کراچی(نیوز ڈیسک) صوبائی حکومت نے گورنر سندھ کی جانب سے وزیراعلیٰ کی تجویز کو نظرانداز کرکے اپنی مرضی کا وائس چانسلر لگانے کے اقدام کے بعد گورنر سندھ کے جامعات سے متعلق اختیارات کو محدود کرنے کا فیصلہ کیا ہے جس کے تحت اب رولز آف بزنس پر سختی سے عمل کرتے ہوئے جنگ رپورٹر سید محمد عسکری کے مطابق وائس چانسلر اور پرووائس چانسلر کے تقرر کا نوٹیفکیشن چیف سیکریٹری جاری کرے گا اور گورنر ہاوس اب ان کا نوٹیفکیشن جاری نہیں کرسکے گا۔ ذرائع کے مطابق اتوار کو وزیر اعلیٰ سندھ کی زیر صدارت اعلیٰ سطح کا اجلاس ہوا جس میں اس بات پر تشویش کا اظہار کیا گیا کہ گورنر ہاوس جامعات کے معاملات میں وزیر اعلیٰ کی ایڈوائس کو مسلسل نظر انداز کر رہا ہے۔ اجلاس میں چیف سیکریٹری سندھ صدیق میمن، ایڈووکیٹ جنرل سندھ، سیکریٹری قانون، اور سیکریٹری بورڈ و جامعات اقبال حسین درانی نے شرکت کی۔ ذرائع کے مطابق اجلاس میں طے کیا گیا کہ گورنرسندھ سے نوشاد شیخ کی تعیناتی کے فیصلے پر نظرثانی اور نوشاد شیخ کو ہٹاکر وزیراعلی اور تلاش کمیٹی کی تجویز پر سعید قریشی کو ڈاﺅ میڈیکل یونیورسٹی کا وائس چانسلر تعینات کرنے کا کہا جائے گا۔ اجلاس میں طے کیا گیا کہ جامعات کے ڈینز اور تمام اراکین سینڈیکیٹ کے تقرر کے اختیارات بھی گورنر سے لے کر وزیراعلیٰ سندھ کو منتقل کردیئے جائیں گے جبکہ جامعات میں ریٹائر اور ریٹائر پرفیسرز اور دیگر عملے کو دوبارہ بھرتی کرنے کا اختیار بھی وزیر اعلیٰ سندھ کو حاصل ہوجائے گا۔ اس کے علاوہ گورنر کو قائم مقام وائس چانسلر مقرر کرنے کا بھی حق حاصل نہیں ہوگا جس کے لیے جامعات اور انسٹیٹیوٹس کے ایکٹ میں جلد ترمیم ہوگی اور ان اراکین کے تقرر کا نوٹیفکیشن بھی چیف سیکریٹری جاری کیا کرے گا۔ یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ وزیراعلیٰ ہاوس نے ڈاویونیورسٹی کے وائس چانسلر مقرر کرنے کی سمری پہلی مرتبہ چیف سیکرٹری سندھ کے توسط سے بھیجی تھی جس میں سعید قریشی کو تلاش کمیٹی کی سفارش کی روشنی میں وائس چانسلر مقرر کرنے کی سفارش بھیجی گئی تھی جسے گورنر نے نظر انداز کر اپنے سابق پرنسپل سیکرٹری کو ڈاو میڈیکل یونیورسٹی کا وائس چانسلر مقرر کیاتھا۔