اتوار‬‮ ، 16 مارچ‬‮ 2025 

بڑی ناکامی،سٹیٹ بینک نے پیش گوئی کردی

datetime 15  فروری‬‮  2016
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کراچی (نیوز ڈیسک)ڈپٹی گورنر اسٹیٹ بینک آف پاکستان ریاض ریاض الدین نے کہا کہ پاکستان رواں سال میں جی ڈی پی گروتھ کا ہدف حاصل نہیں کرپائے گاجس کی بڑی وجہ کپاس کی برآمد ات میں کمی ہے۔رواں سال پاکستان کا جی ڈی پی گروتھ ریٹ چار سے پانچ فیصد تک رہنے کا امکان ہے جو 5.5% کے ہدف سے کم ہے۔دنیا بھر میں تیل کی قیمتوں میں خاطر خواہ کمی آئی ہے اور یہ رجحان کئی سالوں تک جاری رہے گا ۔پاکستانی معیشت کو عالمی منڈی میں تیل کی کم قیمتوں کے باعث فائدہ پہنچاہے لیکن دوسری جانب اس سے پاکستان کی برآمدات میں کمی واقع ہوگی۔مشر ق وسطیٰ کے ممالک کی معیشتیں جو تیل کی برآمدات پر انحصار کرتی ہیں ان کی معیشت کو بھی عالمی منڈی میں تیل کی کم قیمتوں کے باعث نقصان پہنچے گا ۔ پاکستانی غیر ملکی ترسیلات زر کی بڑی تعداد ان ہی ممالک سے حاصل ہوتی ہے لہذا پاکستانی معیشت کو بھی خطرہ پہنچنے کا اندیشہ ہے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے جامعہ کراچی کے اپلائیڈ اکنامکس ریسرچ سینٹر کے زیر اہتمام ایک سیمینار بعنوان: 148پاکستان میں مالیاتی پالیسی کے چیلنجز147 سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔انہوں نے مزید کہا کہ کسی بھی ملک کی مالیاتی پالیسی کا بنیادی مقصد عوام کی سماجی اور اقتصادی فلاح وبہبود ہوتا ہے ۔پاکستان کی مالیاتی پالیسی اب ایک خودمختار ادارہStatutory Monetary Policy Committee تشکیل دیتا ہے جس میں مالیاتی ایکسپرٹس شامل ہوتے ہیں اور یہ ادارہ ہرقسم کے اثر ورسوخ سے آزاد ہے۔اس ادارے کا قیام موجودہ دور حکومت میں عمل میں لایا گیا ہے۔جی ڈی پی گروتھ ریٹ میں اضافے سے افراط زرمیں کمی واقع ہوتی ہے مگر کچھ مواقعوں پر گروتھ ریٹ میں کمی سے افراط زربھی کم ہوتاہے ۔یہ تاثر پوری طرح درست نہیں کہ پاکستان میں فوجی ادوار حکومت کی معیشتیں جمہوری ادوار حکومت کی معیشتوں سے بہتر تھی۔اس موقع پر رئیس کلیہ سماجی علوم پروفیسر ڈاکٹر مونس احمر نے کہا کہ فوجی ادوار حکومت میں بڑے پیمانے پر بیرون امداد کے باعث معیشتیں مستحکم رہی ہیں ۔پاکستان کی مالیاتی پالیسی کو استحکام بخشنے کے لئے اس کا پیشہ ورانہ تشکیل ،باقاعدگی سے جائزہ اور ہر قسم کی دخل اندازی سے پاک رکھنے کی ضرورت ہے۔یہ امر انتہائی خوش آئند ہے کہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان اب ایک خودمختار اور ہر قسم کے اثر رسوخ سے مبراں ادارہ ہے۔پاکستانی معیشت کے استحکام کے لئے ضروری ہے کہ درآمدات اور برآمدات اور ٹیکس ٹو جی ڈی پی کی شرح کے مابین فاصلوں کو کم کیا جائے۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



اچھی زندگی


’’چلیں آپ بیڈ پر لیٹ جائیں‘ انجیکشن کا وقت ہو…

سنبھلنے کے علاوہ

’’میں خانہ کعبہ کے سامنے کھڑا تھا اور وہ مجھے…

ہم سیاحت کیسے بڑھا سکتے ہیں؟

میرے پاس چند دن قبل ازبکستان کے سفیر اپنے سٹاف…

تیسری عالمی جنگ تیار(دوسرا حصہ)

ولادی میر زیلنسکی کی بدتمیزی کی دوسری وجہ اس…

تیسری عالمی جنگ تیار

سرونٹ آف دی پیپل کا پہلا سیزن 2015ء میں یوکرائن…

آپ کی تھوڑی سی مہربانی

اسٹیوجابز کے نام سے آپ واقف ہیں ‘ دنیا میں جہاں…

وزیراعظم

میں نے زندگی میں اس سے مہنگا کپڑا نہیں دیکھا تھا‘…

نارمل ملک

حکیم بابر میرے پرانے دوست ہیں‘ میرے ایک بزرگ…

وہ بے چاری بھوک سے مر گئی

آپ اگر اسلام آباد لاہور موٹروے سے چکوال انٹرچینج…

ازبکستان (مجموعی طور پر)

ازبکستان کے لوگ معاشی لحاظ سے غریب ہیں‘ کرنسی…

بخارا کا آدھا چاند

رات بارہ بجے بخارا کے آسمان پر آدھا چاند ٹنکا…