اسلام آباد (نیوز ڈیسک) قومی احتساب بیورو (نیب) تحقیقات اور تفتیش کیلئے طویل عرصہ سے موجود زیر التوا تمام مقدمات، جن میں سپریم کورٹ میں حال ہی میں پیش کیے جانے والے 150 ہائی پروفائل کیس بھی شامل ہیں، کو نومبر کے آخر تک ختم کرنے یا پھر ان کے ریفرنسز بنانے پر غور کر رہا ہے۔ نیب کے موقر ذرائع کا کہنا ہے کہ بیورو کی اعلیٰ انتظامیہ نے فیصلہ کیا ہے کہ تحقیقات اور تفتیش کے ایسے تمام کیسز بند کر دیئے جائیں جو طویل عرصہ سے زیر التواءہیں اور انہیں شواہد کی عدم دستیابی کی وجہ سے ریفرنسز میں تبدیل نہیں کیا جا سکتا۔جنگ رپورٹر انصار عباسی کے مطابق کہا جاتا ہے کہ آئندہ سے نیب میں ماضی کی طرح انکوائری اور تفتیش کے نام پر لوگوں کو بلیک میل کرنے کی چالیں استعمال نہیں ہوں گی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ نیب میں طویل عرصہ سے 1150 انکوائریاں اور تفتیش زیر التوا تھیں جن میں سے تقریباً 74 فیصد انکوائریاں اور ریفرنسز رواں سال جون کے آخر تک کلیئر کردی گئی ہیں۔ باقی 26 فیصد معاملات کا جائزہ لیا جا رہا ہے جن میں کرپشن کے 150 بڑے کیسز کی فہرست بھی شامل ہے۔ یہ جائزہ نومبر کے آخر تک مکمل کر لیا جائے گا۔ ذریعے کا کہنا تھا کہ تمام انکوائریاں اور تفتیشی معاملات ختم کر دیئے جائیں گے اور صرف ان ہی پر کام ہوگا جن میں ملزم پر مقدمہ چلانے کیلئے ٹھوس شواہد موجود ہوں گے۔ ان ذرائع کا کہنا ہے کہ کئی برسوں تک انکوائریاں اور تفتیشی معاملات کو لٹکائے رکھنے کا کوئی مقصد نہیں۔ کہا جاتا ہے کہ صرف ان ہی معاملات میں انکوائریاں اور تفتیشی سلسلہ جاری رکھا جائے گا جہاں متعلقہ ڈائریکٹر جنرلز کو بھروسہ ہے کہ ان کے پاس ٹھوس شواہد موجود ہیں۔ نیب کے نئے اصول کے متعلق کہا جارہا ہے کہ ریفرنس بناﺅ یا پھر انکوائری / انوسٹی گیشن ختم کرو۔ یہ حکمت علمی لوگوں کو غیر ضروری انکوائری اور تفتیش کے نام پر بدنام اور ہراساں کرنے سے بچانے کیلئے اختیار کی جا رہی ہے۔ ان ذرائع نے واضح کیا ہے کہ نیب کی جانب سے حال ہی میں سپریم کورٹ میں پیش کی جانے والی 150 کیسز کی فہرست کا بھی جائزہ لیا جا رہا ہے۔ اشارہ دیا گیا ہے کہ ممکنہ طور پر شواہد کی عدم دستیابی کی وجہ سے ان میں سے زیادہ تر انکوائریان اور تفتیشی معاملات کو ختم کر دیا جائے گا۔ نیب ذرائع کا کہنا ہے کہ اگرچہ 150 مقدمات کی فہرست کو میڈیا کی غیر معمولی توجہ ملی کیونکہ اس میں کچھ بڑے نام شامل تھے، لیکن اصل میں جن لوگوں کا نام لیا گیا وہ معصوم بھی ہو سکتے ہیں۔ یہ وضاحت دی جا رہی ہے کہ انکوائری اور تفتیشی سطح پر نیب شواہد جمع کرتا ہے اور ان لوگوں کے خلاف تفتیش کی جاتی ہے جن کیخلاف شکایات موصول ہوتی ہیں۔