لاہور(نیوزڈیسک) لاہور ہائیکورٹ نے نیب میں زیر سماعت مختلف کرپشن سکینڈل کے ہزاروں متاثرین کو جاری کردہ نیب کاپرفارما غیرآئینی قرار دیتے ہوئے قرار دیا ہے کہ بادی النظر میںنیب کا یہ پرفارما کرپشن سکینڈلز میں ملزموںکو فائدہ پہنچانے کے مترادف ہے، جبکہ لاہور ہائیکورٹ نے چیئرمین نیب کو ملک بھر میں متاثرین کو پرفارمے کا اجراءفوری روکنے کے احکامات بھی جاری کر دئیے ۔ لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس محمود مقبول باجوہ کی سربراہی میں دورکنی بنچ کے روبرو ڈی جی نیب پنجاب سید برہان علی فاریکس سکینڈل کے متاثرین کے کیس میںپیش ہوئے تو متاثرین کی وکیل شازیہ خلیل ایڈووکیٹ نے بنچ کو آگاہ کیا کہ نیب کی طرف سے ہر کرپشن سکینڈل کے تحقیقات کے دوران متاثرین کو ایک پرفارما جاری کیا جاتا ہے جس میں متاثرہ شخص سے تحریری طور پر یہ یقین دہانی لی جاتی ہے کہ ملزموں سے جو بھی رقم برآمد ہو گی ، اس رقم کی تقسیم کا اختیار نیب کے افسروں کو ہوگا، متاثرہ شخص کو نیب جو بھی رقم دیدے گا تو متاثرہ شخص نیب یا ملزم کیخلاف باقی رہ جانے والی رقم کا کوئی تقاضا نہیں کرے گا اور نہ ہی کسی عدالتی سے رجوع کرے گا۔ انہوں نے بتایا کہ پرفارمامیں نیب متاثرہ شخص سے یہ بھی یقین دہانی لیتا ہے کہ اگر برآمد شدہ رقم کے علاوہ باقی رقم ملزموں سے وصول نہیں ہو پاتی تو متاثرہ شخص باقی رقم کا مطالبہ ہی نہیں کرے گا۔ فاضل جج نے اس پرفارمے کا سخت نوٹس لیتے ہوئے ڈی جی نیب کو حکم دیا کہ اس پرفارمے کو ملک بھر میں فوری طور پر بند کیا جائے اور چیئرمین نیب کو بھی فوری طور پر عدالتی احکامات سے آگاہ کیا جائے۔ عدالت نے قرار دیا کہ نیب کا یہ پرفارما غیرآئینی ہے اور بادی النظر میں ملزموں کو فائدہ پہنچانے کے مترادف ہے۔