لاہور(اےن اےن آئی ) نجی ٹی وی نے دعویٰ کیا ہے کہ نیب کی دستاویز کے مطابق 2008ء سے 2015ء تک 51 افراد نے 11 ارب 40 کروڑ کی پلی بارگین کی۔ مہا فراڈیوں نے 1 ارب 88 کروڑ دے کر نیب سے جان چھڑا لی۔ ساڑھے 9 ارب روپے کی باقی رقم میں سے بعد میں ایک پائی بھی اداد نہیں کی۔پلی بارگین کے ناہندگان میں مضاربہ اسکینڈل، ڈبل شاہ، بینکرز سٹی، توانا پاکستان پروگرام اسکینڈلز، بینک فراڈ کے ملزمان، کرپٹ پٹواری اور کلرک شامل ہیں۔ سیاسی جماعتوں نے وزیراعظم نوازشریف سے مطالبہ کیا ہے کہ اس رپورٹ پر فوری طورپر قوم کو جواب دیں اور حقیقت کاکسامنا کرتے ہوئے ان لوگوں کے خلاف فوری کارروائی کریں۔پاکستان عوامی تحریک کے ترجمان نے کہا ہے کہ نیب کے ساتھ پلی بارگین کر کے رہائی پانے والوں سے 80فی صد سے زائد رقم کے ریکور نہ ہونے کا انکشاف قابل مذمت ،قابل گرفت اور سنگین قومی جرم ہے ،توقع کے عین مطابق نیب کا پلی بارگین ڈرامہ بھی بے نقاب ہو گیا ہے۔ترجمان نے کہاکہ کرپشن کرنے والوں کو احتساب کے ادارے تحفظ دیں گے تو کرپشن اس ملک سے کبھی ختم نہیں ہو سکے گی ۔انہوں نے کہاکہ پاکستان عوامی تحریک کرپشن کے خاتمے کے حوالے سے زیرو ٹالرنس کی پالیسی رکھتی ہے اور کرپشن کو پاکستان کی بقا کےلئے سب سے بڑاخطرہ سمجھتی ہے اور ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ نیب سے پلی بارگین کر کے رقم قومی خزانے میں جمع نہ کروائے جانے کے اس سکینڈل کی عدالتی تحقیقات کروائی جائے اور قومی لٹیرے پکڑے جانے کے باوجوو پوری رقم ادا کئے بغیر کیسے رہا ہو گئے یہ حقائق قوم کے سامنے لائے جائیں ،انہوں نے کہاکہ نیب کے اندر بیٹھے ہوئے وہ کون سے عناصر ہیں جو قومی خزانے کا تحفظ کرنے کی بجائے قومی لٹیروں کا تحفظ کر رہے ہیں ۔ترجمان نے کہاکہ چیئرمین نیب جتنی توجہ تشہیر پر مرکوز کئے ہوئے ہیں اگر اتنی توجہ وہ قومی لٹیروں سے رقم برآمد کرنے پر دیتے تو 80فی صد رقم کے ریکور نہ ہونے کے سکینڈل قوم کے سامنے نہ آتے۔ ترجمان نے مزید کہاکہ کالے دھن کو سفید کرنے کے قانون منظور کرنے والے حکمرانوں نے ہوتے ہوئے قومی لٹیروں کو کھلی چھوٹ ملی رہے گی ۔