پشاور ( آن لائن )پشاور کی انسداد کرپشن اور امیگریشن کی خصوصی عدالت نے جعلی پاکستانی شناختی کارڈ بنوانے کا جرم ثابت ہونے پر عالمی شہرت یافتہ افغان خاتون شربت گل کو ملک بدر کرنے کے احکامات جاری کردیئے۔خصوصی عدالت کی جانب سے شربت گل کو 15 دن قید کی سزا اور ایک لاکھ 10 ہزار روپے جرمانے کی سزا بھی سنائی گئی۔شربت گل کو گذشتہ ماہ 26 اکتوبر کو فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) نے جعلی پاکستانی شناختی کارڈ بنانے کے الزام میں حراست میں لیا تھا، جس کے بعد 28 اکتوبر کو انھیں 14 دن کے جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا گیا تھا۔بعدازاں شربت گل کی جانب سے ضمانت کی درخواست دائر کی گئی تھی، تاہم خصوصی عدالت نے 2 نومبر کو افغان خاتون کی درخواست ضمانت پر مختصر فیصلہ سناتے ہوئے اسے مسترد کردیا تھا۔خصوصی عدالت میں درخواست ضمانت کی سماعت کے دوران افغان خاتون کے وکیل نے بتایا تھا کہ شربت گل اپنے خاندان کی واحد کفیل ہیں اور وہ ہیپاٹائٹس سی کی مریضہ بھی ہیں۔شربت گل کی درخواست ضمانت مسترد ہونے پر پاکستان میں تعینات افغان سفیر ڈاکٹر عمر زاخیل وال نے ‘شدید مایوسی’ کا اظہار کرتے ہوئے اس بات کی جانب اشارہ کیا تھا کہ یہ کیس پاکستان اور افغانستان کے دو طرفہ تعلقات کے لیے ایک امتحان ہے۔افغان سفیر نے مطالبہ کیا تھا وزیراعظم نواز شریف براہ راست اس معاملے میں مداخلت کریں اور شربت گل کی رہائی کے احکامات جاری کریں۔یاد رہے کہ گذشتہ برس فروری میں اس بات کا انکشاف ہوا تھا کہ نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) نے افغان خاتون شربت گل عرف شربت بی بی سمیت تین افغان مہاجرین کو پاکستانی شناختی کارڈ جاری کردیئے۔
یہ معاملہ سامنے آنے کے بعد افغان شہریوں کو شناختی کارڈ جاری کرنے کے حوالے سے انکوائری کا حکم دیا گیا تھا۔واضح رہے کہ افغان مہاجرین پاکستان میں پروف آف رجسٹریشن (پی او آر) حاصل کرسکتے ہیں تاہم انھیں شناختی کارڈ جاری کرنا غیر قانونی ہے۔شربت بی بی 1984 میں افغان جنگ کے دوران اپنے اہل خانہ کے ہمراہ پاکستان منتقل ہوئی تھیں اور انھوں نے ناصر باغ مہاجر کیمپ میں رہائش اختیار کی تھی۔اپنی سبز آنکھوں کی وجہ سے شربت بی بی پہلی مرتبہ اس وقت مشہور ہوئیں جب 2002 میں نیشنل جیو گرافک چینل نے ان پر دستاویزی فلم بنائی جس کے بعد وہ افغان جنگ کی ‘مونالیزا’ کے نام سے مشہور ہو ئیں۔۔
جعلی پاکستانی شناختی کارڈ بنوانے کا جرم ثابت, عدالت نے عالمی شہرت یافتہ افغان خاتون بارے اہم فیصلہ سنا دیا
4
نومبر 2016
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں