اسلام آباد (آن لائن) وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے سکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمشن کے زیراہتمام سیمینار سے خطاب میں کہا ہے کہ سٹاک ایکسچینج کا انضمام ایک اہم پیش رفت ہے۔ جو کام پہلے نہ ہوئے اب ہو رہے ہیں۔ پاکستان کا مستقبل روشن ہے۔ کمپنیز آرڈیننس 2016ء کی تیاری میں انتھک محنت کی گئی۔ قوانین کو وقت سے ہم آہنگ کرنا ضروری ہے۔ بدقسمتی ہے ہم پاکستان کو وہاں نہ پہنچا سکے جہاں ہونا چاہئے تھا۔ تین سال میں حاصل کامیابیوں کو آگے لے کر جائیں گے۔ غربت میں کمی اور روزگار کیلئے اقتصادی ترقی کی شرح 7 فیصد تک لے جانا ہو گی۔
تین سال میں ٹیکس کے محاصل میں 60 فیصد اضافہ ہوا۔ ملک کو شفافیت اور گڈ گورننس کی ضرورت ہے۔ ملک کو شفافیت اور بہتر انتظامی امور کی ضرورت ہے۔ فیڈرل بورڈ آف ریونیو کو فرینڈلی بورڈ آف ریونیو بنانا چاہتے ہیں۔ سرمایہ جن کے پاس ہے انہیں پاکستان کو شیئر دینا چاہیے۔ برآمدات اور ٹیکس آمدن بڑھانے کی ضرورت ہے۔ ملک کی بہتری کیلئے تمام اداروں کو آگے آنا ہو گا۔ ملک میں 32 سال بعد کمپنیز بل 2016ء کی صورت میں تاریخی قانون سازی کی گئی ہے اور ایس ای سی پی نے قانون پر عملدرآمد کرتے
ہوئے کمپنیوں کو نوٹسز جاری کرنا شروع کردئیے ہیں جو خوش آئند ہے، بدقسمتی سے ماضی میں قانون بن جاتا تھا مگر اس پر مکمل عملدرآمد نہیں ہوپاتا تھا اس کمزوری پر قابو پانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ کمپنیز بل 2016ء کے لئے تمام سٹیک ہولڈرز سے بات کی ہے11نومبر کو اس کا آرڈیننس جاری ہونے کے بعد ایس ای سی بی نے حلاف ورزی کرتے کرنے والی کمپنیوں کو کوئس بھجوانا شروع کر دئیے ہیں۔