اسلام آباد(این این آئی)پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے امریکی ڈرون حملوں کے شکار خاندانوں کو معاوضہ دینے کا مطالبہ کرتے ہوئے یہ معاملہ پارلیمنٹ میں لے جانے کا اعلان کر دیا ہے اور کہا ہے کہ جب ریاست اپنے عوام کا خیال نہیں رکھتی تو وہ لاوارث ہو جاتے ہےں، جنہیں غیر ریاستی عناصرکی جانب سے قومی مفادات کے برعکس استعمال کر نے کے امکانات بڑھ جاتے ہےں۔جمعرات کو یہاں مقامی ہوٹل میں انسانی حقوق کے عالمی روز کے موقع پر منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ تحریک انصاف ڈرون متاثرین کا معاملہ پارلیمان میں لے کر جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ وہ واحد سیاستدان تھے جنہوں نے امرےکی ڈرون حملوں کےخلاف بھرپور انداز میں آواز بلند کی تاہم روایتی سیاستدانوں کی جانب سے انہیں تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔ دنیا کے مہذب ممالک میں کسی شہری کی جان و مال کو نقصان پہنچتا ہے تو ریاست اس کی معاونت کو آگے بڑھتی ہے اور اس کو پہنچنے والے نقصان کے ازالے کےلئے اقدامات اٹھاتی ہے جبکہ پاکستان میں صورتحال اس کے بالکل برعکس ہے۔ ماضی قریب میں امریکی اہلکار ایڈمرل مائےک مولن کا انکشاف حکومت کے پاکستانی عوام سے روا سلوک کی اہم مثال ہے،جس کے مطابق امریکہ پاکستانی حکمرانوں کی اجازت سے پاکستان کی حدود کے اندر ڈرون حملے کرتا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے حکمرانوں کا وطیرہ رہا ہے کہ انہوں نے عوام کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کےلئے ڈرون حملوں کی محض مذمت تک ہی اکتفاکیا اور درپردہ ان حملوں کی اجازت دیئے رکھی۔ مزید ےہ کہ تحریک انصا ف کے چیئرمین عمران خان نے خیبرپختونخوا حکومت کی جانب سے مقامی ہوٹل میں معدنیات کی نمائشی تقریب میں بھی شرکت کی اور معدنیات کو صوبائی معیشت کے استحکام اور ترقی کا ایک اہم وسےلہ قرار دیا۔ تقریب سے اپنے خطاب میں ان کا کہنا تھا کہ معدنیات کے ذرےعے خیبرپختونخوا میں ترقی کا اےک نیا دور شروع کیا جاسکتا ہے۔ ان کے مطابق بیرون ملک سے سرماےہ کاروں کو ترغیب دلانے کےلئے موثر معدنیاتی پالیسی کے ساتھ بہتر قانون سازی بھی ناگزیر ہے اور اس سلسلے میں صوبائی حکومت کی کاوشیں قابل تحسین ہیں۔ انہوں نے کہا کہ صوبے میں معدنیات کے شعبے کو ترقی دے کر نا صرف ےہ کہ زر مبادلہ کمایا جا سکتا ہے بلکہ مقامی آبادی کے تعاون سے صوبے میں روزگار کی فراہمی یقینی بنائی جا سکتی ہے اور بیرونی سرماےہ کاروں کو سرماےہ کاری کی ترغیب دلائی جا سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت اس سے قبل کامیابی سے اےک ارب درخت لگانے کی مہم چلا چکی ہے جس میں مقامی آبادی کے تعاون سے بڑے پیمانے پر روزگار بھی پیدا کیے گئے اور خطرناک ماحولیاتی تغیر کے اثرات سے پاکستان کو محفوظ بنانے کے لئے بھی تیاری کی گئی۔ انہوں نے پیش کش کی کہ اگر صوبائی حکومت معدنیات کے شعبے میں بیرونی سرماےہ کاری کی خواہاں ہے تو وہ اس کےلئے کردار ادا کرنے کو تیا رہیں۔ انہوں نے زور ے کر کہا کہ صوبائی حکومت معدنیات کے شعبے کو ترجیحی بنیادوں پر ترقی دینے کےلئے منصوبہ بندی کرے اور موثر حکمت عملی اپنائے تو وہ دنیا بھرسے پاکستانی او رغیر ملکی سرماےہ کاروں کو اس شعبے میں سرماےہ کاری کی ترغیب دلانے کےلئے صوبائی حکومت کا ہاتھ بٹائےںگے۔ ان کے مطابق معدنیات کے شعبے کے حوالے سے بروقت قانون سازی یقینی بنائی جانی چاہےے اور اگر معدنیات کے قانون کی اسمبلی سے منظوری میں تاخیر کا اندیشہ ہو تو آرڈیننس کے ذرےعے اسے مکمل کیا جانا چاہےے۔ دوسری جانب وفاقی دارالحکومت کے اےک اہم تحقیقاتی ادارے ایس ڈی پی آئی کی جانب سے منعقدہ مذاکرے میں گفتگو کرتے ہوئے انہوںنے کہا کہ پاکستان اور بھارت کے تعلقات کو معمول پر لا کر ہی فوجی کشیدگی کو کم کیا جاسکتاہے ۔ان کا کہنا تھا کہ تعلقات بہتر ہوں گے تو دونوں ممالک ترقی کریں گے ، جنوبی ایشیا میں سیاسی ،معاشی اور سماجی روابط کو فروغ دے کر ہی خطے سے غربت کا خاتمہ ممکن ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ 1992کے بعد سے صوبوں میں پانی کی پالیسی پر عملدرآمد نہیں کیا گیا ،وفاقی حکومت کی ترجیحات میں میٹرو بس جیسے منصوبوں کےلئے تو وسائل موجود ہیں تاہم صوبوں کو فنڈز کی فراہمی سے محروم رکھا جا رہا ہے۔