اسلام آباد (نیوزڈیسک) سپریم کورٹ میں وزیراعظم نواز شریف‘ وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف اور ان کے خاندان‘ پارٹنرز کی احتساب عدالت سے بریت کو چیلنج کر دیا گیا ہے۔ احتساب عدالت راولپندی سے تمام تر ریکارڈ طلب کرنے کی بھی استدعا کی گئی ہے۔ درخواست محمود اختر نقوی نے پیر کے روز دائر کی ہے جس میں وفاقی حکومت‘ سیکرٹری قانون و انصاف‘ رجسٹرار لاہور ہائی کورٹ‘ احتساب عدالت جج‘ چیئرمین نیب سمیت 7 افراد اور اداروں کو فریق بنایا گیا ہے۔ درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ سائل کی آئینی درخواست مفاد عامہ اور آئین و قانون اور عدالت عظمیٰ پاکستان کی دی ہوئی عدالتی فیصلوں کی نظیروں کے تحت قابل سماعت ہے اور زیر نظر آئینی درخواست میں درج نکات کے ساتھ پاکستان میں آئین کی بالادستی اور قانون و انصاف کی عظمت کے لئے داد رسی کی استدعا ہے۔ سائل دستور کی دفعہ 174 کے تحت وفاق اور دیگر کو مدعا علیہان بنا کر عرض گزار ہے کہ وزیراعظم نوازشریف‘ وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف‘ عباس شریف‘ شمیم اختر‘ کلثوم نواز اور مختار حسن ڈائریکٹر اتفاق فاؤنڈری پارٹنرز اور کمال قریشی دائریکٹر نے ملی بھگت کرتے ہوئے مورخہ 19-05-2015 کو سہیل ناصر جج عدالت نیب ڈسٹرکٹ راولپنڈی کی عدالت سے بری کروا لیا فیصلے میں کہا گیا کہ ریفرنس جھوٹ پر مبنی اور سیاسی انتقام تھا شریف خاندان اور نیشنل بنک کے