لاہور(نیوز ڈیسک)اردو زبان کو سرکاری سطح پر نافذ کر نے کے لیے پہلی حکومتی ڈید لائن آج ختم ہو گئی لیکن کوئی پیش رفت سامنے نہیں آئی اور سپریم کورٹ کے احکامات کو ہوا میں اڑا دیا گیا۔کابینہ ڈویڑن نے وزیر اعظم کی منظوری سے 6 جولائی 2015 کو تمام وفاقی وزارتوں اور ڈویڑنز کو ایک مراسلہ بھیجا جس کے مطابق ان تمام اداروں کو تین ماہ میں اپنی پالیسیاں، قوانین ، ویب سائٹس اور ہر طرح کے فارم کا انگریزی سے اردو میں ترجمہ کرنا تھا۔ تمام عوامی اہمیت کی جگہوں پر اردو کے سائن بورڈ زنصب کرنا تھے۔ یہاں تک کہ صارفین کوبجلی ، گیس ، پانی ، ٹیلیفون اور دیگر سرکاری بلوں کی اردو میں فراہمی یقینی بنانا تھی۔ ان کاموں کے لیے وزیر اعظم نے تین ماہ کی ڈید لائن دی جو آج ختم ہو گئی ہے۔ڈید لائن ختم ہونے کے باوجود یوٹیلیٹی بل انگریزی میں ہیں، سرکاری دفاتر میں نصب انگریزی تختیاں منہ چڑا رہی ہیں اور وفاقی وزارتوں کی تمام ویب سائٹس انگریزی میں ہیں۔صرف حکومت ہی نہیں۔خود عدلیہ اور مقننہ بھی بے نیاز نظر آتے ہیں۔ سپریم کورٹ کی اپنی ویب سایٹ اردو میں نہیں ڈھل سکی۔ پارلیمانی ایوانوں میں بھی چئرمین سینیٹ انگریزی میں رولنگ دے رہے ہیں۔اردو کے نفاذ کے حوالے سے دوسری ڈیڈ لائن 8 دسمبرکو ختم ہو گی جب حکومت سپریم کورٹ میں عملدرآمد رپورٹ جمع کرائے گی۔ حکومت کی عدم سنجیدگی اپنی جگہ لیکن شاید اس دوران صرف اردو سمجھنے والوں کی مشکل کچھ آسان ہو جائے۔