اتوار‬‮ ، 14 دسمبر‬‮ 2025 

پنجاب اسمبلی سے منظورتحفظ خواتین بل کو قانونی حیثیت مل گئی

datetime 29  فروری‬‮  2016 |

لاہور(نیوز ڈیسک) گورنر پنجاب رفیق رجوانہ نے تحفظ خواتین بل پر دستخط کردیئے جس کے بعد بل کو قانونی حیثیت مل گئی۔نیوز ڈیسک کے مطابق پنجاب اسمبلی سے کثرت رائے سے منظور ہونے والے تحفظ خواتین بل پر گورنر پنجاب رفیق رجوانہ نے دستخط کردیئے جس کے بعد اس بل کو قانونی حیثیت مل گئی۔ پنجاب کے ہر ضلع میں تحفظ خواتین قانون پر مرحلے وار عملدرآمد ہوگا اور پہلے مرحلے میں قانون پر عملدرآمد ملتان میں ہوگا۔اس قانون کے ذریعے تشدد کا شکار ہونے والی خواتین کو تین طرح کا تحفظ یقینی بنایا جائے گا،نئے قانون کی بدولت خواتین ہراساں کرنے والوں یا پھر جسمانی تشدد کرنے والوں کے خلاف عدالت سے پروٹیکشن آرڈر لے سکیں گی،پروٹیکشن آرڈر کے ذریعے عدالت ان افراد کو جن سے خواتین کو تشدد کا خطرہ ہو، پابند کرے گی کہ وہ خاتون سے ایک خاص فاصلے پر رہیں اور اس بات کو یقینی بنانے کے لیے کہ عدالت کے پروٹیکشن آرڈر کی خلاف ورزی نہیں ہو رہی تشدد کرنے والے شخص کو جی پی ایس ٹریکنگ بریسلٹ پہنائے جائیں گے تاہم اس پابندی کا اطلاق شدید خطرہ ثابت ہونے یا سنگین جرم کی صورت میں ہی ہوسکےگا۔ عدالت ثبوت کی بنیاد پر جی پی ایس بریسلیٹ پہنانے کا فیصلہ کرے گی جسے ٹیمپر نہیں کیا جاسکے گا۔ ٹیمپرنگ کی صورت میں تشدد کے خلاف قائم کیے گئے سینٹرز پر خود بخود اطلاع ہوجائے گی اور ٹیمپرنگ یا بریسلٹ کو اتارنے کے لیے 6 ماہ سے ایک سال تک اضافی سزا دی جائے گی۔ریزیڈینس آرڈ کے تحت خاتون کو اس کی مرضی کے بغیر گھر سے بے دخل نہیں کیا جاسکے گا اگر کوئی بھی خاتون جان کے خطرے کے باعث گھر چھوڑنے پر مجبور ہو یا اسے خاندان کے افراد گھر سے نکال دیں تو ایسی صورت میں عدالت خاندان کو پابند کرسکے گی کہ خاتون کی رہائش کا متبادل بندوبست کیا جائے یا اسے دوبارہ گھر میں رکھا جائے۔جب کہ مانیٹری آرڈر کے تحت خواتین تشدد کرنے والے کے خلاف کی گئی قانونی چارہ جوئی پر ہونے والے اخراجات تشدد کرنے والے شخص سے حاصل کرسکیں گی،مانیٹری آرڈر کے تحت خواتین اپنی تنخواہ یا اپنی جائیداد سے ہونے والی آمدنی کو اپنے اختیار میں رکھنے اور اپنی مرضی سے خرچ کرنے کے قابل بھی ہوسکیں گی،مانیٹری آرڈر کے تحت خواتین اپنی تنخواہ یا اپنی جائیداد سے ہونے والی آمدنی کو اپنے اختیار میں رکھنے اور اپنی مرضی سے خرچ کرنے کے قابل بھی ہوسکیں گی۔واضح رہے کہ تحفظ خواتین بل گزشتہ برس پنجاب اسبملی میں پیش کیا گیا تھا تاہم اراکین کی جانب سے کئی اعتراضات اٹھائے جانے کے باعث یہ منظور نہ ہوسکا تاہم 25 فروری کو پنجاب اسمبلی نے متفقہ طور پر اس بل کی منظوری دی تھی

موضوعات:



کالم



اسے بھی اٹھا لیں


یہ 18 اکتوبر2020ء کی بات ہے‘ مریم نواز اور کیپٹن…

جج کا بیٹا

اسلام آباد میں یکم دسمبر کی رات ایک انتہائی دل…

عمران خان اور گاماں پہلوان

گاماں پہلوان پنجاب کا ایک لیجنڈری کردار تھا‘…

نوٹیفکیشن میں تاخیر کی پانچ وجوہات

میں نریندر مودی کو پاکستان کا سب سے بڑا محسن سمجھتا…

چیف آف ڈیفنس فورسز

یہ کہانی حمود الرحمن کمیشن سے شروع ہوئی ‘ سانحہ…

فیلڈ مارشل کا نوٹی فکیشن

اسلام آباد کے سرینا ہوٹل میں 2008ء میں شادی کا ایک…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(آخری حصہ)

جنرل فیض حمید اور عمران خان کا منصوبہ بہت کلیئر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(چوتھا حصہ)

عمران خان نے 25 مئی 2022ء کو لانگ مارچ کا اعلان کر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(تیسرا حصہ)

ابصار عالم کو 20اپریل 2021ء کو گولی لگی تھی‘ اللہ…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(دوسرا حصہ)

عمران خان میاں نواز شریف کو لندن نہیں بھجوانا…

جنرل فیض حمید کے کارنامے

ارشد ملک سیشن جج تھے‘ یہ 2018ء میں احتساب عدالت…