کراچی(نیوزڈیسک)) چیئرمین اعلٰی ثانوی تعلیمی بورڈ کراچی و سیکرٹری گورنر ہاﺅس محمد اختر غوری مبیّنہ طور پر لینڈ مافیا کا سرغنہ نکلا، سابق ڈی جی ملیر ڈویلپمنٹ اتھارٹی امیر زادہ کوہاٹی کے ساتھ ملکر اربوں روپے مالیت کی سرکاری اراضی فروخت کرکے پیسے ہڑپ کرنے کا انکشاف ہوا ہے،روزنامہ نوائے وقت کراچی کے مطابق پیپلزپارٹی کے سابق دور حکومت میں اس وقت کے صوبائی وزیر داخلہ ذوالفقار مرزا گورنر سندھ سے ملنے گئے تو گورنر سے قبل سیکرٹری گورنر ہاﺅس اختر غوری نے ان سے ملاقات کی اور کہا کہ آپ ایس ایس پی ملیر سے کہیں کہ وہ ڈی جی ایم ڈی اے کے غیر قانونی کاموں میں مداخلت نہ کریں‘ اس کے عوض ان زمینوں کے فروخت سے آنے والی آمدنی کا 40 فیصد حصہ صوبائی وزیر داخلہ کو ملے گا اور 60 فیصد اختر غوری اور امیر زادہ کوہا ٹی آپس میں تقسیم کریں گے، ذرائع کے مطابق ان کی اس آفر پر ڈاکٹر ذوالفقار مرزا برہم ہوئے اور اختر غوری کو کمرے سے باہر نکال دیا، ذرائع کے مطابق اس غیر قانونی دھندے کے لئے اختر غوری کھلے عام گورنر ہاﺅس کے اعلٰی شخصیات کا نام بھی استعمال کرتا رہا ہے۔