کراچی (نیوز ڈیسک) سانحہ صفورا میں ملوث گرفتار دہشت گردوں کے ساتھیوں نے اپنے ساتھیوں کے خلاف گواہی دینے والے افراد کو نشانہ بنانا شروع کر دیا ۔جنگ رپورٹر ثاقب صغیر کے مطابق وٹنس پروٹیکشن بل کی منظوری کے باوجود حکومت اور پولیس گواہوں کو تحفظ دینے میں ناکام ہوگئے۔ ذرائع کے مطابق سانحہ صفورا میںگرفتار ملزمان کے بقیہ ساتھیوں نے نئی منصوبہ بندی کے تحت ان افراد کو نشانہ بنانا شروع کر دیا ہے جو گرفتار ملزمان کےخلاف مختلف مقدمات میں گواہ ہیں۔پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ سانحہ صفورا میں گرفتار ملزمان کے ساتھیوں نے 7ستمبر 2015ءکو ابراہیم حیدری تھانے کی حدود کورنگی بھٹائی کالونی میں اینٹی کرپشن کے اہلکار اور مقتول سوشل ورکر اور این جی او کی ڈائیریکٹر سبین محمود کے ڈرائیور غلام عباس ولد محمد افضل کو فائرنگ کر کے قتل کیا۔مقتول غلام عباس سبین محمود کے قتل عینی شاہد اور گواہ تھا اور اس نے ملزمان کو شناخت بھی کر لیا تھا۔ واضع رہے کہ سانحہ صفورا میں ملوث گرفتار ملزمان نے سبین محمود کو بھی قتل کرنے کا اعتراف کیا تھا۔ کراچی پولیس کے ایک سینئر افسر نے جنگ کو بتایا کہ پیر کو حیدر آباد میں قتل ہونے والے سب انسپکٹر اشتیاق اعوان کو بھی اسی گروپ نے فائرنگ کر کے قتل کیا۔ انہوں نے بتایا کہ مقتول اشتیاق اعوان آج سے چند برس قبل حیدرآباد میںہی قتل ہونے والے سب انسپکٹر منوج کمار کے قتل اہم گواہ اور مدعی تھے اور چار روز قبل ہی انہوں نے اس قتل میں ملوث سانحہ صفورا کے مرکزی ملزم طاہر منہاس اور اسکے ساتھیوں کو شناخت کیا تھااور انکے خلاف گواہی بھی دی تھی۔پولیس کے مطابق مقتول سب انسپکٹر منوج کمار نے سال 2007میں طاہر منہاس کو اغواہ برائے تاوان کے کیس میں گرفتار کیا تھا جس کی وجہ سے طاہر منہاس نے اپنی رہائی کے بعد سب انسپکٹر منوج کمار کو قتل کر دیا تھا۔سینئر پولیس افسر کا کہنا تھا کہ وٹنس پروٹیئکشن بل کی منظوری کے باوجود حکومت اور پولیس اہم واقعات کے گواہوں کو تحفظ دینے میں کامیاب نہیں ہو پا رہی جسکی وجہ سے لوگ ملزمان کے خلاف گواہی دینے سے ڈرتے ہیں اور پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں سے تعاون نہیں کرتے