اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) کراچی ائرپورٹ پرحملے میں مارے جانے والے 10دہشتگردوں کی دوبارہ قبرکشائی کرکے ان کے ڈی این اے ٹیسٹ کےلئے نمونے حاصل کرلئے گئے ہیں ایک نجی ٹی وی کے مطابق ان نامعلوم دہشتگردوں کی قبرکشائی جوڈیشل مجسٹریٹ کی نگرانی میں کئ گئی جبکہ ملزمان کے ڈی این اے کے نمونے لینے والی ٹیم میں پولیس سرجن کراچی ڈاکٹر اعجاز احمد کھوکھر، فرانزک میڈیسن ڈپارٹمنٹ جناح سندھ میڈیکل یونیورسٹی کے چیئرمین ڈاکٹر کیپٹن فرحت حسین مرزا، سول ہسپتال کراچی کی میڈیکو لیگل افسر ڈاکٹر سمیعہ سید اور سول ہسپتال کراچی کے قرار احمد عباسی شامل تھے۔اس موقع پرقبرکشائی کے بعد ملزمان کے ڈین اے لینے والی
ٹیم کے سربراہ ڈاکٹراعجازکھوکھرنے بتایاکہ انسانی جسم سے 4 طرح کے ڈی این اے نمونے ہوتے ہیں، جو اس کے والد سے مل سکتے ہیں، ڈی این اے کے لئے پسلی کی ہڈی، ناخن، بال اور دانتوںکے نمونے حاصل کئے گئے ہیں جن سے ان ملزمان کی شناخت ہوگی ۔انہوں نے مزید بتایاکہ ان 10نامعلوم دہشتگردوں کے نمونے مزید تحقیقات کےلئے اسلام آبادبھیجے جائیں گے ۔ڈاکٹراعجازنے بتایاکہ پہلے بھی ان دہشتگردوں کے ڈی این اے کےلئے نمونے لئے گئے تھے لیکن وہ غیرمعیاری ہونے کی وجہ سے مستردہوگئے ۔واضح رہے کہ کراچی ائرپورٹ پرحملہ کرنے کے الزام میں جوافراد گرفتارکئے گئے ان میں ایک دہشتگر د اسحاق عرف بوبی نے تفتیش کے دوران انکشاف کیاتھاکہ ائرپورٹ پرحملہ کرنے والے دہشتگردوں میں ایک دہشتگرد ماجدخان اس کابہنوئی جبکہ دوسراس کادوست تھاجس کے بعد سی ٹی ڈی کی درخواست پرملیرکے جوڈیشل مجسٹریٹ نے ان دہشتگردوں کی شناخت کےلئے قبرکشائی کے احکامات جاری کئے تھے۔اس عدالتی حکم
کے بعد پولیس سرجن کراچی کے دفتر سے جاری کیے گئے نوٹیفکیشن میں کہا گیا کہ میڈیکل ٹیم جوڈیشل مجسٹریٹ کے سامنے 22 نومبر 2016 کو ملزمان کی قبرکشائی کرے جبکہ اس وقت گرفتاردہشتگرد اسحاق عرف بوبی سی ٹی ڈی کی تحویل میں ہے ۔پولیس حکام کاکہناہے کہ دہشتگرد اسحاق عرف بوبی قوال امجد صابری کے قتل سمیت رواں برس اپریل میں اورنگی ٹائون میں ہلاک کیے گئے 7 پولیس اہلکاروں کی ہلاکت، رواں برس مئی میں عائشہ منزل کے قریب ہلاک کیے گئے 2 ٹریفک پولیس اہلکاروں کی واردات سمیت گزشتہ برس زمان ٹائون میں تین افراد کے قتل کے واقعات میں بھی ملوث ہے۔واضح رہے کہ کراچی ائرپورٹ میں ان دہشتگردوں نے 2014کوحملہ کیاتھااوریہ دہشتگرد سکیورٹی فورسزسے مقابلے میں مارے گئے تھے اس وقت ان دہشتگردوں کے بارے میں یہ دعوی کیاگیاکہ یہ غیرملکی ہیں جس کے بعد تحقیقات مزید تیزکردی گئیں اوراب ایک بارپھران دہشتگردوں کے ڈی این اے حاصل کئے گئے ہیں ۔