کراچی (نیوز ڈیسک) عمران خان اور ان کی اہلیہ ریحام خان کے درمیا ن کشیدہ تعلقات کی تمام قیاس آرائیاں اتوار کو دَم توڑ گئیں جب انہوں نے لاہور میں تحریک انصاف کے ا±میدوار علیم خان کے انتخابی جلسے میں اپنی بھرپور موجودگی کا احساس دلایا جو ایک مختصر سیاسی کیریئر میں نئی ابتداء ہو سکتی ہے۔ وہ ریلی میں پرسکون اور پراعتماد دکھائی دیں، لیکن آیا یہ عارضی حاضری یا سیاست میں ان کی واپسی کی علامت ہے۔ کسی بھی پاکستانی کی طرح سیاست میں شرکت ان کا حق ہے اور اگر پارٹی منتخب کرے تو عہدیدار بھی بن سکتی اور اگر نامزد کیا جائے تو انتخاب جیت کر پارلیمنٹ میں بھی داخل ہو سکتی ہیں۔ جنگ رپورٹر مظہر عباس کے مطابق ہاں البتہ اپنی د±ہری شہریت کے باعث انہیں کچھ پابندیوں کا بھی سامنا ہے۔ صرف سوال یہ ہے کہ اس سے قبل انہوں نے سیاست سے د±ور رہنے کا فیصلہ کیوں کیا اور عمران خان نے بیان جاری کیا تھا کہ تحریک انصاف کی سیاست میں ریحام خان کا کوئی کردار نہیں ہوگا۔ ضرورت سے زیادہ نمایاں ہونے کے الزام میں تنقید کے بعد انہوں نے سیاست چھوڑ کر تحریک انصاف کے پروگراموں سے د±ور رہنے کا فیصلہ کیا تھا۔ یہ تنقیدتحریک انصاف کے اندر اور باہر سے بھی ہوئی جو کئی ایک کی رائے میں غیرضروری تھی لیکن اس سے عمران خان کے اپنے موقف میں تضاد پر سوالات ا±ٹھے۔ کس بات نے اس جوڑے کو اپنا ذہن تبدیل کرنے پر مجبور کیا؟ یقیناً اس کی وجہ قومی اسمبلی کا حلقہ این اے۔122 یا لاہور کی اہمیت نہیں ہو سکتی کہ انہوں نے یوٹرن لیا اور ریحام خان کل وقتی سیاست میں واپس آ گئیں۔ وجہ کچھ اور بھی ہو سکتی ہے لیکن وہ کچھ بھی ہو اتوار کو انہوں نے میڈیا کی توجہ ضرور حاصل کرلی۔ ٹی وی چینلز نے ریحام خان کے سیاست میں دوبارہ داخلے پر علیحدہ سے پروگرام کئے۔ دلچسپ اَمر یہ ہے کہ ریحام خان کی سیاست میں واپسی وسط سے دائیں کی جانب مل گئی ہے۔ تحریک انصاف کی اتحادی جماعت اسلامی سیاست میں خواتین کے کردار کی مخالفت نہیں لیکن شاید سیاست میں خواتین کےکردار پر اسے اختلاف، بہرحال یہ ایک علیحدہ موضوع اور جس کے مزید زیادہ تفصیلی تجزیہ کی ضرورت ہے۔ عمران خان نے ریحام خان کو سیاست میں واپس لا کر باہمی تعلقات میں کچھ بگاڑ کے تاثر کی قطعی تردید کر دی۔ گوکہ ریحام خان مرکزی اسٹیج پر نہیں آئیں لیکن دونوں پر اعتماد اور خوش دکھائی دیئے۔ دونوں کے درمیان ایک معروف صحافی کی جانب سے اختلافات کی خبر گردش کرنے اور اس کی واضح تردید بھی آنے کے بعد دونوں کے لئے اپنی کھل کر یکجہتی نہایت اہم تھی۔ تعلقات میں کشیدگی کی قیاس آرائیوں سے دونوں بلاشبہ پریشان تھے۔ ریحام خان نے آخری بار ہری پور سے قومی اسمبلی کی نشست کے ضمنی انتخاب کے لئے تحریک انصاف کے ا±میدوار کی انتخابی مہم میں شرکت کی تھی۔ جس میں ن لیگ کے ا±میدوار مقابلے میں تحریک انصاف کے ا±میدوار کو شکست ہوئی تھی۔ اس موقع پر ریحام خان نے نہ صرف جلسہ عام سے خطاب کیا تھا بلکہ گھر گھر جا کر انتخابی مہم میں شرکت کی تھی۔ اس سے قبل وہ کراچی میں قومی اسمبلی کے حلقہ این اے۔ 246 کے لئے ضمنی انتخاب کی مہم میں حصہ لیا تھا۔ جو کئی وجوہ کے باعث تحریک انصاف ایم کیو ایم کے مقابلے میں ہار گئی تھی۔ ریحام خان متعدد بار سیاست میں اپنے کسی متحرک کردار کی تردید کر چکی ہیں، جس کی د±ہری شہریت سمیت کئی وجوہ ہو سکتی ہیں۔ خاندان کی نگہداشت اور سماجی کام بھی وجہ بن سکتے ہیں۔ جہاں تک میں جانتا ہوں وہ پارٹی کی رسمی ر±کن بھی نہیں ہیں، لہٰذا پارٹی کی سیاسی سرگرمیوں میں ان کی موجودگی یا شرکت کی وجہ عمران خان کی اہلیہ ہونے کے ناطے ہو سکتی ہے۔ ماضی میں اپنی ضرورت سے زیادہ نمود و تشہیر، خیبرپختونخوا حکومت کی جانب سے مبینہ پروٹوکول کی وجہ سے وہ متنازع بنیں۔ عمران خان کے وزیراعظم بننے کی صورت میں انہوں نے خاتون اوّل بننےکی خواہش کا بھی اظہار کیا تھا، لیکن ان کا ہمیشہ کردار محدود ہی رہا۔ تاہم اندرون پارٹی بنیادی طور پر تنقید سیاسی وراثت کے خلاف عمران خان کی خود اپنے فلسفے کی نفی رہی۔ سیاست میں وراثت کا کردار بڑھتا جا رہا ہے اور اب کئی سیاست دان اپنے بچوں کو سیاست میں لے آئے ہیں چاہے وہ اس کے لئے راضی ہی کیوں نہ ہوں، کیونکہ ان میں سے کئی ایک سیاست کو خدمت اور مشن نہیں بلکہ زیادہ کمانے کا کاروبار تصور کرتے ہیں۔ اگر آپ کا خاندان سیاست میں دلچسپی رکھتا ہے تو وراثتی سیاست میں کوئی خرابی نہیں۔ دوسرے اگر وہ باقاعدہ سیاسی عمل کے ذریعہ آئیں، جیسا کہ مغرب میں ہوتا ہے۔ ایک سال قبل ریحام خان نے عمران خان سےشادی کر کے کئی ایک کو حیران کر دیا تھا۔ وہ اس وقت ٹیلی وڑن پر میزبان کی حیثیت سے آتی تھیں۔ یہ سلسلہ انہوں نے شادی کے بعد بھی جاری رکھا، لیکن وہ اپنی سماجی اور سیاسی سرگرمیوں کے بعد نہ صرف سوشل میڈیا بلکہ اندرون پارٹی ہدف تنقید بنیں۔ انہوں نے بارہا وضاحت کی کہ تحریک انصاف کی سیاست میں صف اوّل کا کردار ادا کرنے کا ان کا کوئی ارادہ نہیں ہے لیکن جب وہ کئی جلسوں میں شریک ہوئیں تو تنقید کا نشانہ بننا پڑا۔ ہری پور کے ضمنی انتخاب کے بعد جوڑے نے بالا آخر فیصلہ کیا کہ ریحام خان تحریک انصاف کی سیاست میں حصہ نہیں لیں گی اور نہ ہی وہ پارٹی کے جلسوں اور جلوسوں میں شرکت کریں گی۔ لہٰذا اتوار کو لاہور کے جلسے میں ان کی حاضری سے ایک نئی بحث شروع ہو سکتی ہے کہ کس بات نے جوڑے کواپنا ذہن تبدیل کرنے پر مجبور کیا؟ اب آیا ریحام خان کا تحریک انصاف کی سیاست میں محدود یا زیادہ متحرک کردار ہوگا؟ جلسے میں عمران اور ریحام کی شرکت سے دونوں کے درمیان کسی کشیدگی کی قیاس آرائیوں کو د±ور کرنے میں مدد ملے گی۔ یہ بات دونوں کے لئے بڑی اہم ہے۔ دوسرے ریحام خان یقیناً کچھ خاتون ووٹرز پر اثرانداز ہو سکتی ہیں۔ تاہم یہ بات زیادہ دلچسپی کا باعث ہوگی کہ آیا پارٹی کی اعلیٰ قیادت ریحام خان کا زیادہ متحرک کردار چاہے گی؟ اگر پارٹی انہیں ر±کن بننے کے لئے کہتی اور مستقبل میں پارلیمنٹ میں ان کا کوئی کردار دیکھ رہی ہے تو انہیں اپنی دوسری شہریت ترک کرنا ہوگی جسے وہ اب تک تو بحال رکھنا چاہتی ہیں۔ تحریک انصاف نے اپنی سیاست میں کئی یوٹرن لئے ہیں، لیکن ایک بات جس کی وہ اب تک حوصلہ شکنی کرتی ہے وہ وراثت کی سیاست ہے۔
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں