اسلام آباد، لاہور(نیو زڈیسک)پنجاب حکومت نے افغانستان کے صوبے ننگر ہار میں کالعدم تحریک طالبان کے امیر ملا فضل اللہ کی مبینہ ہلاکت کے بعد دہشت گردی کے خطرے کے پیش نظر صوبے میں تعلیمی ادارے بند کر دیئے گئے ، وفاقی دارالحکومت اسلام آباد سمیت پنجاب کے اہم مقامات پر سکیورٹی بھی بڑھا دی گئی۔ذرائع کے مطابق حکومت پنجاب نے افغانستان میں کالعدم تحریک طالبان کے امیر ملا فضل اللہ کی ہلاکت کی خبر کے بعد صوبے کے تمام تعلیمی اداروں میں 31جنوری تک چھٹیاں کردی ہیں تاکہ طالبان کی طرف سے کسی بھی ممکنہ رد عمل سے بچا جاسکے ۔ذرائع کا کہنا ہے کہ ملا فضل اللہ کی ہلاکت کی خبر کے بعد وفاقی دارالحکومت سمیت پنجاب کے اہم مقامات پر سکیورٹی بھی بڑھا دی گئی ہے ، سکیورٹی اہلکاروں کو الرٹ رہنے کی ہدایات بھی جاری کی گئی ہیں۔ذرائع کے مطابق پنجاب حکومت نے آئی جی پنجاب کو واضح ہدایات دیدی ہیں کہ وہ تمام اضلاع میں سکولوں کی سکیورٹی پر کڑی نظر رکھیں اور اس حوالے سے آئی جی پنجاب نے تمام اضلاع کے ڈی پی اوز کو احکامات جاری کردیئے ہیں کہ سکولوں ، کالجز، یونیورسٹیوں کی سکیورٹی کے حوالے سے دیئے گئے ا قدامات کا جائزہ لے کر مزید سکیورٹی اقدامات اٹھائے ۔دوسری جانب حکومت پنجاب کی طرف سے پیر کو سامنے آنے والے ایک اعلامیے کے مطابق صوبے بھر کے اسکول یکم فروری کو دوبارہ کھلیں گے۔تاہم بیان میں ممکنہ دہشت گردی کے خطرے کا کوئی ذکر نہیں کیا گیا ہے ۔ذرائع کے مطابق صوبہ پنجاب، خبیر پختونخواہ اور ملک کے بالائی علاقے گزشتہ چند روز سے شدید سردی اور دھند کی لپیٹ میں ہیں جس کی وجہ سے شہریوں کے معمولات زندگی بری طرح متاثر ہوئے ہیں جس کے باعث دہشت گرد دھند کا فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔ واضح رہے کہ پنجاب میں اسکولوں کو بند کرنے کا اعلان گزشتہ ہفتے ملک کے شمال مغربی صوبے خیبر پختونخواہ میں ایک یونیورسٹی پر ہوئے مہلک دہشت گرد حملے کے بعد سامنے آیا جس میں طلباء سمیت 21 افراد ہلاک ہوئے۔حملے کا نشانہ بننے والی چارسدہ کی باچا خان یونیورسٹی پیر کو صرف چند گھنٹوں کے لیے کھلنے کے بعد دوبارہ غیر معینہ عرصے کے لیے بند کر دی گئی۔یونیورسٹی حکام نے اس کی وجہ تعلیمی ادارے میں ضروری تعمیر و مرمت کے کام کو قرار دیا گیا۔وفاقی دارالحکومت میں بھی چند نجی اسکولوں کی انتظامیہ نے بھی یکم فروری تک اسکول بند کرنے کا اعلان کیا ہے تاہم سرکاری تعلیمی ادارے منگل کو کھلے رہے۔دسمبر 2014ء کو پشاور کے آرمی پبلک اسکول پر طالبان کے مہلک حملے کے بعد سے ملک میں تعلیمی اداروں کی سکیورٹی کو بڑھایا گیا تھا لیکن چارسدہ یونیورسٹی پر حملے کے بعد شدت پسندوں کی طرف سے ایک وڈیو میں تعلیمی اداروں کو نشانہ بنانے کی دھمکی دی گئی۔