اسلام آباد(خصوصی رپورٹ)پاکستان تحریک انصاف کے چیرمین عمران خان نے بھارتی جارحیت کےخلاف بلائے جانے والے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کے بائیکاٹ کافیصلہ اس لئے کیاکہ ان کے مطابق پانامالیکس میں وزیراعظم نوازشریف کانام آنے کے بعد نوازشریف کاوزیراعظم رہنے کاکوئی جوازنہیں ہے ۔عمران خان نے مطالبہ کیاکہ نوازشریف اپنی جگہ کسی اورن لیگی رکن اسمبلی کووزیراعظم بناکرخود کواحتساب کےلئے پیش کردیں ۔سیاسی تجزیہ کاروں کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی طرف سے خلاف توقع قومی سلامتی ، بھارتی جارحیت اور مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم کے تناظر میں آج ہونے والے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کے بائیکاٹ کا فیصلہ پاکستانیوں کے لیے بہت حیران کن ہے عمران خان کا یہ فیصلہ انہیں مزید سیاسی تنہائی کا شکار کر دے گا جس کی وجہ سے ان کی سیاسی ساکھ کو مزید دھچکا لگے گا سیاسی تجزیہ نگاروں کا خیال ہے کہ عمران خان نے اپنے کچھ نادان مشیروں کے کہنے پر بائیکاٹ کا فیصلہ کر کے جو نئی سیاسی چال چلی ہے وہ انکے سیاسی کیرئیراور موجودہ بڑھتی ہوئی پاک بھارت کشیدگی کے تناظر میں فائدہ مند ہونے کے بجائے نقصان ثابت ہو گی عمران خان نے ایک بار پھر جذباتی فیصلہ کر کے قومی سلامتی پر ہونے والے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کا اہم ترین موقع ضائع کر دیا ہے وگرنہ وہ مشترکہ اجلاس میں شرکت کر کے وزیراعظم کی موجودگی میں اپنے تحفظات و خدشات اور پارٹی پالیسی پیش کرسکتے تھے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں تمام سیاسی جماعتیں تحریک انصاف کو آج کڑی تنقید کا نشانہ بنائیں گئی سیاسی حلقوں کا کہنا ہے کہ دانشمندی کا تقاضا تھا کہ عمران خان پاکستان کی قومی سلامتی اور خود مختاری کو درپیش خطرات اور بھارتی دھمکیوں کے تناظر میں اس مشترکہ اجلاس میں شرکت کر کے قومی اتفاق رائے اور اتحاد کا پیغام دیتے ان کے اس بائیکاٹ سے بھارت کو ایک منفی پیغام جائے گا کہ پاکستان میں سیاسی جماعتیں ایک صفحے پر نہیں ہیں وزیراعظم میاں نواز شریف سے استعفے کا مطالبہ اور یہ مطالبہ پورا ہونے تک پارلیمنٹ کا بائیکاٹ ان کے اپنے ارکان پارلیمنٹ کے لیے بھی حیرانگی کا باعث ہے۔تحریک انصاف کے پارٹی ذرائع نے بتایا کہ شاہ محمود قریشی اور کچھ دیگر رہنماءعمران خان کی طرف سے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کے بائیکاٹ کے حق میں نہیں تھے تاہم عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید کی تجویز پر عمران خان نے مشترکہ اجلاس کے بائیکاٹ کافیصلہ کیا ہے شاہ محمود قریشی اور کچھ دیگر رہنماوں کا خیال تھا کہ مشترکہ اجلاس کا بائیکاٹ نہ کیا جائے بلکے شرکت کر کے اپنا موقف قوم کے سامنے رکھا جائے تاہم عمران خان نے ایک جذباتی فیصلہ کرتے ہوئے بائیکاٹ کا اعلان کر دیا ہے عمران خان کے اس فیصلے سے سیاسی محاز آرائی میں شدت آسکتی ہے لیکن ایک چیز واضع ہے کہ اب اپوزیشن کی سیاسی جماعتیں تحریک انصاف کی احتجاجی تحریک کا ساتھ نہیں دیں گئیں جس کی وجہ سے تحریک انصاف سیاسی محاز پر تنہائی کا شکار ہو سکتی ہے ۔سیاسی تجزیہ کاروں کاکہناہے کہ جب عمران خان نے اپنانمائندہ وفد وزیراعظم ہائوس میں ہونے والے پارلیمانی جاعتوں کے اجلاس میں بھیج دیااورخود نہیں گئے تواس پربھی ان کی سیاسی ساکھ کودھچکاپہنچاتاہم عمران خان نے پارلیمان کے اجلاس کے بائیکاٹ کاجوفیصلہ کیاہے اس کے بعد تحریک انصاف جس کے بارے میں دیگراپوزیشن جماعتوں کی رائے ہے کہ عمران خان کے فیصلوں کی وجہ سے ان کے لئے مشکلات پیداہوجاتی ہیں ۔سیاسی تجزیہ کاروں کاکہناہے کہ عمران خان کوپارلیمان کے اجلاس کے بائیکاٹ سے پہلے کسی چھوٹی جماعت کے سربراہ کی بجائے بڑی اپوزیشن جماعتوں کے رہنمائوں سے رابطہ کرکے فیصلہ کرناچاہیے تھاکیونکہ اب تحریک انصاف ہی واحدجماعت ہے جس نے ایوان کابائیکاٹ کررکھاہے تواس صورتحال میں عمران خان کواجلاس کے بعد بھی کسی بھی صورتحال میں کوئی بھی سیاسی جماعت قابل اعتماد نہیں سمجھے گی اورتحریک انصاف کی سیاسی تنہائی مزیدبڑھ جائے گی ۔