ہفتہ‬‮ ، 11 جنوری‬‮ 2025 

احتساب صرف سندھ کیلئے نہیں ہے باقی صوبوں میں بھی ہوگا

datetime 5  اکتوبر‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

دبئی (نیوز ڈیسک) یہ تاثر جان بوجھ کر پیدا کیا گیا ہے کہ فوج اور رینجرز کی زیر قیادت احتساب کا عمل صرف سندھ میں جاری ہے اور اس میں ایم کیو ایم اور پیپلز پارٹی کو نشانہ بنایا جا رہا ہے، حالانکہ حقائق سے معلوم ہوتا ہے کہ سیاسی اور میڈیا کے دباﺅ کے بعد نیب اور عدالت کا پھندا اسلام آباد اور لاہور میں مسلم لیگ (ن) کی حکومت کی گردن کے گرد بھی تنگ ہو رہا ہے۔جنگ رپورٹر شاہین صہبائی کے مطابق خاموشی کے ساتھ بدلتی صورتحال کا جائزہ لینے سے معلوم ہوگا کہ نیب نے پہلے ہی ایم سی بی اسکینڈل کی تحقیقات شروع کر دی ہے اور بینک کے تمام 11 ڈائریکٹرز کو طلب کیا جا چکا ہے۔ وہ ایک ایسی کاروباری شخصیت ہیں جو وزیراعظم نواز شریف کیلئے بہت زیادہ توجہ اور تنقید کا باعث بن رہے ہیں۔ اسی طرح نیب نے ایل این جی کیس بھی دیکھنا شروع کر دیا ہے جہاں دو مینیجنگ ڈائریکٹرز نے حال ہی میں استعفیٰ دیدیا ہے لیکن معاملات آگے بڑھتے رہے اور اب بڑے سوالات ابھر کر سامنے آرہے ہیں۔ جس طریقے سے ایل این جی سے بھرے بحری جہاز پہنچے ہیں اور وزارت پٹرولیم کہہ رہی ہے کہ قیمت کا تعین نہیں ہوا اس سے ابہام پیدا ہو رہے ہیں، جنہیں حل کرنے کی ضرورت ہے۔ نندی پور پاور پروجیکٹ ایک اور مثال ہے جہاں تین اندرونی اور وزارتی انکوائریاں جاری ہیں اور وزیراعظم کی جانب سے سابق جج کی سربراہی میں ایک تحقیقاتی کمیشن بھی تشکیل دیا گیا ہے۔ معاملے پر شکوک و شبہات کے بادل اس وقت منڈلانے لگے جب جسٹس (ر) ناصر اسلم زاہد نے کمیشن کی سربراہی سے انکار کردیا۔ بین الاقوامی آڈٹ کمپنی فرگوسن نے بھی ان شرائط کے تحت آڈٹ کرنے سے انکار کردیا ہے جو اسے حکومت کی طرف سے دی گئیں۔ اب یہ معاملات وزیراعظم کے احکامات کے منتظر ہیں جو دو ہفتے کے غیر ملکی دورے پر ہیں۔ ان بھاری بھر کم انکوائریوں کے ساتھ، سیاسی اور میڈیا کا دباﺅ بھی بڑھ رہا ہے کہ کئی دیگر معاملات کی بھی تحقیقات کی جائیں جن میں 500 ملین روپے کے حال ہی میں جاری کیے گئے یورو بانڈز بھی شامل ہیں جنہیں غیر معمولی طور پر بہت زیادہ شرح سود پر جاری کیا گیا ہے۔ 100 میگاواٹ کے سول پاور پلانٹ کا معاملہ بھی شامل ہے جو اب صرف 18 میگاواٹ روزانہ کی شرح سے پیداوار دے رہا ہے۔ نیب کا کہنا ہے کہ وہ میٹرو بس کی انتہائی زیادہ لاگت کے معاملے کی بھی تحقیقات کر رہا ہے، صرف ایک ہزار روپے میں بینک کی فروخت کا معاملہ، پاکستان اسٹیل ملز (جسے اب مکمل طور پر سندھ حکومت کے حوالے کیا جا رہا ہے) چلانے میں نواز لیگ حکومت کی ناکامی کا معاملہ، ماڈل ٹاﺅن میں ہونے والی ہلاکتوں کا معاملہ اور کئی دیگر کیس شامل ہیں۔ ان تمام معاملات کو اتنی توجہ نہیں ملی جتنی ڈاکٹر عاصم حسین کی کراچی میں رینجرز کے ہاتھوں گرفتاری یا پھر ایم کیو ایم کی قیادت کے خلاف کراچی میں کیے جانے والے اقدامات کو ملی ہے اور اس کی وجہ یہ ہے کہ رینجرز یا پھر فوج نے خود کو مسلم لیگ (ن) کے معاملات میں شامل کیا ہے اور نہ ہی کسی بھی مچھلی کو گرفتار کیا گیا ہے۔ نیب نے بھی کسی بڑی شخصیت سے بھی اب تک پوچھ گچھ نہیں کی۔ لیکن اس کے باوجود وزیر داخلہ چوہدری نثار نے حال ہی میں بیان دیا تھا کہ رینجرز کے پاس کوئی اتھارٹی نہیں کہ وہ کرپشن کے کیسز کی تحقیقات کرے۔ یہ بیان ایک پیشگی حملے جیسا تھا کہ کراچی جیسی صورتحال پنجاب یا پھر اسلام آباد میں لانے سے گریز کیا جائے جہاں نواز حکومت ممکنہ نشانہ ہوسکتی ہے۔ لیکن اس کے باوجود نیب اور ایف آئی اے کے ذریعے کارروائیاں کی جا رہی ہیں اور ان دونوں اداروں کو مزید اختیارات دیئے گئے ہیں۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ جیسے ہی مقدمات کارروائی کے قابل ہوجائیں گے اور تحقیقات سے غلط اقدامات کا انکشاف ہوگا تو پنجاب اور وفاقی ھکومت کو احتساب کے دائرے میں لایا جا ئے گا۔ خد شا ت ہیں کہ یہ عمل جلد ہی تیزی پکڑے گا۔ اسی خطرے کو بھانپتے ہوئے نندی پور پاور پروجیکٹ کے مینیجنگ ڈائریکٹر میدان میں کود پڑے ہیں اور انکوائری کمیٹی کے سندھ سے تعلق رکھنے والے اکارن پر پنجاب کےخلاف تعصب کا الزام عائد کیا ہے۔ ایک اخبار میں شایع ہونے والی اسٹوری کے مطابق ایم ڈی نے اپنے خط میں مطالبہ کیا ہے کہ یہ انکوائری فوری طور پر روکی جائے۔ خط میں لکھا گیا ہے کہ نندی پور پروجیکٹ پنجاب کے دل اور صنعتی علاقے میں واقع ہے اور اس پروجیکٹ کا بنیادی فائدہ پنجاب کو ہوگا۔ لیکن کمیٹی کے تین نمایاں ارکان کا تعلق سندھ سے ہے جس سے خدشہ ہے کہ کمیٹی کی کارروائی کا رخ سیاسی دباﺅ اور اختلافات کے ذریعے طے کیا جائے گا۔ ایم ڈی نے اپنے خط میں مزید کہا ہے کہ پروجیکٹ کو بدنام کرنے کیلئے بدنیتی پر مبنی سوچ رکھنے والے عناصر اپنے سیاسی اور دیگر مقاصد کے حصول کیلئے بھی موقع سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔ لیکن اس صورتحال میں تڑکا جسٹس ناصر اسلم زاہد نے اس وقت لگایا جب انہوں نے نندی پور کمیشن کی سربراہی سے معذرت کا اظہار کیا۔ وزیراعظم کو لکھے گئے خط میں ان کا کہنا تھا کہ: میں وزیراعظم کا شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں کہ انہوں نے مجھے یہ موقع دیا کہ میں نندی پور پاور پروجیکٹ کی انکوائری کروں۔ بدقسمتی سے مجھے اس پیشکش سے انکار کرنا پڑ رہا ہے کیونکہ میں بار بار سفر نہیں کر سکتا اور کراچی میں کام کے سلسلے میں کچھ مصروفیات ہیں جنہیں مجھے مستقل بنیادوں پر دیکھنا پڑ رہا ہے۔ ایک اور اخبار میں شایع ہونے والی خبر کے مطابق اے ایف فرگوسن کمپنی کے سینئر پارٹنر سید شبر زیدی نے اس بات کی تصدیق کی کہ کمپنی نندی پور پروجیکٹ کے تکنیکی اور مالیاتی درستگی کے آڈٹ سے دور رہی ہے، کمپنی صرف پروجیکٹ کی مالیت کی تصدیق کرے گی۔ ان نئے حالات و اقعات کے تناظر میں کئی ایسے مزید سوالات بھی پیدا ہو رہے ہیں جن کا جواب نیب اور ایف آئی اے کے تفتیش کاروں کو تلاش کرنا ہیں لیکن سیاسی ایشو یہ ہے کہ نواز شریف حکومت کے مخالفین یہ سمجھتے ہیں کہ نیب نواز شریف حکومت اور پیپلز پارٹی کے حق میں ایک متعصب ادارہ ہے کیونکہ چیئرمین کا تقرر دونوں جماعتوں نے مل کر کیا ہے اور چیئرمین نیب نے آرمی چیف سے ملاقات تک دو سال تک کوئی کارروائی نہیں کی اور اس کے بعد فوراً ادارہ حرکت میں آگیا۔ لہٰذا عمران خان ایک آزاد اور مضبوط نیب لانے کیلئے ایک مہم چلا رہے ہیں اور ایسا چیئرمین نیب کے دباﺅ میں آکر مستعفی ہونے یا پھر انہیں عدالتی طریقہ کار کے مطابق عہدے سے ہٹائے جانے تک نہیں ہوگا۔ لیکن جس طرح پنڈی میں عسکری قیادت سے ملنے کے بعد انہوں نے سندھ میں کارروائیاں کی ہیں، اسے دیکھتے ہوئے کہا جا سکتا ہے کہ جلد ہی انہیں لاہور اور اسلام آباد میں کارروائیاں کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے



