لاہور(نیوز ڈیسک) صوبہ پنجاب کے دارالحکومت پنجاب کی پولیس نے سیکیورٹی وجوہات کی بنا پر مختلف مذہبی، سیاسی اور سماجی اجتماعات کی نگرانی کے لیے چار ڈرون کیمروں کا استعمال شروع کردیا ہے۔پولیس ہیڈ کوارٹرز کے سپرنٹنڈنٹ (ایس پی) عمر سعید نے نجی ٹی وی چینل کو بتایا کہ دہشت گردی کے خطرات اور عوامی اجتماعات کی نگرانی کے لیے مختلف طریقہ کار اور سیکیورٹی آلات کے ساتھ ڈرون کیمروں کا استعمال بھی شروع کردیا گیا ہے.ان کا کہنا تھا کہ ڈرون کیمروں سے عوامی اجتماعات کے دوران کسی بھی ناخوشگوار صورتحال سے بچنے کے ساتھ ساتھ لوگوں کی نقل و حرکت پر نظر رکھنے میں بھی مدد مل رہی ہے۔انہوں نے بتایا کہ اب تک ان کیمروں کو داتا دربار کے عرس، چہلم حضرت امام حسین، این اے 122 میں ضمنی انتخاب اور 21 رمضان کو یوم حضرت علی کے موقع پر نکالے گئے جلوسوں کے دوران فضائی نگرانی کے لیے کامیابی سے استعمال کیا گیا.عمر سعید نے بتایا کہ یہ کیمرے 100 سے 200 فٹ کی بلندی پر پرواز کرسکتے ہیں اور ان میں 20 منٹ تک کام کرنے والی ریچارج ایبل بیٹریز استعمال ہوتی ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ ایچ ڈی کیمروں سے لیس یہ ڈرونز انسانی آنکھ، سی سی ٹی وی کیمروں یہاں تک کہ ہیلی کاپٹر سے بھی فضائی نگرانی سے زیادہ طاقتور اور کارآمد ہیں، جو کسی بھی مشکوک سرگرمی اور شخص کی کڑی نگرانی کرسکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ان ڈرون کیمروں کے استعمال کا ایک فائدہ یہ بھی ہے کہ مشکوک شخص ڈرونز سے نگرانی سے بے خبر رہتا ہے اور بلندی پر پرواز کے باعث یہ نہیں معلوم کیا جاسکتا کہ ڈرون کس کی نگرانی کر رہا ہے۔انہوں نے بتایا کہ یہ کیمرے رات میں بھی استعمال کیے جاسکتے ہیں۔ان کا مزید کہنا تھا کہ یہ کیمرے خودکش حملے کے اہم شواہد اکھٹے کرنے اور حملہ آور کی پہچان میں بھی اہم کردار ادا کرسکتے ہیں، جبکہ سی سی ٹی وی کیمرے ایسی صورتحال میں یا تو تباہ ہوجاتے ہیں یا پھر صحیح ریکارڈنگ نہیں کرپاتے جس سے کیس حل کرنے میں تاخیر ہوتی ہے۔