اسلام آبا(نیوزڈیسک) فافین نے بلدیاتی انتخابات کے دوسرے مرحلے کے بارے میں اپنی رپورٹ جاری کر دی ہے۔ جمعہ کو نیشنل پریس کلب میں فری اینڈ فیئر نیٹ ورک(فافین ) کی جانب سے بلدیاتی انتخابات کے حوالے سے جاری کی جانے والی رپورٹ کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے فافین کے چیف ایگزیکٹو شاہد فیاض، ڈائریکٹر رشید چوہدری، فافین کے سربراہ مدثر رضوی اور ممبر فافین سرور باری نے کہاکہ بلدیاتی انتخابات کے دوران انتخابی قوانین کی خلاف ورزی کا بے دریغ استعمال کیا گیا اور انہیں روکنے کی کسی کی جانب سے بھی کوششیں نہیں کی گئیں ہیں سندھ اور پنجاب کے اکثر اضلاع کے ڈی آر اوز نے الیکشن کمیشن کے احکامات کو ماننے سے انکار کر دیا تھا اور الیکشن کمیشن اپنے احکامات کے حوالے سے بے بس نظر آئی ہے۔ انہوں نے کہاکہ فافین کے اکثر مشاہدہ کاروں کو الیکشن کارڈ جاری نہیں کئے گئے تھے بدین کے ضلع میں 50کے قریب مشاہدہ کاروں کو کارڈ جاری کرنے کی بجائے صرف 5کارڈ فراہم کئے گئے اور انہیں بھی ڈرایا دھمکایا گیا۔ انہوں نے کہاکہ اکثر پولنگ سٹیشنوں پر پولنگ سکیم نہ ہونے کی وجہ سے بھی ووٹرز حضرات کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ الیکشن کمیشن کی جانب سے ٹریننگز کا انعقاد کیا گیا مگر اس کے باوجود عملہ بہت حد تک تربیت یافتہ نہیں تھا۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب اور سندھ کے بعض اضلاع میں خواتین کو ووٹ ڈالنے سے روکا گیا اور اس سلسلے میں ضلعی انتظامیہ بھی خواتین کو ووٹ ڈالنے کے سلسلے میں اقدامات کرنے سے عاجز نظر آئی۔ جس کی وجہ سے حکومت کی رٹ پر بھی سوالیہ نشان لگتا ہے۔ انہوں نے کہاکہ الیکشن کمیشن کو اپنے قوانین پر عمل درآمد کرنے میں شدید دشواری کا سامنا ہے جو ضابطہ اخلاق بنایا گیا ہے اس پر عمل درآمد نہیں ہورہا ہے۔ انتخابات کے موقع پر ووٹوں کی خرید اور مقررہ حد سے زائد اخراجات کی شکایات ہونے کے باوجود کوئی کارروائی نہیں کی جاتی ہے۔ انہوں نے کہاکہ الیکشن کمیشن کے پاس سیکشن 104 کے اختیارات موجود ہیں مگر آج تک ان پر عمل درآمد نہیں کیا گیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ سندھ اور پنجاب میں بلدیاتی انتخابات کے دوران بہت بڑی تعداد میں بلامقابلہ امیدوا رو ں کا انتخاب بھی بلدیاتی انتخابات کی شفافیت پر ایک سوالیہ نشان ہے کیونکہ بلامقابلہ منتخب ہونے والوں میں اکثریت کا تعلق سندھ اور پنجاب کی حکمران جماعتوں سے ہے جبکہ بعض علاقو ں سے یہ شکایات بھی آئی ہیں کہ بعض ریٹرننگ افسران نے کسی امیدوارکو فائدہ پہنچانے کیلئے مخالف امیدو ار و ں کے کاغذات مسترد کئے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ اس وقت تک بلدیاتی انتخابات کے پہلے مرحلے میں جیتنے والے امیدواروں کا تناسب معلوم نہیں ہوسکا ہے جو کہ الیکشن کمیشن کی نااہلی ہے۔ انہوں نے سفارشات پیش کرتے ہوئے کہاکہ بلدیاتی انتخابات کے تیسرے مرحلے کیلئے پولنگ سکیم جلد از جلد فراہم کی جائے۔ سرکاری گزٹ میں شائع ہونے والے پولنگ سکیم میں الیکشن کمیشن کی اجازت کے بغیر تبدیلی نہ کی جائے۔ الیکشن کمیشن کو منتخب امیدواروں کی تفصیلات جلد از جلد مہیا کرے۔ بلامقابلہ منتخب ہونے والے امیدواروں کی تفصیلات بھی عوام کو فراہم کی جائے۔ الیکشن کے مشاہدہ کاروں کو کارڈ جاری کرنے میں رکاوٹوں کا خاتمہ کیا جائے اور تمام ڈی آر اوز کو اس سلسلے میں سخت ہدایات جاری کی جائیں۔ انتخابی نتائج مرتب کرتے وقت الیکشن کے مشاہدہ کاروں کو بھی موجود ہونے کی اجازت دی جائے۔ الیکشن والے اضلاع میں ایماندار افراد پر مشتمل کمیٹیاں بنائی جائیں۔ ذرائع ابلاغ میں خواتین ووٹرز پر پابندیوں کے حوالے سے رپورٹس پر تحقیقات کرائی جائیں۔ الیکشن کمیشن کو اپنے آزاد اور غیر جانبدارانہ تشخص کو برقرار رکھنے کیلئے اعلیٰ حکام پر مشتمل کمیٹی بلدیاتی انتخابات کی تحقیقات کیلئے قائم کرنی چاہیے۔