کراچی (نیوزڈیسک)عدالتی احکامات کے باوجود سابق وزیر پٹرولیم ڈاکٹر عاصم حسین کو طبی سہولت فراہم نہ کرنے کیخلاف دائر توہین عدالت کی درخواست میں رینجرز حکام نے سندھ ہائی کور ٹ میں جواب داخل کر دیا ہے ۔ جس پرعدالت نے درخواست گزار کو 13؍اکتوبر تک جواب الجواب داخل کرنے کی ہدایت کردی ہے۔ جسٹس سجاد علی شاہ کی سربراہی میں 2رکنی بنچ نے عدالتی احکامات کے باوجود سابق وزیر پٹرولیم ڈاکٹر عاصم حسین کو طبی سہولت فراہم نہ کرنے کیخلاف ڈاکٹر عاصم حسین کی اہلیہ ڈاکٹر زرین حسین کی جانب توہین عدالت کی درخواست کی سماعت کی ۔ سماعت کے موقع پر سیکٹر کمانڈر عبداللہ شاہ غازی رینجرز کے ڈی ایس آر سعید احمد سومرو کی جانب سے جواب حلف نامہ داخل کیا گیا جس میں عدالت کو بتایا گیا کہ عدالتی احکامات کے مطابق ڈاکٹر عاصم حسین کوتمام تر میڈیکل سہولیات فراہم کی جارہی ہیں اور عدالتی احکامات کی کوئی حکم عدولی نہیں کی جارہی ہے جبکہ پاکستان رینجرز کے ڈاکٹروں کی ٹیم پیشہ وارانہ ہے اور انکے پاس جدید لیبارٹری آلات اور کنسلٹنٹ موجود ہیں۔ اس سے قبل 23ستمبر 2015کو ڈپٹی اسسٹنٹ ڈائریکٹر میڈیکل سروس پاکستان رینجرز، ڈاکٹر عاصم حسین کو سہولیات کے بارے میں آگاہ کرچکے ہیں اور ڈاکٹر عاصم حسین کی صحت اچھی ہے اور عدالتی احکامات پر مکمل عملدرآمد کیا جارہا ہے۔ درخواست گزار کی جانب سے عدالتی احکامات پر عملدرآمد نہ کرنے کی بات درست نہیں ہے۔ بعدازاں عدالت نے آئینی درخواست کی سماعت13؍اکتوبر کیلئے ملتوی کرتے ہوئے درخواست گزار کو جواب الجواب داخل کرنے کی ہدایت کی۔ قبل ازیںدرخواست گزار نے اپنے وکیل کے توسط سے دائر کردہ توہین عدالت کی درخواست میں سیکٹر کمانڈر عبداللہ شاہ غازی رینجر کو فریق بناتے ہوئے موقف اختیار کیا ہے کہ عدالت نے انکے شوہر ڈاکٹر عاصم حسین کو طبی سہولیات فراہم کرنے کی ہدایت کی تھی لیکن اسکے باو جود انکے شوہر کو طبی سہولت فراہم نہیں کی جارہی ہیں جسکی وجہ سے انکے شوہر کی طبیعت بگڑ رہی ہے اور عدالتی حکم پر عمل درآمد نہیں کیا جارہا ہے جو کہ توہین عدالت کے مترادف ہے ۔ لہٰذا استدعا ہے کہ رینجرز کے متعلقہ حکام کیخلاف توہین عدالت کی کارروائی عمل میں لائی جائے ۔ کراچی ( اسٹاف رپورٹر)عدالتی احکامات کے باوجود سابق وزیر پٹرولیم ڈاکٹر عاصم حسین کو طبی سہولت فراہم نہ کرنے کیخلاف دائر توہین عدالت کی درخواست میں رینجرز حکام نے سندھ ہائی کور ٹ میں جواب داخل کر دیا ہے ۔ جس پرعدالت نے درخواست گزار کو 13؍اکتوبر تک جواب الجواب داخل کرنے کی ہدایت کردی ہے۔ جمعے کو جسٹس سجاد علی شاہ کی سربراہی میں 2رکنی بنچ نے عدالتی احکامات کے باوجود سابق وزیر پٹرولیم ڈاکٹر عاصم حسین کو طبی سہولت فراہم نہ کرنے کیخلاف ڈاکٹر عاصم حسین کی اہلیہ ڈاکٹر زرین حسین کی جانب توہین عدالت کی درخواست کی سماعت کی ۔ سماعت کے موقع پر سیکٹر کمانڈر عبداللہ شاہ غازی رینجرز کے ڈی ایس آر سعید احمد سومرو کی جانب سے جواب حلف نامہ داخل کیا گیا جس میں عدالت کو بتایا گیا کہ عدالتی احکامات کے مطابق ڈاکٹر عاصم حسین کوتمام تر میڈیکل سہولیات فراہم کی جارہی ہیں اور عدالتی احکامات کی کوئی حکم عدولی نہیں کی جارہی ہے جبکہ پاکستان رینجرز کے ڈاکٹروں کی ٹیم پیشہ وارانہ ہے اور انکے پاس جدید لیبارٹری آلات اور کنسلٹنٹ موجود ہیں۔ اس سے قبل 23ستمبر 2015کو ڈپٹی اسسٹنٹ ڈائریکٹر میڈیکل سروس پاکستان رینجرز، ڈاکٹر عاصم حسین کو سہولیات کے بارے میں آگاہ کرچکے ہیں اور ڈاکٹر عاصم حسین کی صحت اچھی ہے اور عدالتی احکامات پر مکمل عملدرآمد کیا جارہا ہے۔ درخواست گزار کی جانب سے عدالتی احکامات پر عملدرآمد نہ کرنے کی بات درست نہیں ہے۔ بعدازاں عدالت نے آئینی درخواست کی سماعت13؍اکتوبر کیلئے ملتوی کرتے ہوئے درخواست گزار کو جواب الجواب داخل کرنے کی ہدایت کی۔ قبل ازیںدرخواست گزار نے اپنے وکیل کے توسط سے دائر کردہ توہین عدالت کی درخواست میں سیکٹر کمانڈر عبداللہ شاہ غازی رینجر کو فریق بناتے ہوئے موقف اختیار کیا ہے کہ عدالت نے انکے شوہر ڈاکٹر عاصم حسین کو طبی سہولیات فراہم کرنے کی ہدایت کی تھی لیکن اسکے باو جود انکے شوہر کو طبی سہولت فراہم نہیں کی جارہی ہیں جسکی وجہ سے انکے شوہر کی طبیعت بگڑ رہی ہے اور عدالتی حکم پر عمل درآمد نہیں کیا جارہا ہے جو کہ توہین عدالت کے مترادف ہے ۔ لہٰذا استدعا ہے کہ رینجرز کے متعلقہ حکام کیخلاف توہین عدالت کی کارروائی عمل میں لائی جائے ۔