لندن(انیوزڈیسک)وزیراعظم نوازشریف نے کہاہے کہ پٹھان کوٹ واقعے پر بھارت کی طرف سے ملنے والی معلومات پر تحقیقات کررہے ہیں،پٹھان کوٹ حملے میں تحقیقات آگے بڑھے گی توحقائق سامنے لائیں گے، پاکستانی ٹیم بھی جلد پٹھان کوٹ کا دورہ کرے گی، دہشت گردی کے مکمل خاتمے کے لیے پاکستان بھارت کے ساتھ رابطے میں رہے گا،سعودی عرب اورایران کے معاملے پر کسی نے ثالثی کے لیے نہیں کہاتھا، خواہش ہے سعودی عرب اورایران کے معاملات ٹھیک ہوجائیں ، نیشنل ایکشن پلان اورآپریشن ضرب عضب مشاورت سے شروع کیے،نیشنل ایکشن پلان پر تیزی سے کام ہورہا ہے، افغان امن عمل کی حمایت کرتے ہیں،افغانستان میں امن کا راستہ بات چیت ہے، افغانستان میں استحکام آئیگا تو خطے میں استحکام آئیگا، داعش جیسے نئے اور زیادہ پرخطر دہشت گرد گروپوں کے خطرات کے تناظر میں دہشت گردی کے خلاف ہمارا عزم مزید پختہ ہونا چاہیئے، ہمسایوں کے ساتھ پرامن تعلقات کے لیے کوششیں جاری رکھنا پاکستان کی خارجہ پالیسی کا بنیادی جز ہے ہم اس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ ترقی کے لیے امن ضروری ہے اور پائیدار امن کے لیے ترقی بہت اہم ہے ان اصولوں کو مدنظر رکھتے ہوئے پاکستان اپنے تمام ہمسایوں اور خطے کے ممالک کے ساتھ تعلقات کو مضبوط کرنے، علاقائی روابط اور تعاون کو فروغ دینے کے لیے اپنے عزم پر قائم ہے،گزشتہ روز یہاں میڈیاسے بات چیت کرتے ہوئے وزیراعظم نوازشریف نے کہاکہ سعودی عرب اورایران کے معاملے پر کسی نے ثالثی کے لیے نہیں کہاتھاہم نے خود اس کا آغاز کیا کیونکہ ایسے تنازعات سے خطے مٰں عدم استحکام ہوتا ہے جس کا اثر پورے خطے کے ممالک پر پڑتا ہے ،انہوں نے کہاکہ ہماری خواہش ہے سعودی عرب اورایران کے معاملات ٹھیک ہوجائیں ،دونوں ممالک کے درمیان تعلقات پہلے کی سطح پر بحال ہوجائیں ،وزیراعظم نے کہاکہ نیشنل ایکشن پلان اورآپریشن ضرب عضب مشاورت سے شروع کیے،نیشنل ایکشن پلان پر تیزی سے کام ہورہا ہے ،تاہم بعض نکات پر کام سست روی کا شکار ہے،ایک سوال کے جواب میں نوازشریف نے کہاکہ سرحد پار سے حملے بند ہونے چاہئیں،افغانستان سے معاہدہ ہے کہ اپنی زمین کو ایک دوسرے کے خلاف استعمال نہیں ہونے دیں گے،افغانستان معاہدے کی پابندی کررہا ہے،افغانستان میں استحکام آئیگا تو خطے میں استحکام آئیگا،سرحد پار حملوں کی روک تھام ہونی چاہئے،انہوں نے کہاکہ افغان امن عمل کی حمایت کرتے ہیں،افغانستان میں امن کا راستہ بات چیت ہے، چارملکی کوآرڈی نیشن کمیٹی افغانستان میں امن کے لیے کوشاں ہے،انہوں نے کہاکہ ایشیاء میں امن و استحکام، افغانستان کے امن و استحکام سے مشروط ہے، خطے کے ممالک میں امن اور سلامتی کے بغیر سماجی و اقتصادی ترقی کا