اسلام آباد(نیوزڈیسک)پاک افغان سرحد پر دہشتگردوں کی آمدورفت روکنے کےلئے اہم فیصلے، اعلیٰ سول اور فوجی قیادت نے پشاور میں فضائیہ کیمپ پر حملے کے بارے میں اہم شواہد کا جائزہ لینے کے بعد افغان حکومت کے حوالے کرنے کے لئے ثبوت الگ کرنے کی ہدایت کی ہے،دستاویزی ثبوت لے کر پاکستانی حکام جلد کابل جائیں گے۔ملک کی اعلیٰ ترین سول اور فوجی قیادت نے پشاور میں فضائیہ کے کیمپ پر گذشتہ ہفتے ہونے والے حملے کے بارے میں ان شواہد کا جائزہ لیا جو افغان حکومت کے حوالے کیے جائیں گے۔اہم سرکاری ذرائع کے مطابق حملے کے بارے میں پیر کے روز ہونے والے اجلاس میں بہت سے شواہد پیش کیے گئے قیادت کی ہدایت پر ان شواہد کو علیحدہ کر لیا گیا جو افغان حکام کے حوالے کیے جائیں گے۔ذرائع کے مطابق یہ دستاویزی ثبوت لے کر پاکستانی حکام بہت جلد کابل جائیں گے۔ ذرائع کے مطابق سیکورٹی حکام نے پشاور واقعے پر اجلاس کو بریفنگ دی ، بڈھ بیر ایئر فورس کیمپ پر حملے کا معاملہ افغان حکومت کے ساتھ اٹھانے اور دہشتگردی کے خلاف حکمت عملی پر لائحہ عمل پر غور ہوا۔ اجلاس میں یہ بھی فیصلہ کیا گیا کہ پشاور حملے میں افغان دہشتگردوں کے ملوث ہونے کے ثبوت دے کر کسی کو افغانستان بھیجا جائے تاکہ افغان قیادت سے افغانستان میں موجود دہشت گردوں کے خلاف موثر کارروائی کا مطالبہ کیا جا سکے۔وزیراعظم نواز شریف کی سربراہی میں ہونے والے اس اجلاس میں وفاقی وزیر دفاع خواجہ محمد آصف، وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان وفاقی وزیر خزانہ اسحٰق ڈار ،مشیر برائے قومی سلامتی و خارجہ امور سرتاج عزیز چیف آف آرمی سٹاف جنرل راحیل شریف، ڈائریکٹر جنرل انٹرسروسز پبلک ریلیشنز (آئی ایس پی آر) میجر جنرل عاصم سلیم باجوہ، ڈائریکٹر جنرل ملٹری آپریشنز (ڈی جی ایم او) میجر جنرل عامر ریاض اور ڈائریکٹر جنرل ملٹری انٹیلی جنس (ڈی جی ایم آئی) میجر جنرل ندیم ذکی نے شرکت کی۔ سرکاری ذرائع کے مطابق اجلاس میں افغانستان کو اس حملے کے بارے میں شواہد کی فراہمی کے علاوہ دونوں ممالک کے درمیان سرحد پر دہشت گردوں کی آمدورفت روکنے کے لیے بارڈر مینجمنٹ سٹریٹجی پربات کی گئی۔ اجلاس میں ملک کی مجموعی سیکیورٹی صورتحال اورنیشنل ایکشن پلان پرعملدر آمد کا بھی جائزہ لیاگیا۔