اسلام آباد(نیوز ڈیسک)وزارت صحت کے حکام کو اْس وقت حیرت کا جھٹکا لگا، جب اْن کے علم میں آیا کہ وزارت کی ویب سائٹ ہیک کرلی گئی ہے، لیکن ہیکرز کی جانب سے چھوڑے گئے پیغام نے انھیں اِس سے بھی زیادہ پریشان کردیا.ہیکرز کا پیغام ملک کے خلاف نہیں تھا اور نہ ہی اس میں وزارت صحت کے کسی اسکینڈل کو بے نقاب کیا گیا تھا. وزارت کے عہدیداران اِس وجہ سے حیران تھے کہ خود کو ‘بافخر پاکستانی’ کہنے والے ہیکرز نے اپنے پیغام میں نہ صرف الفاظ کا غلط استعمال کیا بلکہ جملے میں قواعد کی بھی بہت سی غلطیاں تھیں.وزارت کے ایک سینیئر بیوروکریٹ نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ‘ہیکرز کا پیغام پڑھنے کے بعد میں نے ملک کے گرتے ہوئے تعلیمی معیار کے بارے میں سوچنا شروع کردیا’.مذکورہ بیوروکریٹ کے مطابق ،’پیغام میں بہت سی غلطیاں تھیں اور الفاظ کے چناؤ کو دیکھ کر میرا دل چاہا کہ میں اِن ہیکرز کو پرائمری اسکول بھجوا دوں’.جب ڈان نے ہیک کی گئی ویب سائٹ دیکھی تو اس پر چھوڑا گیا پیغام کچھ یوں تھا:
Rest in Peace You will be always miss. We just forget about them, InshAllah if our government didnt revenge against them we will revenge against them.
یعنی ‘اللہ آپ کو جوارِ رحمت میں جگہ دے،آپ کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا. ہم انھیں بھول گئے ہیں، انشاء4 اللہ اگر ہماری حکومت نے ان سے بدلہ نہیں لیا تو ہم ان سے بدلہ لیں گے’.پیغام میں مزید کہا گیا، ‘پشاور غم زدہ ہے. 19 جنوری 2016، ہمیں ابھی بھی یاد ہے، ہم یاد رکھیں گے اور اپنے دشمنوں کے ٹکڑے کردیں گے. جاگو پاکستان، یہ دلوں کی جنگ ہے.’ساتھ ہی لکھا تھا کہ یہ پیغام واجد، اسٹوم بوائے، بابا جی، ڈیسنٹ بوائے، رانا جی، بلال اور دیگر کی جانب سے پوسٹ کیا گیا.وزارت صحت کے ایک عہدیدار نے ڈان سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ ہیکرز نوعمر ہیں اور ویب سائٹ ہیک کرنے کے بعد انھوں نے اپنے جذبات کا اظہار کیا، لیکن اس سے یہ بھی ظاہر ہوتا ہے کہ ہماری نئی نسل ‘تحریر’ کے علاوہ ہر شعبے میں مہارت حاصل کرسکتی ہے.ان کا مزید کہنا تھا کہ حکومت کو معیارِ تعلیم کی بہتری کے لیے خصوصی اقدامات کرنے چاہیئیں، دوسری جانب ہیکرز کو چاہیے تھا کہ وہ ملک دشمنوں تک اپنا پیغام پہنچانے کے لیے اپنے ہی ملک کی ایک ویب سائٹ ہیک کرنے کے بجائے طالبان کی ویب سائٹ ہیک کرتے. اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ اْن کی سمت بھی غلط تھی.مذکورہ عہدیدار کے مطابق ہیکرز نے اپنے پیغام میں باچا خان یونیورسٹی پر حملے کی تاریخ بھی غلط لکھی، جو 19 جنوری کے بجائے 20 جنوری کو ہوا تھا.ایک سوال کے جواب میں مذکورہ عہدیدار کا کہنا تھا کہ وزارت کے عہدیداران نے مسئلے کو حل کرنے کے لیے وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی سے رابطہ کیا تھا جس کے بعد ویب سائٹ بند کردی گئی.شام تک ویب سائٹ پر یہ پیغام دیکھا جارہا تھا، ‘مینٹی نینس کی وجہ سے ویب سائٹ عارضی طور پر بند ہے’.
بعد ازاں اپنے بیان میں وزارت صحت کا کہنا تھا کہ ویب سائٹ کی بحالی کی کوششں جاری ہیں، علاوہ ازیں وزارت نے مستقبل میں اس طرح کے واقعات سے بچنے کے ساتھ ساتھ انکوائری کا بھی فیصلہ کیا ہے.