وزیرِاعظم کے مشیر برائے خارجہ امور سرتاج عزیز نے اوڑی سیکٹر میں فوجی بریگیڈ ہیڈ کوارٹر پر ہونے والے حملے کی بین الاقوامی تحقیقات کروانے کا مطالبہ کیا ہے اور کہا ہے کہ یہ پہلا موقع نہیں ہے جب انڈیا نے بے بنیاد الزام لگایا ہو،پاکستان حملے کی تحقیقات میں ہر قسم کی مدد فراہم کرنے کے لیے تیار ہے ۔مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے بی بی سی اردو سے بات کرتے ہوئے کہا کسی بھی حملے کے بعد ’ بھارت ہمیشہ تحقیقات سے قبل ہی اعلان کر دیتا ہے کہ اس میں پاکستان کی ایجنسیاں یا غیر ریاستی عناصر ملوث ہیں، ہماری یہ خواہش اور مطالبہ ہے کہ اس حملے کی بین الاقوامی تحقیقات کروائی جائیں تاکہ غیر جانبدارانہ تفتیش ہوسکے۔
‘مشیرِ خارجہ کا کہنا تھا کہ کشمیر میں اس وقت آزادی کی تحریک چل رہی ہے اس طرح کے حملے سے پاکستان اور کشمیروں کو کوئی فائدہ نہیں ہوتا بلکہ انڈیا کی فورسز کی جانب سے کی جانے والی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر سے توجہ ہٹتی ہے۔ سرتاج عزیز کا کہنا تھا کہ یہ پہلا موقع نہیں ہے جب انڈیا نے بے بنیاد الزام لگایا ہو ’جب صدر کلنٹن برِصغیر کے دورے پر آئے ہوئے تھے تو کشمیر میں ایک بہت بڑا واقع ہوا تھا جس کا الزام بھی پاکستان پر لگایاگیا لیکن بعد میں پتا چلا کہ وہ انڈیا نے خود کروایا تھا۔‘پاکستان کے خارجہ امور کے مشیر کا کہنا تھا کہ جس علاقے میں یہ حالیہ حملہ ہوا ہے وہاں انڈیا کی فوج اتنی بڑی تعداد میں تعینات ہے کہ وہاں سے کسی قسم کی دراندازی ناممکن ہے۔
ممبئی حملوں کا حوالہ دیتے ہوئے مشیرِخارجہ کا کہنا تھا کہ 2009 میں ہونے والے ممبئی حملوں کا الزام بھی پاکستان پر لگایا گیا تھا تاہم اس سلسلے میں انڈیا ثبوت فراہم کرنے میں لیت ولعل سے کام لیتے رہا۔ان کا مزید کہنا تھا کہ پٹھان کوٹ کے حوالے سے بھی یہ ہی صورتحال ہے انڈیا کی جانب سے ابھی تک مطلوبہ ثبوت فراہم نہیں کیے گئے ہیں۔سر تاج عزیز کا کہنا تھا کہ اس کے باوجود ’پاکستان کشمیر میں ہونے والے حملے کی تحقیقات میں ہر قسم کی مدد فراہم کرنے کے لیے تیار ہے۔