جمعہ‬‮ ، 10 اکتوبر‬‮ 2025 

افتخارمحمدچوہدری کی پارٹی رجسٹرڈہے ؟پارٹی کاسربراہ کون ہے ؟سابق چیف جسٹس نے خود ہی بتادیا

datetime 26  دسمبر‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(نیوزڈیسک) پاکستان جسٹس وجمہوری پارٹی کے سربراہ اورسابق چیف جسٹس افتخارمحمدچوہدری نے کہاہے کہ میں ملکی حالات کے پیش نظرسیاسی جماعت لانچ کی ہے ۔انہوں نے ایک نجی ٹی وی چینل سے گفتگوکرتے ہوئے کہاکہ میں نے جمہوری فیصلہ کرتے ہوئے دوسال تک کوئی عہدہ قبول نہیں کیا۔انہوں نے کہاکہ میں نے تمام کارکنوں کی مشاورت سے سیاسی جماعت لانچ کی ہے ۔افتخارمحمدچوہدری نے کہاکہ میری جماعت ابھی تک رجسٹرڈ نہیں ہوئی ابھی ممبرشپ شروع کی ہے اوراس جماعت کاپہلاممبرشپ فارم بھی میں نے پرکیاہے اورممبرشپ حاصل کی ہے۔انہوں نے کہاکہ میں خود ہی پارٹی کاسربراہ ہوں ۔انہوں نے کہاکہ میری جماعت ابھی تک الیکشن کمیشن میں رجسٹرڈنہیں ہے ۔انہوں نے کہاکہ قانونی تقاضے پورے کرنے کے بعد پارٹی رجسٹرڈکراﺅں گا۔انہوں نے کہاکہ میری جماعت اقتدارمیں آکرسستاانصاف اوربے رحمانہ احتساب کرے گی ۔افتخارمحمدچوہدری نے کہاکہ میں نے بطورچیف جٹس بے رحمانہ احتساب کیا۔انہوں نے کہاکہ میری جماعت پرابھی تک کوئی مقدمہ نہیں ہے ۔انہوں نے کہاکہ تمام سیاسی جماعتو ں پرمختلف قسم کے مقدمات ہیں ۔انہوں نے کہاکہ میرے ساتھ وکلاءاورسابق ججزبھی پارٹی میں ہیں ۔افتخار محمد چوہدری نے کہاہے کہ میں سیاسی جج کبھی بھی نہیں رہا ،اس وقت صرف انصاف فراہم کرنا ہی اولین ترجیح تھی ،اگر میں سیاسی جج ہوتا تو دوسال انتظار نہ کرتا اورریٹائر ہوتے ہی سیاسی پارٹی بنانے کا اعلان کردیتا،میں نے بطور جج بے رحمانہ احتساب کا آغاز کیا کبھی کسی کو چھوٹ نہیں دی ،نظام کی بہتری میں بطور چیف جسٹس میرابہت اہم کردارہے اگر آج اس ملک میں احتساب کی بات ہوتی ہے تو وہ سپریم کورٹ کے ڈرکی وجہ سے ہوتی ہے وہ ڈر جو میں نے بطورچیف جسٹس قائم کیا، 1999میں مشرف کے اقدامات کی توثیق میں نے نہیں کی دیگر 12جج بھی اس میں شامل تھے،اگرمیں نے توثیق کی ہوتی تو نو مارچ کو ان کے خلاف نہ کھڑا ہوتا، میری مشرف سے ذاتی لڑائی نہیں تھی ،اس وقت کچھ کیس چل رہے تھے جن میں اہم سٹیل ملزکاکیس اوردوسرا بی اے کی سند کی تصدیق تھی مشرف چاہتے تھے کہ دونوں کیسزکا فیصلہ میں ان کے حق میں دوں مگر میں نے ایسا نہیں کیا اورفیصلہ خلاف دیا،قسماًکہہ سکتا ہوں ارسلان افتخارکے ملک ریاض سے کوئی تعلقات نہیں تھے اورنہ ہی اس نے کبھی اس کا چہرہ دیکھا ،میرے بیٹاصاف شفاف ہے اس کے خلاف کوئی کیس نہیں ہے . افتخار محمد چوہدری نے کہاکہ میں سیاسی جج کبھی بھی نہیں رہا ،بطور جج میں نے حلف لیا تھا اس وقت سیاست کے بارے میں سوچ بھی نہیں سکتا تھا ،اس وقت صرف انصاف فراہم کرنا ہی اولین ترجیح ہوتی ہے ،اگر میں سیاسی جج ہوتا تو دوسال انتظار نہ کرتا اورریٹائر ہوتے ہی سیاسی پارٹی بنانے کا اعلان کردیتا،جب میں چیف جسٹس آف پاکستان تھا تب کبھی بھی ریٹائر ہوکر سیاست میں آنے کا نہیں سوچا تھا ،ریٹائر ہونے کے بعد ملکی حالات دیکھ کر یہ فیصلہ کیا کہ ہم کوئی ایسانظام لائیں جو باقی سب سے مختلف ہو،انہوں نے کہاکہ مشرف کی سیاسی جماعت کے بارے میں کچھ نہیں کہوں گا میں اپنی جماعت کا سربراہ ہوں اوراس کے لیے جوابدہ ہوں،انہوں نے کہاکہ پارٹی فنڈنگ کوئی نہیں کررہا اورنہ ہی ایسا کوئی ارداہ ہے فی الحال صرف جو عہدیدارچنے جائیں گے ان سے فیس لیکر نظام چلائیں گے،انہوں نے کہاکہ پارٹی کی ممبر شپ فیس صرف دس روپے رکھی گئی ہے لیکن اگر کوئی ایک لاکھ بھی دینا چاہے تو اس کی مرضی ہے ،میں نے ایک ہزار روپے فیس جمع کرائی اورمیری حیثیت بھی اتنی تھی میں آج بھی کرائے کے گھر میں رہتا ہوں،سابق چیف جسٹس نے کہاکہ میں نے بطور جج بے رحمانہ احتساب کیا کبھی کسی کو چھوٹ نہیں دی ،نظام کی بہتری میں بطور چیف جسٹس میرابہت اہم کردارہے اگر آج اس ملک میں احتساب کی بات ہوتی ہے تو وہ سپریم کورٹ کے ڈرکی وجہ سے ہوتی ہے وہ ڈر جو میں نے بطورچیف جسٹس قائم کیا،انہوں نے کہاکہ بہت سارے مقدمات آج بھی زیر التواء ہیں سپریم کورٹ کے ججز وہ کیس نہیں لگا رہے ،انہوں نے کہاکہ ہم سستا ترین انصاف عوام کو مہیا کریں گے،ہم وہ نظام حکومت متعارف کرائیں گے جو ہمارے بعد آنے والے بھی اس پر عمل پیر اہوں گے،سابق چیف جسٹس نے کہاکہ 1999میں مشرف کے اقدامات کی توثیق میں نے نہیں کی دیگر 12جج بھی اس میں شامل تھے،اگرمیں نے توثیق کی ہوتی تو نو مارچ کو ان کے خلاف نہ کھڑا ہوتا،انہوں نے کہاکہ میری مشرف سے ذاتی لڑائی نہیں تھی ،اس وقت کچھ کیس چل رہے تھے جن میں اہم سٹیل ملزکاکیس اوردوسرا بی اے کی سند کی تصدیق تھی اوردونوں کے خلاف میں نے فیصلہ دیا ،مشرف مجھ سے بی اے کی سندجو مدراس سے جاری شدہ تھی اس کی تصدیق چاہتے تھے لیکن وہ اسناد مدارس کے قوانین کے خلاف تھیں اس لیئے میں نے فیصلہ خلاف دیا جبکہ سٹیل مل کیس میں وزیراعظم شوکت عزیز ملزم تھے ،اس کے بعد مشرف ہائیکوررٹ کے ایک جج کو سپریم کورٹ کاچیف جسٹس لگانا چاہتے تھے جسے میں نے قبول نہیں کیا ،ان کا کہناتھا کہ مشرف نے بند کمرے میں ملاقات کے دوران میرے خلاف جھوٹے الزمات عائد کیے تھے اسی وجہ سے میں ان کے سامنے انکار کردیا،اوراس وقت کہاکہ میں استعفی بھی نہیں دوں گا،اس وقت وہاں پر بڑے بڑے جرنیل بیٹھے ہوئے تھے اس موقع پر وزیراعظم شوکت عزیزبھی ایک کونے میں بیٹھے ہوئے تھے میں ان کے ساتھ میں بیٹھا ہوا تھاانہوں نے کہاکہ میں مشرف سے ملنے نہیں گیا تھا بلکہ وہاں ہماری کانفرنس ہونا تھی اورمشرف بھی وہیں موجود تھے جس کے بعد ان سے وہیں پر بند کمرے میں میری ملاقات کرائی گئی ،انہوں نے کہاکہ بھارتی وزیراعظم نریندرامودی کا پاکستان آنا خوش آئند ہے ملکی مفاد میں کوئی بھی اقدامات کیے جائیں گے ان کوسپورٹ کریں گے،انہوں نے کہاکہ میرے بیٹے کے خلاف جو کیس بنے اس پر ایک جوڈیشل کمیشن بنا اس کے بعد معاملہ سپریم کورٹ کو بھیجا گیا سپریم کورٹ سے کلیئرنس ملنے کے بعد میرے بیٹے کو رہائی ملی ،اورجب تک سپریم کورٹ نے اسے کلیئر نہیں کیا تب تک میں نے اسے اپنے سے الگ رکھا انہوں نے کہاکہ میرے بیٹے کے خلاف لگائے گئے الزامات بے بنیا دتھے ،میں قسماًکہہ سکتا ہوں کہ اس کے ملک ریاض سے کوئی تعلقات نہیں تھے اورنہ ہی اس نے کبھی اس کا چہرہ دیکھا ،میرے بیٹاصاف شفاف ہے اس کے خلاف کوئی کیس نہیں ہے ۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



