لاہو ر(این این آئی )پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے ایک مرتبہ پھر تمام سیاسی جماعتوں کو رائیونڈ مارچ اور جلسے میں شرکت کی دعوت دیتے ہوئے کہ پانامہ لیکس صرف عمران خان کا نہیں بلکہ یہ عوام اور پاکستان کے مستقبل کا معاملہ ہے ،اگر کرپشن کے خلاف آواز بلند نہ کی گئی تو اس ملک کا کو ئی مستقبل نہیں، 30ستمبر کے احتجاج کا مقصد یہ ہے کہ ادارے انصاف کیوں نہیں دے رہے ، ہمارے پاس احتجاج کے سوا کوئی راستہ نہیں بچا، وزیر اعظم جواب نہ دینے کے بہانے ڈھونڈ رہے ہیں اگر ہمارے احتجا ج کو روکا گیا تو ردعمل ضرور آئے گااورحالات کی تمام ترذمہ داری حکومت پر ہوگی ، یہ ایسا احتجاج ہو گا کہ تاریخ بدلے گی ، ایک تاریخی جلسہ 30اکتوبر کوہوا تھا اور اب 30ستمبر کوہونے جا رہا ہے ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے لاہور آمد کے موقع پر ائیرپورٹ پر میڈیا سے گفتگو کے دوران کیا ۔ عمران خان نے کہا کہ حکومت پانامہ لیکس کے ایشو کو دفن کرنے کی کو شش کر رہی ہے ، وزیر اعظم ایک ہی سڑ ک کا تین تین بار افتتاح کر رہے ہیں ، سری لنکا سے جہاز لے کرفیتے کاٹ رہے ہیں، اگر پانامہ کا ایشو دفن ہو گیا تو کرپشن کا ایشو دفن ہو جائے گا ، اگر کر پشن کا مافیا پاکستان میں اسی طرح قابض رہا تو نہ کسی کو روزگا رملے گا اور نہ سرمایہ کاری آئے گی بلکہ ملک قرضوں کے بوجھ تلے دب کر رہ جائے گا ،پاکستان قرضوں کی دلدل میں ڈوب رہا ہے اور ،بھارت کے کسانوں کوان کی حکومت پیسہ اور سہولیات دیتی ہے لیکن یہاں کسانوں کو دینے کیلئے ایک روپیہ تک نہیں ہے، اس لیے کسانوں ، نوجوانوں اور ہرطبقے سے کہتا ہوں کہ رائیونڈ مارچ میں اپنے حقوق کیلئے نکلیں۔ اگر ہم نے احتجاج نہ کیا تو اس ملک کا کو ئی مستقبل نہیں۔ہمارے اور بیرون ممالک میں فر ق صرف اتنا ہے کہ وہاں ادارے مضبوط ہیں اور کرپشن کم ہے ، یہاں کرپشن سب سے اونچی ہے اورادارے کمزور ہیں بلکہ تباہ ہو چکے ہیں ۔30ستمبر کے احتجاج کا مقصد یہ ہے کہ ادارے انصاف کیوں نہیں دے رہے ، جب سارے انکشافات ہو چکے ہیں اور اس بات میں کوئی شک ہی نہیں رہ گیا کہ وزیر اعظم نوازشریف اربوں روپے چوری کر کے باہر لے کر گئے ہیں تو پھر انہیں کیوں نہیں پکڑا جا رہا ؟افسوس کی بات ہے کہ یہاں اربوں روپے کی چوری کرنیوالے کو کوئی کچھ نہیں کہا جاتا اور ہزاروں روپے کی چوری کرنیوالے کئی کئی سال جیلوں میں قیدر ہتے ہیں ۔ پانامہ لیکس صرف عمران خان کا مسئلہ نہیں ہے بلکہ یہ عوام اور پاکستان کے مستقبل کا مسئلہ ہے ۔آئین ہمیں اس بات کی اجازت دیتا ہے کہ اگر ادارے انصاف نہیں دے رہے تو پر امن احتجا ج کریں، پو ری دنیا کی جمہوریتوں میں یہی ہوتا ہے ،آئس لینڈ کے وزیر اعظم کا نام پانامہ لیکس میں آیا تو عوام اس کے گھر پہنچ گئی اور اسے مجبوراً استعفیٰ دینا پڑا۔ اس لیے اگر پر امن احتجاج نہ کرنے دیا گیا تو اس کا مطلب ہے کہ اس ملک میں آمریت ہے ،حکومت کوخود فیصلہ کرنا ہے کہ اسے جمہوری رویہ اپنا نا ہے یا آمرانہ ؟اگر ہمارے احتجا ج کو روکا گیا تو ردعمل ضرور آئے گااورحالات کی تمام ترذمہ داری حکومت پر ہوگی ، اس لیے حکومت سے درخواست کر رہا ہوں کہ ہما رے احتجاج کے راستے نہ روکنا اور منافقت نہ کرنا ،یہ نہ ہو کہ کہہ کچھ رہے ہو اور کرکچھ اوررہے ہوں،اگر ہمارے کارکنوں کی پکڑ دھکڑ شروع کی تو ہم تھانوں کے باہر پہنچ جائیں گے اور اگر میرے کسی ایک بھی کارکن کو گرفتار کیا گیا تو اسے آزاد کرانے خود تھانے کے باہر پہنچوں گا ۔ خورشید شاہ کے رائیونڈ مارچ سے کچھ نہ برآمد ہونے کے بیان کے جواب میں عمران خان نے کہا کہ جب ساری جماعتیں اس بات پر متفق ہیں کہ وزیر اعظم کو پانامہ لیکس پر جواب دینا چاہیے اور ادارے بھی کچھ نہیں کر رہے تو پیپلز پارٹی کو بھی سوچنا چاہیے ، ان کو خود بھی باہر نکلنا چاہیے انہوں نے خود شرکت کا کہاتھا۔ انہوں نے کہا کہ یہ صرف حکومت کا پروپیگنڈہ ہے کہ میرے دھرنوں سے سرمایہ کاری رک رہی ہے اور پاک چین اقتصادی راہداری منصوبہ متاثر ہور ہا ہے ،ہم کوئی گوادر کے راستے میں تو نہیں کھڑے۔حکومت اب تک 20ارب کے اشتہار ات دے کر مختلف میڈیا ہاؤسز کو خرید چکی ہے۔ عمران خان نے کہا کہ وزیر اعظم رنگے ہا تھوں پکڑے گئے ہیں تو جواب دیں ، ہم وہی پو چھ رہے ہیں جو کہ ہر اپوزیشن پو چھتی ہے، میرے احتجاجوں کے جواب میں کبھی بارڈٖرپر کشیدگی کی باتیں تو کبھی پاک چین اقتصادی راہداری کو روکنے کی باتیں کر کے وزیر اعظم پانامہ لیکس کا جواب نہ دینے کے بہانے ڈھونڈ رہے ہیں ۔ ڈیوڈ کیمرون نے صرف دو دن میں جواب دے دیاتھا لیکن ہمارے وزیر اعظم گزشتہ چھ ماہ سے جواب نہیں دے رہے ۔انہوں نے کہا کہ مجھے نہیں پتہ کہ طاہر القادری کی میرے ساتھ کیا نا راضگی ہے ، پانامہ لیکس تو ایک قومی مسئلہ ہے اور اسی کیلئے ہی میں نے انہیں شرکت کی دعوت دی تھی ۔