اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)سپریم کورٹ میں زیرسماعت لال مسجد آپریشن کیس میں عدالت عظمیٰ کے 2 اکتوبر 2007کے فیصلے پر عملدرآمد سے متعلق وفاقی حکومت کی جانب سے جمع کرائی گئی رپورٹ پرشہداءفاؤنڈیشن نے جواب جمع کرا دیا۔جس میں کہا گیا ہے کہ ”لال مسجد آپریشن کی ذمہ دار ریاست یا کوئی ریاستی ادارہ نہیں بلکہ پرویزمشرف اور کچھ دیگرشخصیات ہیں،لہٰذا سپریم کورٹ لال مسجد آپریشن سے متعلق سیل دستاویزات کو عام کرے،وفاقی حکومت نے سپریم کورٹ کے 2 اکتوبر 2007کے فیصلے پر کوئی عملدرآمد نہیں کیا
وفاقی حکومت نے عدالت عظمیٰ کے 2 اکتوبر 2007کے فیصلے کی روشنی میں جامعہ حفصہ کی پرانی جگہ تعمیر کے بجائے ماورائے عدالت خطیب لال مسجد مولانا عبدالعزیز کے ساتھ ایچ الیون میں بیس کنال پلاٹ کے بدلے جامعہ حفصہ کی پرانی جگہ تعمیر سے دستبرداری کا معاہدہ کرلیا۔مولانا عبدالعزیز اپنے معاہدے پر قائم ہیں لیکن مقدمے کے دیگر تمام فریق سپریم کورٹ کے 2 اکتوبر 2007کے فیصلے کی روشنی میں جامعہ حفصہ کی پرانی جگہ دوبارہ تعمیر چاہتے ہیں لہٰذا سپریم کورٹ وفاقی حکومت اور مولانا عبدالعزیز و ان کی اہلیہ ام حسان کے درمیان ماورائے عدالت طے پانے والے معاہدے کو نظر انداز کردے۔
وفاقی حکومت نے عدالت عظمیٰ کے فیصلے کی روشنی میں آج تک جامعہ حفصہ کے اخراجات ادا نہیں کئے اور نہ ہی لال مسجد آپریشن کے دوران زخمی ہونے والے طالب علم محمد یاسر کا بیرون ملک علاج کروایا گیا،علاج نہ ہونے کی وجہ سے محمد یاسر 2014ءمیں انتقال کرچکا ہے“۔