جمعرات‬‮ ، 20 مارچ‬‮ 2025 

اورنج لائن میٹرو ٹرین،پنجاب حکومت نے متاثرین کی چاندی کرادی

datetime 23  جنوری‬‮  2016
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لاہور( نیوزڈیسک )حکومت پنجاب کے ترجمان نے لاہور اورنج لائن میٹرو ٹرین کے منصوبے کے بارے اقوام متحدہ کے دو (غیر معروف )ذیلی اداروں کے نمائندوں کی طرف ظاہر کردہ خدشات کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے ان کے اعتراضات کو مسترد کر دیا ہے۔ترجمان نے واضح کیا کہ اورنج لائن ٹرین کے لئے حاصل کی جانے والی اراضی کے مالکان کو معاوضہ دینے کے لئے 20ارب روپے مختص کئے گئے ہےں، اس معاوضے کا ریٹ شہر میں اس سے پہلے مکمل کئے جانے والے ترقیاتی منصوبوں سے تقریبا دو گنا ہے۔اسی طرح انہیں کاروبار کے نقصان اور نقل مکانی کے معاوضے کے طور پر بھی زیادہ سے زیادہ رقم ادا کی جا رہی ہے جس کی ماضی میں کوئی مثال نہیں ملتی ۔ شہر کے گنجان آباد اور قدیم علاقوں میں واقع جائیداوں کی ملکیتی دستاویزات نہ رکھنے والے قابضین کو بھی 20لاکھ روپے فی مرلہ تک معاوضہ ادا کرنے کی تجویز کا جائزہ زیر غور ہے ۔ترجمان نے واضح کیا ہے کہ اورنج لائن منصوبے کا ٹریک اس طرح ڈیزائن کیا گیا ہے جس کے لئے کم سے کم اراضی درکار ہ وتا کہ کم سے کم شہری اس سے متاثر ہوں۔ٹریک کے راستے میں آنے والی جائیدادوں کے مالکان سے ان کے زیر استعمال اراضی حاصل کرنے کے لئے لینڈ ایکوزیشن ایکٹ کے تحت تمام قانونی تقاضے پورے کئے گئے ہیں اور انہیں مارکیٹ ریٹ سے بھی بہتر معاوضہ دیا جا رہا ہے۔ ترجمان نے واضح کیا کہ اورنج لائن میٹرو ٹرین کا روٹ ٹریفک کاﺅنٹ سروے کروانے کے بعد باقاعدہ تحقیق کر کے اختیار کیا گیا ہے ‘ علی ٹاﺅن رائے ونڈ روڈ سے ڈیرہ گجراں جی ٹی روڈ تک ٹریک کی کل لمبائی 27کلو میٹر ہے جس پر 26سٹیشن تعمیر کئے جائیں گے ۔یہ ٹریک شہر کے مصروف اور گنجان آباد علاقوں سے گزرے گا اور اس سے روزانہ اڑھائی لاکھ سے زائد شہری مستفید ہوں گے ۔چنانچہ یہ کہنا سراسر غلط ہے کہ اس کے روٹ میں بار بار تبدیلیاں کی جا رہی ہیں ۔ترجمان نے کہا کہ میٹرو ٹرین کے راستے کے اطراف میں واقع تاریخی عمارتوں کے تحفظ کیلئے تمام قانونی تقاضے پورے کرنے کے ساتھ ساتھ اس کا ٹریک بھی ممکن حد تک ان عمارتوں سے دور رکھنے کیلئے اضافی اخراجات کئے جا رہے ہیں ۔شالامار باغ سے ٹرین کا ٹریک کم از کم 29میٹر دور رکھنے لئے 35کروڑ روپے سے ساڑھے چار کنال ( 85مرلے) اراضی خصوصی طور پر ایکوائر کی جارہی ہے ۔ٹرین کو چوبرجی سے بھی ممکن حد تک (16میٹر یا 52.5فٹ ) دور رکھنے کے لئے 9کروڑ روپے سے ڈیڑھ کنال (30مرلے)اراضی حاصل کی جارہی ہے ۔ قیام پاکستان سے پہلے مال روڈ ہر تعمیر ہونے والی جی پی او بلڈنگ اور اس کے قریب واقع عمارتوں سپریم کورٹ رجسٹری بلڈنگ ، ہائی کورٹ پارکنگ/ایوان اوقاف اور سینٹ اینڈ ریوز چرچ جیسی تاریخی عمارات کے تحفظ کے لئے اس علاقے میں میٹرو ٹرین کا 1.7کلومیٹر ٹریک زیر زمین تعمیر کیا جا رہا ہے جس سے اس حصے کی تعمیراتی لاگت دو گنی سے بھی زیادہ ہوکر 7.7ارب روپے ہوگئی ہے۔ ٹرین کا ٹریک ان عمارتوں سے مزید دور کرنے سے بڑی تعداد میں شہریوں کے مکانات اورکاروبار بھی متاثر ہوتے ۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



بلوچستان میں کیا ہو رہا ہے (دوسرا حصہ)


بلوچستان کے موجودہ حالات سمجھنے کے لیے ہمیں 1971ء…

بلوچستان میں کیا ہو رہا ہے؟ (پہلا حصہ)

قیام پاکستان کے وقت بلوچستان پانچ آزاد ریاستوں…

اچھی زندگی

’’چلیں آپ بیڈ پر لیٹ جائیں‘ انجیکشن کا وقت ہو…

سنبھلنے کے علاوہ

’’میں خانہ کعبہ کے سامنے کھڑا تھا اور وہ مجھے…

ہم سیاحت کیسے بڑھا سکتے ہیں؟

میرے پاس چند دن قبل ازبکستان کے سفیر اپنے سٹاف…

تیسری عالمی جنگ تیار(دوسرا حصہ)

ولادی میر زیلنسکی کی بدتمیزی کی دوسری وجہ اس…

تیسری عالمی جنگ تیار

سرونٹ آف دی پیپل کا پہلا سیزن 2015ء میں یوکرائن…

آپ کی تھوڑی سی مہربانی

اسٹیوجابز کے نام سے آپ واقف ہیں ‘ دنیا میں جہاں…

وزیراعظم

میں نے زندگی میں اس سے مہنگا کپڑا نہیں دیکھا تھا‘…

نارمل ملک

حکیم بابر میرے پرانے دوست ہیں‘ میرے ایک بزرگ…

وہ بے چاری بھوک سے مر گئی

آپ اگر اسلام آباد لاہور موٹروے سے چکوال انٹرچینج…