حصول نہیں ہو سکتا اور کئی برسوں سے دہشت گردی کی زد میں رہنے والا خطہ تمام ملکوں سے مصمم اور مربوط ردعمل کا متقاضی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ پاکستان نے اپنے ہاں دہشت گردی کے مکمل خاتمے کے لیے آپریشن ضرب عضب شروع کر رکھا ہے جب کہ قومی لائحہ عمل کے تحت بھی کارروائیاں جاری ہیں جس کے قابل ذکر نتائج برآمد ہو رہے ہیں، انھوں نے کہا کہ خطے میں ابھرتے ہوئے نئے خطرات سے نمٹنے کے لیے بھی موثر کوششیں کرنا ہوں گی۔ایک سوال کے جواب میں وزیراعظم نے کہاکہ داعش جیسے نئے اور زیادہ پرخطر دہشت گرد گروپوں کے خطرات کے تناظر میں دہشت گردی کے خلاف ہمارا عزم مزید پختہ ہونا چاہیئے۔ خطے کی سلامتی کو مدنظر رکھتے ہوئے اس بات کو یقینی بنانے کی ضرورت ہے کہ ہم مل کر مربوط اور موثر اقدام کریں تاکہ دہشت گردی کے خلاف کوششیں دیرپا ثابت ہو سکیں،وزیراعظم نے کہاکہ ہمسایوں کے ساتھ پرامن تعلقات کے لیے کوششیں جاری رکھنا پاکستان کی خارجہ پالیسی کا بنیادی جز ہے ہم اس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ ترقی کے لیے امن ضروری ہے اور پائیدار امن کے لیے ترقی بہت اہم ہے ان اصولوں کو مدنظر رکھتے ہوئے پاکستان اپنے تمام ہمسایوں اور خطے کے ممالک کے ساتھ تعلقات کو مضبوط کرنے، علاقائی روابط اور تعاون کو فروغ دینے کے لیے اپنے عزم پر قائم ہے۔وزیراعظم نے کہاکہ چارسدہ حملے کے بعد پاکستان نے بھارت پر کوئی الزام نہیں لگایا،اورواقعے کی اپنی طرف سے تحقیقات کررہے ہیں جلد دہشت گرد منطقی انجام کو پہنچیں گے،انہوں نے کہاکہ پاکستان اوربھارت کو ایک دوسرے کے معاملے پر دخل اندازی نہیں کرنی چاہیے،ہم پٹھان کوٹ واقعے پر بھارت کی طرف سے ملنے والی معلومات پر تحقیقات کررہے ہیں،پٹھان کوٹ حملے میں تحقیقات آگے بڑھے گی توحقائق سامنے لائیں گے،بھارتی وزیراعظم نریندرامودی نے بھی کہاکہ تحقیقات میں ہرقسم کی مددکریں گے،انہوں نے کہاکہ پاکستانی ٹیم جلد پٹھان کوٹ کا دورہ کرے گی اورحملے پر تفصیلی تبادلہ خیال کیاجائیگا،انہوں نے کہاکہ دہشت گردی کے مکمل خاتمے کے لیے پاکستان بھارت کے ساتھ رابطے میں رہے گا۔انہوں نے کہاکہ خطے میں امن کی خاطر میں نے پٹھان کوٹ حملے کے بعد بھارتی ہم منصب نریندرمودی سے ٹیلی فونک رابطہ کیا اورحملے کی تحقیقات میں تعاون کی یقین دہانی کرائی ،انہوں نے کہاکہ ہم کسی بھی ملک میںہونے والی دہشت گردی کی مذمت کرتے ہیں اوراس کے خاتمے کے لیے کسی کے ساتھ بھی تعاون کو تیار ہیں کیونکہ جتنا دہشت گردی سے پاکستان متاثر ہوا ہے اتنا اورکوئی نہیں ہوا۔واضح رہے کہ حیرت انگیز طورپروزیراعظم نوازشریف نے اس موقع پر چارسدہ یونیورسٹی پر حملے سے متعلق کوئی بات نہیں کی۔