لاہور (آئی این پی) قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ نے کہا ہے کہ دہشت گردی کے خاتمے کیلئے جنرل راحیل شر یف کے فیصلوں اور پالیسوں پر عملددرآمد جاری رہنا چاہیے ورنہ ملک کو بہت نقصان ہوگا ‘پانامہ لیک کیس میں قطری شہزاد کا خط سب سے بڑا ثبوت ہے اگر اب بھی کچھ نہیں ہوتا پھر میں یہ کہوں گا انا للہ و انا الیہ راجعون‘ہمیں عدالتوں کا تجربہ ہے اسی لیے پانامہ پر سپر یم کورٹ جانے کی مخالفت کی ہے ’تحر یک انصاف پیپلزپارٹی سے ادھار وکیل لیکر پانامہ کا کیس لڑ رہی ہے ‘عمران خان نوازشر یف کے دشمن نہیں دوست ہے انکے اقدامات سے وزیر اعظم مضبوط ہو رہے ہیں ‘
عمران خان نے کبھی سیاست کی اور نہ انکی سیاست کا پتہ ہے عمران خان نے سیاست کو بچوں کا کھیل سمجھ لیا ‘پانامہ بل پر متفقہ فیصلے کے بعد عمران خان نے لاک ڈاؤن کی کال دیکر اپوزیشن اتحاد کو توڑ دیا ‘40سال سے عمران خان کی چوہدری نثار سے دوستی ہے ہوسکتا وزیر داخلہ نے انکو مس گائیڈ کرد یا جسکی وجہ سے وہ لاک ڈاؤن کا اعلان کر بیٹھے اور پھر بنی گالہ سے ہی نیچے نہیں آئے ‘ تحر یک انصاف کے اقتدار میں آنے کا سوچ بھی نہیں سکتے انکی خیبرپختونحواہ حکومت بھی آئندہ انتخابات میں جاتی دیکھ رہے ہیں ‘پیپلزپارٹی نے اپنے دور میں ملک کو معاشی پالیسی دی ہے مگر میڈیاوالوں ہمیں ’’چور ‘‘بنا دیا اور پانامہ والوں کو ٹھیک کہتے رہے ‘مینار پاکستان پر پنکھا لیکر بیٹھنے والے بتائیں 3ماہ میں بجلی کی لوڈشیڈ نگ ختم ہوئی ؟
میڈیا والے بھی اب ان سے نہیں پوچھتے ۔ منگل کے روز جہا نگیر بدر کی رہائش گاہ پر تعزیت کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ نے کہا ہے کہ سیاست میں کبھی جلد ی بازی سے فیصلے نہیں کیے جاتے یہاں تر صبر وتحمل کی ضرورت ہوتی ہے مگر بد قسمتی سے عمران خان سیاستدا ن ہے اور نہ ہی انکو سیاست کے بارے کچھ پتہ ہے عمران خان نے سیاست کو بھی بچوں کا کھیل سمجھا لیا اور جلدی بازی میں فیصلے کرتے رہے ہیں اور آج پانامہ لیک کیس میں انکی حالات یہ ہے کہ انکا وکیل بھی انکو چھوڑ اکر جا چکا ہے اور جس پیپلزپارٹی کے بارے میں کہتے ہیں کہ وہ حکومت کو بچاتی ہے اسکے وکیل بابر اعوان کو ادھار لیکر مقدمہ لڑ ے رہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ نوازشر یف نے پار لیمنٹ سمیت کوئی فورمز پر باتیں کیں مگر کبھی پانامہ لیکس کے بعد قطر کا ذکر نہیں کیا اور اب قطری شہزادے کا خط لیے آئے اس سے بڑا انکے خلاف کوئی اور ثبوت نہیں اگر اب بھی کچھ نہیں ہوتا پھر میں یہ کہوں گا انا للہ و انا الیہ راجعون ۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے بڑ ی کوششوں کے بعد اپوزیشن جماعتوں کو پار لیمنٹ میں متحد کیا اور پانامہ لیکس کے آنے کے بعد اپوزیشن جماعتوں نے ملکر ٹی اوآرز بنائے جس میں تحر یک انصاف بھی شامل رہی ہے اور جب ہم نے اپوزیشن کے مشتر کہ اجلاس میں پانامہ بل تیار کیا اگلے ہی دن عمران خان نے لاک ڈاؤ ن کی کال دیدی میں نے جب اس حوالے سے شاہ محموقریشی سے رابطہ کیا تو وہ کہنے لگے مجھے نہیں پتہ یہ کیاہوا میں پوچھ کر بتاتا ہوں اور پھر عمران خان نے اپنے اکیلے چلنے کا اعلان کر کے اپوزیشن جماعتوں کے اتحاد کو توڑ دیا ۔ انہوں نے کہا کہ میں ہمیشہ سچی بات کر تاہوں اور عمران خان کہتے ہیں میں نے حکومت سے فوائد لیے ہیں ایسا نہیں ہے
اصل میں عمران خان نوازشریف کے دشمن نہیں بلکہ اسکے دوست ہے اور انکو ہر معاملے میں کلےئر کروادیتے ہیں پیپلزپارٹی ذوالفقار علی بھٹو کے دور سے عدالتوں کا سامنا کر رہی ہے ہم نے دیکھا ہے کہ کیسے عدالتیں حکمرانوں کو فوائد پہنچتی ہے اور کیسے ٹیلی فون کالز پر آصف زرداری اور بے نظیر بھٹو کو سزائیں ہوتیں ہیں اس لیے ہم پانامہ لیکس کے معاملے پر سپریم کورٹ نہیں گئے ۔ ایک سوال کے جواب میں سید خورشید شاہ نے کہا کہ ہم تحر یک انصاف کے اقتدار میں�آنے کا سوچ بھی نہیں سکتے بلکہ آئندہ انتخابات میں تو انکی کے پی کے کی حکومت کو بھی جا تا دیکھ رہے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ نئے آرمی چیف کی نامزدگی ’’پک اینڈ چوز ‘‘نہیں میرٹ پر ہونی چاہیے
مگر اس بات میں بھی کوئی شک نہیں کہ یہ وزیر اعظم نوازشر یف کو صوابدی اختیار ہے ۔ سید خورشید شاہ نے کہا کہ آرمی چیف جنرل راحیل شر یف کی قیادت میں پاک افواج نے دہشت گروں کو ملک سے دھکیلا ہے اس لیے ضرورت اس بات کی ہے کہ آرمی چیف جنرل راحیل شر یف کے بعد جو بھی آرمی چیف آئے مگر دہشت گردی کے خاتمے اور ملک میں امن کے قیام کیلئے جنرل راحیل شر یف کے فیصلوں اور پالیسوں پر عملددرآمد جاری رہنا چاہیے ورنہ ملک کو نقصان ہو گا اور ہم بھی دہشت گردی کے خلاف جنگ میں جنرل راحیل شر یف کی کوششوں پر انکو زبردست خر اج تحسین پیش کرتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی پنجاب میں ختم نہیں ہوئی پوری قوم کو پیپلزپارٹی یہاں بھی نظر آئیگی صرف میڈیا ہم سے تعاون کر یں پہلے بھی جب ہم حکومت میں تھے تو میڈیا والوں نے ہمیں چور بنا دیا ہے پانامہ لیکس والوں کو ٹھیک کہتے رہے ہیں ۔