منگل‬‮ ، 21 جنوری‬‮ 2025 

جنرل راحیل نے فیصلہ اہل خانہ اور رفقائے کار کےساتھ مشاورت کے بعد کیا

datetime 26  جنوری‬‮  2016
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(نیوزڈیسک) آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے اپنے اہل خانہ اور رفقائے کار کے ساتھ مشورہ کے ساتھ اپنی مدت ملازمت میں توسیع نہ لینے کا اعلان کیا ہے جس کا مقصد ملک بھر میں پھیلی قیاس آرائیوں کا خاتمہ کرنا اور آپریشن ضرب عضب کے تسلسل کو یقینی بنانا ہے۔ مستند ذرائع کے مطابق جنرل راحیل شریف کبھی بھی مدت ملازمت میں توسیع لینے کے خواہشمند نہیں رہے جبکہ انکی اہلیہ خاص طورپر توسیع لینے کی مخالف تھیں۔ جب کراچی سمیت ملک بھر میں ”قدم بڑھا¶ راحیل شریف‘ ہم تمہارے ساتھ ہیں“ کے بینر آویزاں کئے گئے اور سوشل میڈیا پر بھی انہیں آرمی چیف برقرار رکھنے کی مہم چلائی گئی تو جنرل راحیل شریف نے اس پر ناصرف ناراضی کا اظہار کیا بلکہ ایسے تمام بینرز ہٹانے کی ہدایات جاری کیں۔روزنامہ نوائے وقت کے معروف صحافی سہیل عبدالناصرکی رپورٹ کے مطابق جنرل راحیل شریف پاکستان کی عسکری تاریخ کے پہلے فوجی سربراہ بن گئے جنہوں نے 10 ماہ پہلے ہی اعلان کر دیا کہ وہ مقررہ مدت پر ریٹائر ہو جائیں گے۔ گزشتہ ڈیڑھ دہائی کے دوران معمول کے مطابق مدت ملازمت پوری کر کے سبکدوش ہونے والے وہ واحد فوجی سربراہ ہوں گے۔ ان سے پہلے جنرل پرویز مشرف 10 سال سے زائد اور جنرل اشفاق پرویز کیانی 6 برس تک آرمی چیف کے منصب پر فائز رہے۔ جنرل راحیل شریف نے جہاں ایک طرف صحافت اور سیاست کے کوچے میں پھیلی قیاس آرائیوں کا خاتمہ کر دیا وہیں فوج کے اندر بھی اب واضح ہو گیا ہے کہ کمانڈ کی تبدیلی مقررہ وقت پر ہو جائے گی۔ اس ذریعے کے مطابق فوج کے اندر جہاں ایک ڈاکٹرائن یہ بنائی گئی کہ سول حکومتوں کا اب تختہ نہیں الٹا جائے گا وہاں اس ڈاکٹرائن پر بھی اتفاق ہے کہ آرمی چیف اسی افسر کو بننا چاہئے جو ملکی داخلی اور بیرونی سلامتی کے حوالے سے فوج کے جاری آپریشنوں کا حصہ رہا ہو اور ان آپریشنوں کی حکمت عملی اور ترجیحات سے بخوبی واقف بھی ہو۔ آرمی چیف کی تعیناتی اگرچہ وزیراعظم کا استحقاق ہے تاہم انہیں نئے آرمی چیف کے بارے میں فیصلہ کرتے وقت اس ڈاکٹرائن کو بھی مدنظر رکھنا ہو گا۔ جنرل راحیل شریف کی طرف سے رواں سال ریٹائرمنٹ کے اعلان کے بعد ممکنہ نئے آرمی چیف کا تذکرہ بھی زبان زد عام ہے۔ سنیارٹی کے مطابق اقوام متحدہ کے چیف ملٹری ایڈوائزر لیفٹیننٹ جنرل مقصود احمد پہلے نمبر پر ہیں۔ فوج کے چیف آف جنرل سٹاف لیفٹیننٹ جنرل زبیر محمود حیات دوسرے جبکہ ہیوی انڈسٹری ٹیکسلا کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل سید واجد حسین تیسرے نمبر پر ہیں۔ ماضی کی تاریخ پر نظر دوڑائی جائے تو 4 نمبر پر موجود لیفٹیننٹ جنرل نجیب اللہ خان‘ 5 نمبر پر لیفٹیننٹ جنرل اشفاق ندیم‘ 6 نمبر پر لیفٹیننٹ جنرل ضمیر الحسن شاہ اور 7 نمبر پر لیفٹیننٹ جنرل جاوید اقبال رمدے بھی زیر غور آ سکتے ہیں۔ نئے آرمی چیف کے بارے میں 10 ماہ پہلے شروع ہونے والی یہ بحث اگرچہ قبل از وقت ہے تاہم فوجی اور سول حلقوں میں آئندہ آرمی چیف کے نام کے بارے میں تبادلہ خیالات چل رہا تھا۔ مقتدر حلقوں کی نجی مجالس میں چیف آف جنرل سٹاف زبیر محمود حیات کو اس عہدے کیلئے نمایاں افسر قرار دیا جاتا رہا ہے۔



کالم



ریکوڈک میں ایک دن


بلوچی زبان میں ریک ریتلی مٹی کو کہتے ہیں اور ڈک…

خود کو کبھی سیلف میڈنہ کہیں

’’اس کی وجہ تکبر ہے‘ ہر کام یاب انسان اپنی کام…

20 جنوری کے بعد

کل صاحب کے ساتھ طویل عرصے بعد ملاقات ہوئی‘ صاحب…

افغانستان کے حالات

آپ اگر ہزار سال پیچھے چلے جائیں تو سنٹرل ایشیا…

پہلے درویش کا قصہ

پہلا درویش سیدھا ہوا اور بولا ’’میں دفتر میں…

آپ افغانوں کو خرید نہیں سکتے

پاکستان نے یوسف رضا گیلانی اور جنرل اشفاق پرویز…

صفحہ نمبر 328

باب وڈورڈ دنیا کا مشہور رپورٹر اور مصنف ہے‘ باب…

آہ غرناطہ

غرناطہ انتہائی مصروف سیاحتی شہر ہے‘صرف الحمراء…

غرناطہ میں کرسمس

ہماری 24دسمبر کی صبح سپین کے شہر مالگا کے لیے فلائیٹ…

پیرس کی کرسمس

دنیا کے 21 شہروں میں کرسمس کی تقریبات شان دار طریقے…

صدقہ

وہ 75 سال کے ’’ بابے ‘‘ تھے‘ ان کے 80 فیصد دانت…