چارسدہ(این این آئی )عوامی نیشنل پارٹی کے سربراہ اسفندیار ولی خان نے کہا ہے کہ اگر عمران خان پریڈ گراؤنڈ میں جلسے کا عدالتی فیصلہ پہلے مانتے تو اتنا نقصان نہ ہوتا، عمران خان سے کہتا ہوں کہ اگر آپ تخت اسلام آباد اورتخت لاہور فتح کرنے کیلئے اس حدتک جاسکتے ہیں تو صوبائی حقوق اور اور سی پیک میں خیبر پختون خوا کے جائز حق کیلئے لڑو ، آ پ کپتان کی حیثیت سے آگے رہو گے میں ساتھ دینے کیلئے پیچھے ہونگا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے چارسدہ کے علاقہ سرڈھیری میں یونین کونسل شیخو کے سابق چیئر مین اور قومی وطن پارٹی کے رہنماء مشتاق احمد خان کی اپنے ساتھیوں سمیت اے این پی میں شمولیت کے موقع پر کارکنان سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر اے این پی کے ضلعی صدر سابق صوبائی وزیر قانون بیرسٹر ارشد عبد اللہ نے بھی خطاب کیا۔ شمولیتی جلسے سے خطاب میں اسفندیار ولی خان کا کہنا تھا کہ ملک کے سیاسی بحران میں عمران خان اور وزیرا عظم دونوں جذباتی تھے اور دونوں ہی غلطی پر تھے ۔
ایک نے اسلام آباد بند کرنے کا اعلان کیا تو دوسرے نے پورا ملک بند کر دیا۔ ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ دونوں قائدین تحمل سے کام لیتے۔ انہوں نے کہا کہ سیاسی بحران کے دوران خیبر پختون خوا حکومت ٹوٹنے کی باتیں گردش میں تھیں،، میں کہتا ہوں اگر خیبر پختون خوا کی صوبائی حکومت ٹوٹتی تو اس اقدام کے خلاف سب سے پہلے ہم سڑکوں پر ہوتے۔ تحریک انصاف کی حکومت صوبے کا جمہوری حق ہے اور ہم اپنے پختونوں کے مینڈیٹ کا احترام کرتے ہیں ۔اسفندیار ولی خان کا کہنا تھا کہ سیاسی بحران کے دوران وزیر اعلیٰ خیبر پختون خوا کی جانب سے ایک سیاسی مسئلے کو پختون اور پنجابی کا مسئلہ بنانا انتہائی خطرناک اقدام تھا۔ وزیرا علیٰ پختون خوا خود افغان قوم سے ہو کر بھی جلسے جلوسوں میں افغانیوں کا مذاق اڑا رہے ہیں ، اگر وہ خود افغان نہیں تو خٹک بھی نہیں ہو سکتا ۔انہوں نے کہا کہ اسلام آباد بند کرنے کے کوشش میں کپتان نو بال کا شکار ہو کر آؤٹ ہو گئے انکی تحریک کے ٹائیروں سے ہوا نکل گئی ، انہوں نے مزید کہا کہ وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف غلطی پر غلطی کر رہے ہیں ، دوسری بار وزیر اعظم بنے تو ہمارے ساتھ صوبے کے نام کی تبدیلی کا وعدہ کر کے مکر گئے ، تیسری بار وزارت عظمیٰ میں سی پیک منصوبہ میں خیبر پختون خوا کے جائز حق کا وعدہ کر نے کے بعد ایک بار پھر مکر گئے ،
ہم سی پیک کے خلاف نہیں یہ علاقہ کیلئے گیم چینجر کی حیثیت رکھتا ہے لیکن ہمارا صرف اتنا سا مطالبہ ہے کہ وزیرا عظم میاں محمد نواز شریف نے سی پیک کے حوالے سے جو وعدہ ہم سے کیا تھا وہ پورا کریں اور ہماری تسلی کیلئے سی پیک روٹ پر مجوزہ انڈسٹریل زونز کی فہرست جاری کریں۔ اگر سی پیک منصوبہ ہمارے ساتھ کیئے گئے وعدے کے مطابق تھا تو ہم اپنے رویہ پر وزیرا عظم سے معافی مانگنے کیلئے تیار ہیں اور اگر یہ منصوبہ وعدے کے مطابق نہیں تھا توہمارا ہاتھ وزیر اعظم کے گریبان میں ہوگا۔ ملک میں دہشت گردی کے حوالے سے اظہار خیال کرتے ہوئے اسفندیار ولی خان کا کہنا تھا کہ اس وقت امن و آمان کی صورت حال ابتر ہے کوئٹہ میں 62 جوانوں کا جنازہ پڑھ کر بہت دکھ اور آفسوس ہوا۔ انہوں نے مزید کہا کہ تعجب کی بات یہ ہے کہ اس سے قبل مجھے کوئٹہ میں جلسہ سے روک دیا گیا اور کہا گیا کہ کوئٹہ میں خود کش حملہ آور گھس آئے ہیں جن کا ہدف میں اور پولیس ہیں ۔ اگر حکومت کو پہلے سے پتہ تھا کہ پولیس ٹارگٹ ہے تو تربیت سے فارغ ہوکر دس دنوں کیلئے چھٹی پر گھر جانے والے پولیس اہلکاروں کو پانچ دن بعد کیوں واپس بلایا گیا اور انہیں اسلحہ کیوں نہیں دیا گیا یا انکے سیکورٹی کا انتظام کیوں نہیں کیا گیا ۔ انہوں نے کہا کہ پہلے دہشت گرد بازاروں اور مساجد میں دھماکے کر کے عام پختونوں کا قتل عام کر رہے تھے لیکن اب وکلاء ، پولیس ، اور تعلیمی اداروں میں طلباء کو نشانہ بنا کر ہمارا تعلیم یافتہ طبقے کو ختم کرر ہی ہیں ۔ انہوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ پختون ایک بہادر اور حوصلہ مند قوم ہیں ہمیں ختم کرنے والے خود صفحہ ہستی سے مٹ جائیں گے۔