لاہور ( این این آئی) کالا باغ ڈیم کی جلد تعمیر کے لئے سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں نظر ثانی کی درخواست دائر کردی گئی۔واٹر سٹڈی فورم کے صدر میاں فضل نے اے کے ڈوگر ایڈووکیٹ کے توسط سے دائر کردہ درخواست میں موقف اختیار کیا ہے کہ عدالت نے کالا باغ ڈیم کی تعمیر کے لیے دائر کیس میں درخواست گزار کے دلائل مکمل نہیں سنے، صرف دس فیصد دلائل مکمل کرنے پر عدالت نے تحریری دلائل جمع کرانے کا حکم دیا، قانون کی نظر میں تحریری دلائل کو کیس کی سماعت سے تشبیہ دی جاسکتی ہے اور نہ ہی درخواست گزار اپنا موقف عدالت پر واضح کرسکتا ہے، کالا باغ ڈیم کی تعمیر ملکی مفاد میں ہے اس کیس کا فیصلہ سیاسی بنیادوں پر کی جانے والی مخالفت کی بجائے قومی مفاد کو مدنظر رکھ کر کیا جانا وقت کا تقاضا ہے، پانی اور بجلی میں کمی کے سبب ملکی زراعت اور صنعتی پیداوار متاثر ہورہی ہے، لہذا معزز عدالت پہلے جاری کئے گئے فیصلے پر نظر ثانی کرکے کالا باغ ڈیم کی تعمیر کا حکم دے۔
لاہور ہائیکورٹ کے دو رکنی بنچ نے پانامہ لیکس کی تحقیقات کے لئے دائردرخواستوں پر فل بینچ بنانے کی سفارش کرتے ہوئے فائل چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ کو بھجوا دی ۔ گزشتہ روز لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس مرزا وقاص رؤف اور محمد سرفراز ڈوگر کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی ۔درخواست گزار اسد کھرل ، منیر احمد سمیت دیگر نے پانامہ لیکس کی تحقیقات کے لئے دائر درخواستوں میں موقف اختیار کیا کہ پانامہ لیکس کی تحقیقات مفاد عامہ کا معاملہ ہے لیکن نیب خاموش تماشائی بنا ہوا ہے، 25 اپریل سے نیب کو درخواستیں دے رہے ہیں مگر تحقیقات نہیں ہو رہیں،نیب، ایف بی آر اور کسی بھی تحقیقاتی ایجنسی نے پانامہ لیکس پر تحقیقات نہیں کیں۔پانامہ لیکس میں حکمران خاندان سمیت سیاستدانوں اور کاروباری شخصیات کی کرپشن کا انکشاف ہوا ہے لہٰذا معزز عدالت سے استدعا ہے کہ پانامہ لیکس کے حوالے سے تحقیقات کا حکم دیا جائے۔فاضل بینچ نے درخواستوں پر فل بینچ بنانے کی سفارش کرتے ہوئے کہا کہ یہ معاملہ اہم نوعیت کا ہے اور ان درخواستوں میں اہم سوالات اٹھائے گئے ہیں ۔لہٰذا مناسب معلوم ہوتا ہے کہ ان درخواستوں کی سماعت لارجر بنچ میں کی جائے۔جس کے بعد فاضل عدالت نے فل بینچ تشکیل دینے کی سفارش کرتے ہوئے فائل چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ کو بھجوا دی ۔
کالا باغ ڈیم کی جلد تعمیر ،بڑا قدم اُٹھالیاگیا
5
اکتوبر 2016
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں