لاہور(نیوزڈیسک)مختلف مکاتب فکر کے علماءکرام نے لاہور کے ضمنی انتخاب میں مسلم لیگ (ن) کی حمایت اور بھرپور سپورٹ کا اعلان کر دیا جبکہ پاکستان جسٹس پارٹی نے این اے 122اور ذیلی حلقہ پی پی 147سے (ن) لیگ کے حق میں دستبردار ہونے کا اعلان کردیا ۔ مختلف مکاتب فکر کے علماءکرام نے گزشتہ روز مسلم لیگ (ن) کے مرکزی سیکرٹریٹ 180ایچ ماڈل ٹاﺅن میں وزیر اعلیٰ کے صاحبزادے و رکن قومی اسمبلی حمزہ شہباز شریف ، وفاقی وزیر ریلو ے خواجہ سعد رفیق ، لاہور کے صدر پرویز ملک اور دیگر سے ملاقات کر کے این اے 122اور پی پی 147کے ضمنی انتخاب میں مسلم لیگ (ن) کی بھرپور حمایت کا اعلان اور ڈور ٹو ڈور مہم ،جلسوں اور ریلیوں میںبھی بھرپور شرکت کا اعلان کیا ۔ علاوہ ازیں پاکستان جسٹس پارٹی کے سربراہ و امیدوار این اے 122ملک منصف اعوان اور پی پی 147سے امیدوار نے حمزہ شہباز شریف اور دیگر سے ملاقات کر کے (ن) لیگ کے امیدواروں کے حق میں دستبرداری اور اپنی حمایت کا اعلان کیا ۔ بعد ازاں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے حمزہ شہباز شریف نے کہا کہ مختلف مکاتب فکر کے علمائے کرام نے ملاقات کے دوران سردار ایاز صادق اور میاں محسن لطیف کی نہ صرف بھرپور سپورٹ کی یقین دہانی کرائی ہے بلکہ ڈور ٹو ڈور مہم اور جلسے اور ریلیوں میںبھی بھرپور شرکت کا اعلان کیا ہے۔ انہوںنے کہا کہ علماءکرام کی یہ حمایت اقتصادی راہداری ،کوئلے سے لگنے والے بجلی کے کارخانوں،کراچی سے لاہور تک موٹر وے ،ڈیڑھ ارب ڈالر کی سرمایہ کاری سے میٹرو ٹرین کے منصوبے،دہشتگردی کے خلاف جاری آپریشن ضرب عضب کی کامیابی اور کراچی میں امن کے اجالوں کے لئے ہے ۔ یہی پاکستانیت ہے اور سب اظہار یکجہتی کے لئے اکٹھے ہوئے ہیں ۔ جبکہ دوسری طرف الزام تراشی ہے جہاں 126دن تک لوگوں پر بہتان لگائے گئے ۔ میں میڈیا سے سوال کرتا ہوں کہ انہیں جائزہ لینا چاہیے کہ جب دھرنے والے لاہور سے چلے تھے تووزیر اعظم محمد نواز شریف نے قوم سے خطاب کر کے انکوائری کمیشن کا اعلان کر دیا تھا لیکن اسکے باوجود قوم کا وقت ضائع کیا گیا ور اسی وجہ سے چین کے صدر کا دورہ پاکستان ملتوی ہوا ۔ پھر بات آ کر انکوائری کمیشن پر ہی ختم ہوئی تھی بتایا جائے اس کے تانے بانے کہاں سے تھے اور دھرنا سیاست کے پیچھے اصل میں کیا تھا ؟۔ انہوں نے کہا کہ پاکستانی قوم الزام تراشیوں اور جھوٹ پر مبنی سیاست سے تنگ آ چکے ہیں اور 11اکتوبر کو اسے مستر د کر دیں گے اور اس روز سچ کی جیت ہو گی اور پاکستان میں ترقی کاسفر جو نواز شریف کی زیر قیادت جاری و ساری ہے اس کی جیت ہو گی ۔ انہوں نے جماعت اسلامی کی طرف سے پی ٹی آئی کی حمایت کے سوال کے جواب میں کہا کہ ہم ان سے مسلسل رابطے میں ہیں اور ابھی دن باقی ہیں کوئی نتیجہ خیز بات چیت ہو جائے گی ۔ انہوں نے کہا کہ یہاں سارے علماءکھڑے ہیں ، ہم میدان میں اترے ہیں اور ہمیںاللہ کی حمایت حاصل ہے ،اللہ کی مدد سے ہی بیڑے پار لگتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم پاکستان مسلم لیگ کے سیکرٹریٹ میں کھڑے ہیں اور ان سے بطور سیاسی جماعت رابطہ کیا گیا ہے اگر یہ مسلم لیگ (ن) کا ایجنڈا جو پاکستان کی ترقی کا ایجنڈا ہے اسکی خاطر نواز شریف کی کاوشوں کو تقویت دیتا چاہتے ہیں تو یہ ہر پاکستانی کا حق ہے اور ہم اسے قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں ہمارے قائد نے اخلاق میں رہنا سکھایا ہے ۔ عمران خان نے 126دن تک ہر شریف النفس انسان کی عزت کو تار تار کیا اور وہ للہ کے ہاں اس کا حساب دیں گے ۔ عمران خان نیا پاکستان بنانے کی بات کرتے ہیں وہ ضرور نیا پاکستان بنائیں لیکن ان کے دائیں وہ جہانگیر ترین کھڑے ہیں جنہوں نے مشرف کے دور میں کروڑوں کا قرضہ معاف کرایا انکے بائیں علیم خان جو قبضہ گروپ ہیں اور ان پر ایف آئی آرز ہیں اور انہوں نے نیب میں پلی بار گیننگ کی لیکن پیسے جمع نہیں کرائے ۔ پاکستانیوں سے کہتا ہوں کہ ایک طرف جذبہ ہے جو نواز شریف کی قیادت میں پاکستان بنانے کے لئے ہے اور دوسری طرف قبضہ ہے اور قبضہ دفن ہوگا ۔ انہوںنے آر او کی طرف سے وزراءکو الیکشن مہم میں حصہ لینے پر نوٹس جاری کرنے کے سوال کے جواب میں کہا کہ الیکشن کمیشن آزاد ہے اور ہم اسے آزاد دیکھنا چاہتے ہین ،جن لوگوں کو نوٹس دیا گیا ہے وہ جواب داخل کرائیں گے۔ حمزہ شہباز شریف نے کہا کہ ہم ملک منصف اعوان کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں ،قوم کا یہی جذبہ11اکتوبر کو فتح کی صورت میں پاکستان کے ہاتھ مضبوط کرے گا ۔خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ عمران خان پہلے دن سے دھرنوں اور تشدد کی سیاست سے اداروں اوور عدالتوں کو دباﺅ میں لانے کی سازش میں ملوث ہیں ۔ تشدد کی سیاست کے بعد ہی الیکشن ٹربیونلز کی طرف سے ایک ہی طرح کے فیصلے آئے اس سے زیادہ کچھ نہیں کہوں گا۔ ہم نے آر او کی طرف سے نوٹسز کا ٹی وی پر سنا ہے ہمیں موصول ہوں گے تو قانون کے مطابق جواب دیں گے۔ جہاں تک این اے 122اور پی پی 147کے حوالے سے جسٹس عائشہ اے ملک کا فیصلہ ہے تو وہ الیکشن کمیشن کے مخصوص نوٹیفکیشن کو معطل کر چکی ہیں اور اسکی اگلی تاریخ 27اکتوبر ہے ۔ قومی ادارے عدالت کے فیصلوں کے تابع ہے ۔ انہوں نے کہا کہ 11اکتوبر کو کام اور الزام کے درمیان مقابلہ ہوگا ۔ کام (ن) لیگ کا ٹریڈ مارک ہے جبکہ الزام عمران خان کی پی ٹی آئی کا ٹریڈ مارک بن چکا ہے لیکن اس روز کام جیتے گا۔