جمعہ‬‮ ، 04 جولائی‬‮ 2025 

مارشل لاء یا ان ہاؤس تبدیلی ؟ مولانافضل الرحمان نے بھی پیش گوئی کردی

datetime 23  اکتوبر‬‮  2016
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لاہور( این این آئی)جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ منتخب وزیر اعظم کو بچانا کوئی جرم نہیں ہے ، ہم کسی کے باپ کو بھی اجازت نہیں دیں گے کہ وہ جمہوریت کو غیر مستحکم کرے ، مارشل لاء یا ان ہاؤس تبدیلی نہیں دیکھ رہا ،پی ٹی آئی نے استعفے دئیے اور واپس لیے ، سول نافرمانی کی تحریک چلائی اسے واپس لے لیا اسی لیے میں کہتا ہوں کہ جہاں یو ٹرن ہو وہاں بورڈ لگانے کی بجائے ’’انکی ‘‘تصویر لگا دی جائے ، اسلام آباد 2نومبر تو کیا ساری زندگی بند نہیں ہوسکتا ، عمران خان کا سپریم کورٹ پر دباؤ ڈال کر اپنی مرضی کافیصلہ لینا چاہتا ہے ، عمران خان کو سمجھا جائے وہ یہ کہنا چاہتا ہے کہ مارشل لاء آیا تو اسے خوش آمدید کہوں گا۔ ان خیالات کا اظہارانہو ں نے جمعیت علماء پاکستان کے صدر پیر اعجاز ہا شمی ، سیکرٹری جنرل صاحبزادہ شاہ محمد اویس نورانی سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کے دورا ن کیا ۔ اس موقع پر قاری زوار بہادر ، قاری سید صداقت علی اور دیگر بھی مو جود تھے ۔ مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ ہم عوام کے ووٹوں سے منتخب وزیر اعظم کے ساتھ کھڑے ہیں اور ایک جمہوری منتخب وزیر اعظم کو بچانا کو ئی جرم نہیں ہے ،کسی کے باپ کو بھی اجازت نہیں دیں گے کہ وہ جمہوریت کو غیر مستحکم کرے اور یہاں بیرونی ایجنڈا نافذ کر ے ۔پانامہ لیکس کے بعد وزیر اعظم آئین کی شک 62اور 63پر پو را اترتے ہیں یا نہیں اس بات کا فیصلہ سپریم کو رٹ کر ے گی اور عدالت کا جو بھی فیصلہ ہوا ہم وہ قبول کریں گے ، اس وقت موجودہ مسئلے کے حل کیلئے ملک میں سپریم کو رٹ سے بڑا کوئی فورم نہیں لیکن عمران خان سپریم کو رٹ پر بھی خدشات اور عدم اعتماد کا اظہار کررہا ہے ، یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ وہ سپریم کو رٹ پر دباؤ ڈال کر اپنی مرضی کا فیصلہ لینا چاہتا ہے ۔انہوں نے کہا کہ اسلام آباد 2نومبر تو کیا ساری زندگی بند نہیں ہوسکتا ،حکومت اس حوالے سے ہر گز خوفزدہ نہیں ،لیکن اسے اپنی ذمہ داری کا احساس ضرور ہے کہ اسے عام عوام کے جان ومال کا تحفظ کیسے کرنا ہے ،حکومت پی ٹی آئی کے کارکنوں سے کس طرح نمٹے گی اس حکمت عملی بارے میری ساتھ کوئی بات نہیں ہوئی ۔ انہوں نے کہاکہ اس وقت کیس عدالت میں ہے اور عمران خان بھی یہی چاہتے تھے تو اب عدالت کے فیصلے کاانتظار کریں ، اس دوران دھرنوں کا کوئی اخلاقی جواز نہیں بنتا ۔عمران خان جو بھی بڑا بول بولتے ہیں اسے خود ہی واپس لے لیتے ہیں ۔انہوں نے استعفے دئیے اور واپس لیے ، سول نافرمانی کی تحریک چلائی اسے واپس لے لیا اسی لیے میں کہتا ہوں کہ جہاں یو ٹرن ہو وہاں بورڈ لگانے کی بجائے ’’ انکی ‘‘تصویر لگا دی جائے لوگ خود ہی سمجھ جائیں۔ انہوں نے کہا کہ آرمی چیف اس ملک کے سپہ سالار ہیں ، ان کی مدت ملازمت میں توسیع کرنا یا نہ کرنا وزیر اعظم کا صوابدیدی اختیار ہے ، ان کی توسیع ہونے یا نہ ہونے کے معاملات کو زیر بحث نہیں لانا چاہیے ۔ جنرل راحیل شریف نے بطور فوج کے سپہ سالا نیک نامی کمائی ہے،دہشتگردوں کے خلاف کامیاب آپریشن کیا اس طرح کی باتیں ان کی شخصیت کو متنازعہ بنانے کا سبب ہو سکتی ہیں ۔انہوں نے کہا کہ ہمارامذہبی جماعتوں کا آپسی اتحاد کبھی نہیں ٹوٹا ، ہم آج بھی متحد ہیں ۔مسئلہ کشمیرکے حل کیلئے بہت جلد پاکستان اور کشمیر کی تمام جماعتوں کی اے پی سی بلارہے ہیں ،جب تک بھارت میں ظلم کرنے کی ہمت موجود رہے گی تب تک کشمیریوں میں آزادی کی جنگ لڑنے کی ہمت موجود رہے گی بالآخر کشمیر آزاد ہو کر رہے گا۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



وائے می ناٹ


میرا پہلا تاثر حیرت تھی بلکہ رکیے میں صدمے میں…

حکمت کی واپسی

بیسویں صدی تک گھوڑے قوموں‘ معاشروں اور قبیلوں…

سٹوری آف لائف

یہ پیٹر کی کہانی ہے‘ مشرقی یورپ کے پیٹر کی کہانی۔…

ٹیسٹنگ گرائونڈ

چنگیز خان اس تکنیک کا موجد تھا‘ وہ اسے سلامی…

کرپٹوکرنسی

وہ امیر آدمی تھا بلکہ بہت ہی امیر آدمی تھا‘ اللہ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

دیوار چین سے

میں دیوار چین پر دوسری مرتبہ آیا‘ 2006ء میں پہلی…

شیان میں آخری دن

شیان کی فصیل (سٹی وال) عالمی ورثے میں شامل نہیں…

شیان کی قدیم مسجد

ہوکنگ پیلس چینی سٹائل کی عمارتوں کا وسیع کمپلیکس…

2200سال بعد

شیان بیجنگ سے ایک ہزار اسی کلومیٹر کے فاصلے پر…

ٹیرا کوٹا واریئرز

اس کا نام چن شی ہونگ تھا اوروہ تیرہ سال کی عمر…