اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)سابق گور نر پنجاب چوہدری محمدسرور نے مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے امت مسلمہ سے متحد ہونے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ58اسلامی ممالک اگر مسئلہ کشمیر کے حل تک بھارت سے تجارتی بائیکاٹ کر دیں تو اسکے ہوش ٹھکانے آجا ئیں گے ‘ بھارت کشمیر کا مسئلہ حل نہ کر کے خود اپنے پاؤں پر کلہاڑی مار رہا ہے ‘ پاکستان کشمیریوں کی سفارتی اور اخلاقی سپورٹ سے ایک انچ بھی پیچھے نہیں ہٹے گا ‘مسئلہ کشمیر کا حل صرف اور صرف اقوام متحدہ کی قرار دادوں پر عمل کر نے سے ہی ممکن ہو سکتا بھارت بند وق اور گولی سے کشمیر یوں کی آواز کو دبا نہیں سکتا۔ وہ مسئلہ کشمیر کو اجاگر کر نے کی مہم کے دوان برسلز میں پاکستانی کیمونٹی کے اپنے اعزاز میں منعقدہ ظہرانے اور ’’مسئلہ کشمیر ‘‘کے موضوع پر کانفر نس سے خطاب کر رہے تھے اس موقعہ پر یورپی پار لیمنٹ کے رکن سجاد کر یم سمیت دیگر بھی موجود تھے سابق گور نر پنجاب چوہدری محمدسرور نے کہا کہ حکومت پاکستان کو بھی چاہیے کہ وہ مسئلہ کشمیر کو دنیا میں اجاگر کر نے کیلئے مزید اقدامات کر یں۔ انہوں نے کہا کہ بھارت اپنے سازشی منصوبے کے تحت دنیا میں پاکستان اور کشمیر یوں کے بارے میں منفی پر وپگنڈہ کر رہا ہے جسکے لیے ضروری ہے کہ ہم اس کی اس سازش کو پوری دنیا میں نہ صرف بے نقاب کر یں بلکہ دنیا کو مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی جانب سے کی جانیوالی دہشت گردی بارے میں بھی بتائے اس لیے میں آج یورپ کے دورے میں اراکین پار لیمنٹ اور دیگر تنظیموں کو بھارتی دہشت گردی کے ثبوت دکھا رہا ہوں۔ انہوں نے کہا دنیا کو ایک بات سمجھ لینی چاہیے اگر پاکستان اور بھارت میں جنگ ہوگی تو دنیا کے دیگر ممالک بھی اسکے اثرات سے محفوظ نہیں رہے ہیں گے اس لیے تمام ممالک کو چاہیے کہ بھارت کے مظالم کو رکوانے کیلئے سفارتی سطح پر اقدامات کر یں اور مسئلہ کشمیر کو اقوا م متحدہ کی قرار دادوں کے مطابق حل کیا جائے اور کشمیر یوں کو انکی مر ضی کے مطابق فیصلہ کر نے کا حق دیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت پاکستان کو جنگ کی دھمکیاں دینے سے باز رہے کیونکہ اگر بھارت نے کوئی ایسی غلطی کی تو افواج پاکستان اور عوام ملکر بھارت کو صفحہ ہستی سے مٹادیں گے اس موقعہ پر یورپی پار لیمنٹ کے رکن سجاد کر یم نے کہا کہ بھارت کو دنیا کے سامنے بے نقاب کر نے کیلئے چوہدری سرور نے جو مہم شروع کی ہے پاکستانی کیمونٹی بھی اس کو مکمل سپورٹ کر رہی ہے اور بھارت جو مر ضی کر لیں اس کو مسئلہ کشمیر اقوام متحدہ کی قرار دادوں کے مطابق حل کر نا ہی پڑ یگا۔