ہفتہ‬‮ ، 11 جنوری‬‮ 2025 

ڈاکٹر عاصم نے پی ایس او سے 2 ارب نہیں 2 کروڑ روپے یومیہ کمیشن لیا، نیب کی تحقیقات میں انکشاف

datetime 6  اکتوبر‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (نیوز ڈیسک) ڈاکٹر عاصم حسین پر رینجرز کی رپورٹ کے حوالے سے نیب کی تحقیقات کے نتیجے میں ایک حقیقت کی تصدیق ہوئی ہے کہ پیپلز پارٹی کے زیر حراست رہنما پی ایس او سے روزانہ 2 کروڑ روپے کمیشن لیتے تھے نہ کہ 2 ارب روپے۔ رینجرز رپورٹ میں سوئی سدرن گیس کمپنی کے سابق مینیجنگ ڈائریکٹر زہیر صدیقی کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ ”زہیر صدیقی نے انکشاف کیا کہ ڈاکٹر عاصم روزانہ جہانگیر شاہ (ڈی ایم ڈی پی ایس او) اور جعفری (جی ایم سیلز پی ایس او اور صادق جعفری کے بھائی؛ جو ڈاکٹر عاصم کے قریبی دوست اور آصف زرداری کے دست راست بھی ہیں) کے ذریعے پی ایس او سے دو ارب روپے کمیشن وصول کرتے تھے۔“ کچھ روز قبل قومی سے نیب کے عہدیدار نے رابطہ کرکے واضح کیا کہ ڈاکٹر عاصم کی جانب سے پی ایس او حکام سے مبینہ طور پر روزانہ کی کمیشن کی مد میں درست اعداد و شمار دو کروڑ روپے ہیں۔ سب سے سنجیدہ بات یہ ہے کہ رینجرز کی رپورٹ پڑھنے سے یہ تاثر ملتا ہے کہ ڈاکٹر عاصم کے خلاف دہشت گردی کے حوالے سے عائد کردہ الزامات بنیادی طور پر سابق ایم ڈی سوئی سدرن کے بیان کے تحت عائد کیے گئے ہیں اور ان الزامات کو دیکھا جائے تو ڈاکٹر عاصم کے خلاف کوئی ٹھوس شواہد نہیں ملتے۔جنگ رپورٹر انصار عباسی کے مطابق نیب جو رینجرز کی جانب سے جو رپورٹ بھجوائی گئی ہے اس میں ڈاکٹر عاصم کے خلاف خالصتاً کرپشن کے کچھ معاملات ایسے ہیں جن کی تفصیلات میں معقولیت پائی جاتی ہے۔ تاہم، دہشت گردی سے جڑے جرائم میں ڈاکٹر عاصم کے ملوث ہونے کے حوالے سے رپورٹ میں لکھا ہے کہ :”تحقیقات کے دوران یہ انکشاف بھی ہوا ہے کہ ڈاکٹر عاصم قومی خزانے کو اربوں روپے کا نقصان پہنچانے کے ذمہ دار ہیں۔ غبن کی گئی رقم ان کے سیاسی آقاﺅں کو فراہم کی گئی جو بعد میں دہشت گردی اور ٹارگٹ کلرز کی مالی معاونت میں استعمال ہوئی تاکہ ملک کے سب سے بڑے اور اقتصادی مرکز سمجھے جانے والے شہر میں بے چینی پیدا کی جا سکے۔“ رپورٹ میں اس بات کا ذکر نہیں کہ وہ کون سیاسی آقا تھے جنہیں غبن کردہ رقم فراہم کی گئی اور اگر ڈاکٹر عاصم کا ٹارگٹ کلرز کے آقاﺅں کے ساتھ کوئی گٹھ جوڑ تھا یا پھر کراچی مافیا کی جانب سے دیگر کاروباری شخصیات کی طرح انہیں بھی بھتہ لینے پر مجبور یا بلیک میل کیا جا رہا تھا۔ رابطہ کرنے پر نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر رینجرز کے ایک سینئر عہدیدار نے بتایا کہ نیب کو بھجوائی جانے والی رپورٹ سے قطع نظر، ہمارے پاس ڈاکٹر عاصم کے مجرمانہ سرگرمیوں میں ملوث ہونے کے ٹھوس شواہد ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر عاصم کو گرفتار کرنے کا فیصلہ کسی آدھی تحقیقات کے نتیجے میں نہیں کیا گیا بلکہ ٹھوس شواہد تھے اسلئے انہیں گرفتار کیا گیا۔ رینجرز کے ذریعے نے اشارتاً کہا کہ ڈاکٹر عاصم کے کرپشن کیسز نیب دیکھے گا لیکن اس کے مجرمانہ / دہشت گردی سے جڑے پہلوﺅں کو رینجرز دیکھیں گے۔ ذریعے نے بتایا کہ ڈاکٹر عاصم رینجرز کی تحویل میں رہیں گے اور ان کی جلد رہائی کے امکانات نہیں ہیں۔ اگرچہ رینجرز کو ڈاکٹر عاصم کے دہشت گردی سے جڑے جرائم کے شواہد ابھی پیش کرنا ہیں لیکن ان کی جانب سے نیب کو فراہم کردہ رپورٹ میں ان مجرمانہ سرگرمیوں کا انحصار سوئی سدرن کے سابق ایم ڈی زہیر صدیقی کے بیان پر ہے۔ رپورٹ میں زہیر صدیقی کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ: ”(15) انہوں نے انکشاف کیا ہے کہ ڈاکٹر عاصم ممکنہ طور پر ایم کیو ایم (اے) کی مالی معاونت کر رہے ہیں کیونکہ ان کے بابر غور اور گورنر عشرت العباد کے ساتھ انتہائی قریبی تعلقات ہیں۔ وہ ممکنہ طور پر نارتھ ناظم آباد میں قائم اپنے اسپتال کے کاروبار کو بچانے کیلئے بابر غوری کے ذریعے یہ فنڈنگ کرتے ہیں۔ (17) انہوں نے انکشاف کیا ہے کہ ڈاکٹر عاصم کے ایم کیو ایم (اے) کے رہنماﺅں الطاف حسین، عشرت العباد، فاروق ستار وغیرہ کے ساتھ دلی اور انتہائی قریبی تعلقات ہیں اور لندن سے ٹیلی فون پر ملنے والی ہدایات کے مطابق زہیر صدیقی سے وقتاً فوقتاً ایم کیو ایم (اے) کے کارکنوں کو بھرتی کرنے کیلئے کہتے تھے جس پر وہ عمل کرتے اور سوئی سدرن میں ایم کیو ایم (اے) کے تقریباً 20 سے 25 کارکنوں کو لگایا۔“ جیسا کہ مذکورہ بالا سطور سے واضح ہوتا ہے کہ صدیقی نے ”ممکنہ طور پر“ جیسے الفاظ استعمال کرکے ڈاکٹر عاصم حسین کے دہشت گردی میں ایم کیو ایم کے ساتھ جڑے ہونے کی بات شکوک و شبہات کے ساتھ کی ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ ڈاکٹر عاصم کے عشرت العباد، فاروق ستار اور بابر غوری کے ساتھ مبینہ تعلقات تھے۔ ان میں سے ایک گورنر سندھ مقرر ہوئے اور آج بھی اسی عہدے پر ہیں جبکہ باقی دو افراد جنرل مشرف کے دورِ حکومت میں کابینہ کے وزیر تھے۔ الطاف حسین ایم کیو ایم کے رہنما ہیں جن کے ساتھ پرویز مشرف دور میں غیر معمولی رویہ روا رکھا گیا۔ زمینوں پر قبضے کے حوالے سے رینجرز رپورٹ سے معلوم ہوتا ہے کہ ڈاکٹر عاصم کو ضیا الدین اسپتال ٹرسٹ کے نام پر 2002 سے 2011 تک 9 پلاٹس دیئے گئے۔ ان میں سے دو پلاٹ کا رقبہ 25 ایکڑ تھا اور یہ پلاٹس 2002 سے 2006 کے دوران پرویز مشرف کی حکومت میں دیئے گئے۔ باقی پلاٹس میں سے تین کا رقبہ بالترتیب دو ایکڑ، چار ایکڑ اور چار ایکڑ ہے۔ یہ پلاٹس انہیں پیپلز پارٹی کی حکومت میں دیئے گئے۔ باقی تین پلاٹس الاٹمنٹ کے عمل سے گزر رہے ہیں اور الاٹمنٹ کا یہ عمل پیپلز پارٹی کی موجودہ سندھ حکومت میں ہو رہا ہے۔ رپورٹ کو پڑھنے کے بعد ایک بات یہ بھی ذہن میں آتی ہے کہ الزامات کے حوالے سے ایسا کوئی طریقہ نہیں جس سے ڈاکٹر عاصم حسین کا موقف معلوم کیا جا سکے۔ حیران کن بات یہ ہے کہ اگرچہ رینجرز کی رپورٹ اور نیب کی تحقیقات سے معلوم ہوتا ہے کہ ڈاکٹر عاصم نے غلط کام کیے ہیں اور انہوں نے انتہائی مہنگی سرکاری زمینیں حاصل کی ہیں لیکن رپورٹ میں ان حکمرانوں اور عہدیداروں کا ذکر نہیں جنہوں نے من پسند افراد میں سرکاری زمینیں بانٹنے کا یہ اصل کام کیا ہے۔ سوئی سدرن گیس کی جانب سے کراچی الیکٹرک کی غیر قانونی مدد، پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل اور سی این جی کے معاملوں کے حوالے سے نیب کے ذرائع نے نشاندہی کی ہے کہ ان معاملات میں ڈاکٹر عاصم مشکلات میں پڑ سکتے ہیں۔



کالم



پہلے درویش کا قصہ


پہلا درویش سیدھا ہوا اور بولا ’’میں دفتر میں…

آپ افغانوں کو خرید نہیں سکتے

پاکستان نے یوسف رضا گیلانی اور جنرل اشفاق پرویز…

صفحہ نمبر 328

باب وڈورڈ دنیا کا مشہور رپورٹر اور مصنف ہے‘ باب…

آہ غرناطہ

غرناطہ انتہائی مصروف سیاحتی شہر ہے‘صرف الحمراء…

غرناطہ میں کرسمس

ہماری 24دسمبر کی صبح سپین کے شہر مالگا کے لیے فلائیٹ…

پیرس کی کرسمس

دنیا کے 21 شہروں میں کرسمس کی تقریبات شان دار طریقے…

صدقہ

وہ 75 سال کے ’’ بابے ‘‘ تھے‘ ان کے 80 فیصد دانت…

کرسمس

رومن دور میں 25 دسمبر کو سورج کے دن (سن ڈے) کے طور…

طفیلی پودے‘ یتیم کیڑے

وہ 965ء میں پیدا ہوا‘ بصرہ علم اور ادب کا گہوارہ…

پاور آف ٹنگ

نیو یارک کی 33 ویں سٹریٹ پر چلتے چلتے مجھے ایک…

فری کوچنگ سنٹر

وہ مجھے باہر تک چھوڑنے آیا اور رخصت کرنے سے پہلے…