اتوار‬‮ ، 17 اگست‬‮ 2025 

پاکستانیوں کیلئے ایک اور بری خبر۔۔۔!!!سابق وزیر خزانہ نے بھانڈا پھوڑ دیا

datetime 13  دسمبر‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (آن لائن) پاکستان کا بیرونی قرضہ اگلے چار برسوں میں ریکارڈ 90 ارب ڈالر تک پہنچ سکتا ہے ملک کو بیرونی مالیاتی ضروریات کو پورا کرنے کے لئے 20 ارب ڈالر سالانہ درکار ہوں گے ۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق بیرونی قرضہ جات کے اعداد و شمار معروف ماہر معیشت اور سابق وزیر خزانہ ڈاکٹر حفیظ پاشا نے اکٹھے کئے ہیں ۔ جس میں کہا گیا ہے کہ بیرونی قرضوں کے اعداد و شمار آئی ایم ایف کی جانب سے کی گئی پیشگوئی سے 14 ارب ڈالر زیادہ ہیں ۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق ڈاکٹر پاشا کے اعداد و شمار سرکاری ڈیٹا پر مبنی ہیں 14 ارب ڈالر کا فرق ان غیر ملکی قرضوں کے حوالے سے ہے جو پاک چین اقتصادی راہداری منصوبوں میں لگیں گے حکومت پاک چین اقتصادی راہداری کے قرضوں کو مجموعی سرکاری قرضوں میں شامل نہیں کر رہی ۔ وزارت خزانہ کے قرضہ آفیس کے ڈی جی احتشام راشد کا کہنا ہے کہ سردست ہمارے پاس ان قرضوں کی تفصیلات نہیں ہیں جو پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے میں آئیں گی ۔انہوں نے کہا کہ جیسے ہی تفصیلات دستیاب ہوتی ہیں تو ان کا آفس تمام قرضوں کی نئی حکمت عملی طے کرے گا ۔ رپورٹ کے مطابق پاکستان میں راہداری منصوبے کے لئے انتہائی سپورٹ ہے تاہم اس گیم چینجر منصوبے کے لئے ملک کے لئے بڑے مالیاتی مضمرات ہیں تاکہ قرضوں کے بہتر انتظام کو اجاگر کیا جا سکے ۔ڈاکٹر پاشا کا بیان ایسے وقت سامنے آیا ہے جب ایک ہفتے پہلے اسٹیٹ بنک کے گورنر اشرف بسرا نے ریمارکس دیئے تھے کہ قرضوں اور راہداری منصوبوں کے حوالے سے مزید تفصیلات کی ضرورت ہے ۔ انہوں نے حکومت پر مزید شفافیت پر زور دیا تھا ۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق موجودہ بجٹ خسارہ مشینری کی درآمد اور راہداری منصوبوں کے پلانٹ باعث وسیع ہو جائے گا ۔ سابق پرنسپل اکنامکس ایڈوائزر ثاقب شیرانی کا کہنا ہے کہ حکومت قرضوں کے اعداد و شمار سے کھیل رہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے حوالے سے قرضوں اور جی ڈی پی کی نسبت غیر متعلقہ ہو چکی ہے کیونکہ ملک قرضوں کی واپس ادائیگی کی صلاحیت نہیں رکھتا ۔ کیونکہ موجودہ قرضوں اور جی ڈی پی کی شرح 65 فیصد کی شرح پر ہے ۔ ڈاکٹر پاشا کا کہنا ہے کہ 2018-19 کے بعد قرضوں اور ریونیو کی شرح 750 فیصد سے زائد ہو جائے گی ۔مشہور ماہری معیشت ڈاکٹر قیصر بنگالی کا کہنا تھا کہ شفافیت کو یقینی بنانے کے لئے ایک ایسا قانون ہونا چاہئے جس کے ذریعے حکومت کسی بھی غیر ملکی حکومت سے ڈیل کرتے وقت پارلیمنٹ کی منظوری لے ۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



وین لو۔۔ژی تھرون


وین لو نیدر لینڈ کا چھوٹا سا خاموش قصبہ ہے‘ جرمنی…

شیلا کے ساتھ دو گھنٹے

شیلا سوئٹزر لینڈ میں جرمنی کے بارڈرپر میس پراچ(Maisprach)میں…

بابا جی سرکار کا بیٹا

حافظ صاحب کے ساتھ میرا تعارف چھ سال کی عمر میں…

سوئس سسٹم

سوئٹزر لینڈ کا نظام تعلیم باقی دنیا سے مختلف…

انٹرلاکن میں ایک دن

ہم مورج سے ایک دن کے لیے انٹرلاکن چلے گئے‘ انٹرلاکن…

مورج میں چھ دن

ہمیں تیسرے دن معلوم ہوا جس شہر کو ہم مورجس (Morges)…

سات سچائیاں

وہ سرخ آنکھوں سے ہمیں گھور رہا تھا‘ اس کی نوکیلی…

ماں کی محبت کے 4800 سال

آج سے پانچ ہزار سال قبل تائی چنگ کی جگہ کوئی نامعلوم…

سچا اور کھرا انقلابی لیڈر

باپ کی تنخواہ صرف سولہ سو روپے تھے‘ اتنی قلیل…

کرایہ

میں نے پانی دیا اور انہوں نے پیار سے پودے پر ہاتھ…

وہ دن دور نہیں

پہلا پیشہ گھڑیاں تھا‘ وہ ہول سیلر سے سستی گھڑیاں…