اور بتایا کہ جرائم میں ملوث 1400پولیس افسرواہلکاروں کے خلاف کارروائی کی گئی ہے۔ پیش کی گئی رپورٹ کے مطابق پولیس کا بھتہ خوری ،زمینوں پر قبضے اور دیگر جرائم میں ملوث ہونے کا انکشاف ہوا یہ افسران لیاری گنگ وار اور ایم کیوایم کے جرائم پیشہ افراد کی مدد کی پولیس اہلکار و افسران ایرانی تیل کی فروخت میں ملوث ہیں ، غیرملکیوں کے لئے جعلی شناختی کارڈ بنانے والوں کی بھی مدد کرتے ہیں ۔رپورٹ کے مطابق اے ایس آئی اختر جلال کو ایک سال کی ملازمت ضبطگی کی سزا سنائی اختر جلا ل پر بھتہ خوری اور ایم کیوایم کے جرائم پیشہ افراد کی سرپرستی کاالزام ہے رپورٹ کے مطابق سب انسپکٹر شبیر لودھی کی دوسال کی ملازمت ضبطگی کی سزا دی گئی شبیر لودھی کنٹینروں کو بغیر چیکنگ کے کیماڑی میں داخل کراتا تھا اور فی کنٹینر کے سو روپے وصول کرتا تھا اے ایس آئی محمد دین کی دوسال کی ملازمت ضبطگی کی گئی محمد دین پر گینگ وار کے ملزما ںکی سرپرستی کاالزام تھا عدالت نے رپورٹ کی اسکروٹنی کے لیئے تین رکنی کمیٹی بنانے کا حکم دیا جس پر ایڈوکیٹ جنرل سندھ نے ایڈیشنل آئی جی اے ڈی خواجہ ،ڈی آئی جی سلطان خواجہ اور ڈی آئی جی ثنااللہ عباسی کے نام عدالت میں پیش کیئے جس پر عدالت نے تینوں افسران اور آئی جی سندھ کو (آج)منگل کے روز عدالت میں طلب کرلیا