ہیں اور مائنس ون فارمولے کو دوٹوک الفاظ میں مستر دکرتے ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ کمال ملک کے گھر رینجرز اہلکار یونی فارم میں آئے تھے ، کچھ سادہ لباس میں بھی تھے جب ہم نے رینجرز حکام سے رابطہ کیا تو وہ اب تک کمال ملک کی گرفتاری اور ان کے گھر پر چھاپے سے لاتعلقی کااظہا ر کررہے ہیں جبکہ ہم کہ رہے ہیں کہ ایم کیوایم کے ڈیڑھ سو سے زائد لاپتا کارکنان کی طرح کمال ملک بھی رینجرز کی تحویل میں ہیں تو رینجرز حکام یا حکومت ان واقعات پر تحقیقاتی کمیٹی بنا کر تحقیقات کیوں نہیں کرتی ،محلوں والوں سے گواہی کیوں نہیں لیتی ، ایم کیوایم کے رہنما اور کارکنان کیا پاکستان کے شہری نہیں ؟ اور کیا پاکستان کا آئین و قانون ان کے تحفظ کی ضمانت نہیں دیتا ہے ؟ انہوں نے کہاکہ شہر میں رینجرز اہلکار چھاپے و گرفتاریاں نہیں کررہے تو یہ تو معلوم کیا جائے کہ یہ کونسا گروہ ہے ؟ جو دیدہ دلیری کے ساتھ شہر میں رینجرز کی وردیوں میں کاروائیاں کررہا ہے اوررینجرز کی نظروں سے اوجھل ہے ۔انہوں نے کہاکہ کمال ملک کے گھر باقاعدہ ڈبل کیبن گاڑیوں میں چھاپہ مار کارروائی ، ڈیڑھ گھنٹے تک تلاشی ، ذاتی ڈاکومنٹس علاج و معالجہ کی فائل ایک ایک کاغذ رینجرز اہلکار گھٹڑی بن اکر لے گئے لیکن ان کی ادویات ساتھ نہیں لے کر گئے ۔ انہوں نے ملکی و بین الاقوامی انسانی حقوق کی تنظیموں سے اپیل کی کہ ایم کیوایم کے ساتھ جو کچھ ہورہا ہے یہ جرائم پیشہ عناصر اور دہشت گردی کے خاتمے کیلئے نہیں ہورہا ہے اگر ایسا ہوتا تو کالعدم تنظیموں کو کھلی چھوٹ نہ ہوتی اور انتخاب لڑ کر ایک سیاسی اور جمہوری سیاسی جماعت کی سیاسی و فلاحی سرگرمیوں ، اس کے قائد کی تقاریر کو نشر کرنے پر پابند ی نہ ہوتی یہ ظلم نہیں ہے تو پھر کیا ہے ، آئین و قانون کی دھجیاں اڑائی جارہی ہیں ۔ ڈاکٹر فاروق ستار نے صدر مملکت ممنون حسین ، وزیراعظم نواز شریف ، چیف آف آرمی اسٹاف جنرل راحیل شریف ، وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان ، وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ ،کور کمانڈر کراچی لیفٹننٹ جنرل نوید مختار اور ڈی جی رینجرز بلال اکبر سے مطالبہ کیا کہ وہ ایم کیوایم کی رابطہ کمیٹی کے رکن محمد کمال ملک کی غیرقانونی اور بلاجواز گرفتاری کا سختی سے نوٹس لیں ، ایم کیوایم کے خلاف جاری غیر اعلانیہ ریاستی آپریشن کا سلسلہ بند کرائیں اورکمال ملک سمیت ایم کیوایم کے گرفتار ذمہ داران ، کارکنان اور ہمدردوںکو فی الفور ظلم و ستم کا نشانہ بنانے کا عمل بند کرائیں ، ایم کیوایم کی سیاسی و سماجی سرگرمیوں پر عائد پابندی کو ختم کرکے اسے جمہوری دور حکومت میں ہی جمہوری عمل سے نکالنے کا غیر جمہوری سلسلہ ختم کیاجائے اور ایم کیوایم کے سیاسی اور عوامی مینڈیٹ کا احترام کیاجائے اور رینجرز کو ایم کیوایم کے خلاف بطور پارٹی استعمال کرنے کی پالیسی ترک کرکے رینجرز کو جرائم پیشہ عناصر اور دہشت گردوں کے خاتمے تک محدود رکھاجائے ۔ بعدازاں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے اہلیہ کمال ملک نے رینجرز حکام اور ارباب اختیار و اقتدار سے اپیل کی ہے کہ وہ کمال ملک کی گرفتاری کو ظاہر کریں ، میرے شوہر نے کوءجرم نہیں کیا بلکہ عوام کی خدمت کی ہے ، ان کو رہا کیاجائے ، وہ بیمار ہیں اور ادویات کے بغیر نہیں رہ سکتے۔