اسلام آبا(مانیٹرنگ ڈیسک) نجی ٹی وی پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے سینئر تجزیہ نگار اوریا مقبول جان نے کہا ہے کہ ہمارے ہاں بد قسمتی سے سب کو قائد اعظم سے ملا دیا جاتا ہے۔ مشرف کو بھی قائد اعظم ثانی کہا گیا، طاہر القادری کو بھی قائد اعظم ثانی کہا گیا ۔ مولانا عبد العزیز کی طرح طاہر القادری بھی خود کو خلافت اعلیٰ کا حقدار سمجھتے ہیں ۔ یہ وہ لوگ ہوتے ہیں جن کا شخصی تصادم کسی کو مضبوط نہیں ہونے دیتا اور نہ ہی کوئی جماعت بن پاتی ہے۔ شخصی تصادم پاکستان میں بہت زیادہ ہو گیا ہے۔اوریا مقبول جان نے کہا کہ میں نے گزشتہ دنوں دیکھا تھا کہ جہانگیر بدر کی نماز جنازہ پڑھانے کیلئے مولانا طارق جمیل کھڑے ہوئے تھے اور ایک اور سبز پگڑی والے عالم کھڑے ہوئے تھے ، اس وقت اعلان ہو رہا تھا کہ مولانا طارق جمیل نماز پڑھائیں گے۔ اچانک اسی وقت پگڑی والے مولانا طارق جمیل کو پیچھے کرتے ہوئے آگے آجاتے ہیں اور نماز جنازہ پڑھانے کیلئے تیار ہو جاتے ہیں اور مولانا طارق جمیل خود پیچھے ہٹ جاتے ہیں۔ اوریا مقبول جان نے کہا کہ مولانا طارق جمیل کا ظرف ہے کہ انہوں نے اس بات پر کسی قسم کا تردد نہیں کیا۔