کراچی(نیوزڈیسک)سابق وفاقی وزیر ڈاکٹرعاصم کیخلاف کیس میں اہم پیشرفت ہوئی ہے ان کو پولیس کی رپورٹ کے بعد شخصی ضمانت پر رہا گیا گیا لیکن اس کے بعد نیب نے قانونی کارروائی مکمل کر کے تھانہ گلبرگ سے گرفتار کر لیا ہے ان کی باقاعدہ گرفتاری ڈال دی گئی ہے اس موقع پر ڈاکٹر عاصم کے داماد اور ایم پی اے اسماعیل شاہ بھی تھانے میں موجود تھے۔ اس سے پہلے پولیس نے اپنی رپورٹ میں لکھا تھا کہ ان کیخلاف دوران تفتیش دہشتگردوں کی معاونت سے متعلق کوئی ثبوت نہیں ملےجس کے بعد انسداد دہشتگردی کی دفعات ختم کرنے کافیصلہ کر لیا گیاہے۔پولیس حکام نے نیب کو بتایا کہ ڈاکٹر عاصم اب ان کو مطلوب نہیں ،ان کی گرفتاری کے وقت تھانے کے باہر پولیس اور رینجرز کی بھاری نفری تعینات تھی۔تفصیلات کے مطابق ڈاکٹر عاصم حسین کیس کے تفتیشی افسر نے کہا کہ ڈاکٹر عاصم کیخلاف دہشتگردوں کی معاونت کا کوئی ثبوت نہیں ملاہے جس کی وجہ سے ان پر انسداد دہشتگردی کی دفعات کا اطلاق نہیں ہوتا ۔پولیس ذرائع کا کہناتھا کہ ثبوت نہ ہونے کی صورت میں تفتیشی افسر کو ملزم کو رہا کرنے کا اختیار ہوتاہے اور ڈاکٹر عاصم کو 497ٹو کے تحت رہا کیا جائے گا ۔نجی ٹی وی چینلز کے مطابق ڈاکٹر عاصم کیس میں پولیس کی رپورٹ میں کہاگیاہےکہ ڈاکٹر عاصم پر جو انسداد دہشتگردی کی دفعات کے تحت جو مقدمات درج کیے گئے تھے در اصل تفتیش میں ایسے کوئی شواہد سامنے نہیں آئے تاہم ان پر سے انسداد دہشتگردی کی دفعات ہٹائی جارہی ہیں جس کے بعدان کو شخصی ضمانت پر رہا کیا گیا لیکن اس کے بعد تھانے سے ہی ان کو نیب نے گرفتار کر لیا۔ان کیخلاف منی لانڈرنگ، پی ایس او اور سوئی سدرن گیس میں کرپشن کے کیسز نیب میں درج ہیں۔ ۔