرتی ہے اور سندھ کو باب الاسلام بنانے اور اس پر قائم رکھنے کی ہر ممکن جدو جہد کریں گے ۔علامہ جعفر سبحانی نے کہا کہ ہمیں اب اسلام مخالف قوانین کا راستہ متحد ہوکر روکنا ہوگا ۔علی اکبر گجر نے کہ سیاست اپنی جگہ لیکن دین کے مسئلے پر متحد رہیں گے اور مشترکہ جدو جہد کریں گے ۔ پروٹیکشن آف منیارٹی بل کا نامعلوم کیا مقصد ہے ہم اس میں شامل نہیں ہیں بحیثیت مسلمان ہم سبب کی ذمہ داری ہے کہ اسلام اور مسلمانوں کے خلاف کسی بھی قسم کا قانون منظور نہیں ہونے دیں گے ۔
ہم اس جدو جہد میں جمعیت علمائے اسلام کے ساتھ ہیں ۔مولانا یوسف قصوری نے کہا کہ نو مسلموں کے لئے مشکلات پیدا کی جارہی ہیں اسلام قبول کرنے میں کوئی رکاوٹ برداشت نہیں کریں گے یہ مسئلہ سیاست کا نہیں اسلام کا ہے ۔مقصود علی ڈومکی کا کہنا ہے کہ سندھ حکومت کے دین دشمنی کے تسلسل پر افسوس ہوتا ہے بل کے بعد یہ تاثر دیا جارہاہے کہ مذہی جماعتیں اور اقلیتیں آمنے سامنے ہیں جبکہ دین اسلام اقلیت کے حقوق کا سب سے بڑا محافظ اور ضامن ہے ۔