اوساکا۔ایکسپو


میرے سامنے لکڑی کا ایک طویل رِنگ تھا اور لوگ اس…

سعودی پاکستان معاہدہ

اسرائیل نے 9 ستمبر 2025ء کو دوحہ پر حملہ کر دیا‘…

’’ بکھری ہے میری داستان ‘‘

’’بکھری ہے میری داستان‘‘ محمد اظہارالحق کی…

ایس 400

پاکستان نے 10مئی کی صبح بھارت پر حملہ شروع کیا‘…

سات مئی

امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے وزیر خارجہ اسحاق…

مئی 2025ء

بھارت نے 26فروری2019ء کی صبح ساڑھے تین بجے بالاکوٹ…

1984ء

یہ کہانی سات جون 1981ء کو شروع ہوئی لیکن ہمیں اسے…

احسن اقبال کر سکتے ہیں

ڈاکٹر آصف علی کا تعلق چکوال سے تھا‘ انہوں نے…

رونقوں کا ڈھیر

ریستوران میں صبح کے وقت بہت رش تھا‘ لوگ ناشتہ…

انسان بیج ہوتے ہیں

بڑے لڑکے کا نام ستمش تھا اور چھوٹا جیتو کہلاتا…

Self Sabotage

ایلوڈ کیپ چوج (Eliud Kipchoge) کینیا میں پیدا ہوا‘ اللہ…