لندن (نیوزڈیسک) لیبر پارٹی کے سابق رکن پارلیمنٹ اور پی ٹی آئی کے رہنما محمد سرور کے بھائی محمد رمضان نے اپنے بھائی کی خود نوشت میں اپنے بارے میں لکھی گئی بعض باتوں سے عدم اتفاق کرتے ہوئے اس پر ناراضگی کا اظہار کیا ہے اور کہا ہے کہ محمد سرور کے بیانات سے میری پیشہ ورانہ سیاسی اور ذاتی ساکھ کو نقصان پہنچا ہے اور میرے اور میری فیملی کیلئے شدید پریشانی کا باعث بنی ہے جس کی وجہ سے میرے لئے اس کتاب کے پبلشر اور مصنف کے خلاف قانونی کارروائی کے سوا کوئی چارہ کار نہیں بچا ہے۔ محمد رمضان کا کہنا ہے کہ انھیں اپنے بھائی پر فخر ہے جنھوں 2010 تک 13 سال تک رکن پارلیمنٹ کی حیثیت سے خدمات انجام دیںا ور اس کے بعد گورنر پنجاب کی حیثیت سے خدمات انجام دیں لیکن وہ سمجھتے ہیں کتاب میں لکھی گئی بعض باتوں میں مجھے نشانہ بنایا گیا، ذرائع نے دی نیوز کو بتایا کہ جب محمد سرور کو بتایا گیا کہ ان کے بھائی کتاب میں لکھی صرف 2 سطروں پر ناخوش ہیں تو محمد سرور نے پیشکش کی کہ وہ کتاب کے نئے ایڈیشن میں ان کی پسند کی 2سطر شامل کر دیں گے انھوں نے یہ بھی پیشکش کی کہ کتاب کے پاکستانی ایڈیشن اور اگلے ایڈیشنز میں یہ سطور نہیں ہوں گی۔ روزنامہ جنگ کے معروف صحافی سید مرتضی علی شاہ کی رپورٹ کے مطابق انھوں نے اپنے بیان میں کہا کہ انھیں بھائی سے محبت ہے اور وہ ان کے خیالات کا احترام کرتے ہیں لیکن اس کے ساتھ ہی انھوں نے اس بات پر زور دیا کہ انھوں نے کچھ غلط نہیں کیا ہے اور ’شاندار سفر‘‘ نامی اس کتاب کی صداقت پر قائم ہیں۔ محمد سرور کے ایک ترجمان نے ایک بیان میں کہا کہ محمد سرور اس وقت پاکستان کی اپوزیشن پارٹی پی ٹی آئی کا صدر بننے کیلئے الیکشن لڑ رہے ہیں، محمد سرور اپنے بھائی کے بیانات اور ان کی جانب سے لگائے گئے الزامات پر بہت ہی دل شکستہ اور مغموم ہیں وہ کتاب کی پوری عبارت کی صداقت پر قائم ہیں جس میں تجارت کو کامیاب بنانے کے لئے ان کے بھائی کے نمایاں کردار کا اعتراف کیا گیا ہے اور وہ اس مسئلے پر مزید کوئی تبصرہ نہیں کرنا چاہتے۔