کالم



پہلے درویش کا قصہ


پہلا درویش سیدھا ہوا اور بولا ’’میں دفتر میں…

آپ افغانوں کو خرید نہیں سکتے

پاکستان نے یوسف رضا گیلانی اور جنرل اشفاق پرویز…

صفحہ نمبر 328

باب وڈورڈ دنیا کا مشہور رپورٹر اور مصنف ہے‘ باب…

آہ غرناطہ

غرناطہ انتہائی مصروف سیاحتی شہر ہے‘صرف الحمراء…

غرناطہ میں کرسمس

ہماری 24دسمبر کی صبح سپین کے شہر مالگا کے لیے فلائیٹ…

پیرس کی کرسمس

دنیا کے 21 شہروں میں کرسمس کی تقریبات شان دار طریقے…

صدقہ

وہ 75 سال کے ’’ بابے ‘‘ تھے‘ ان کے 80 فیصد دانت…

کرسمس

رومن دور میں 25 دسمبر کو سورج کے دن (سن ڈے) کے طور…

طفیلی پودے‘ یتیم کیڑے

وہ 965ء میں پیدا ہوا‘ بصرہ علم اور ادب کا گہوارہ…

پاور آف ٹنگ

نیو یارک کی 33 ویں سٹریٹ پر چلتے چلتے مجھے ایک…

فری کوچنگ سنٹر

وہ مجھے باہر تک چھوڑنے آیا اور رخصت کرنے سے پہلے…